بجٹ عوامی فلاح کے بجائے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی شرائط کو پورا کرنے کی ایک مشق معلوم ہوتا ہے، اسد قیصر
بجٹ کی نئی تشکیلات پر اسد قیصر کا ردعمل
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی اسمبلی کے سابق سپیکر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے ایک ایسا بجٹ پیش کیا ہے جس سے عوام کی زندگیاں مزید اجیرن ہو جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کی مارکیٹ میں پاکستانی اشیا کی مانگ بہت زیادہ ہے ، بزنس مین کا انکشاف
ای کامرس اور نوجوانوں کے روزگار پر اثرات
اس بجٹ میں ای کامرس جیسے ابھرتے ہوئے شعبے پر مزید ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں، جس سے نہ صرف نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع محدود ہوں گے بلکہ ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے کی کوششوں کو بھی شدید دھچکا لگے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں روڈ سیفٹی کو مزید بہتر بنا رہے ہیں تاکہ کسی کے گھر کا چراغ نہ بجھے:مریم نواز
تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر بلاواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ بڑھا دیا گیا ہے، جبکہ بڑی کارپوریشنز اور اشرافیہ کو بدستور ریلیف دیا جا رہا ہے، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات میں پیکا ایکٹ کے تحت 372 غیر قانونی مقدمات درج ہونے کا انکشاف
عوام کی موجودہ مشکلات
عوام پہلے ہی مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی بے یقینی کا شکار ہیں، ایسے میں بجٹ میں روزمرہ استعمال کی اشیاء پر ٹیکس میں اضافہ کر کے عام شہری کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک، امریکہ تعلقات میں بڑا’’ ری سیٹ‘‘، بھارت کے ’’عالمی کھلاڑیوں‘‘ سے تعلقات متاثر، ساؤتھ ایشیا میں حقیقی’’ ریجنل اسٹیبلائزر ‘‘ کون۔۔؟ تہلکہ خیز رپورٹ
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری افراد کا استحصال
ان کا مزید کہنا تھا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری افراد، جو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، ان کے لیے نہ کوئی سہولت دی گئی ہے اور نہ ہی آسان قرض سکیموں کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے نئی تاریخ رقم کردی
زرعی شعبے اور بنیادی سہولیات کی صورت حال
زرعی شعبے کو بھی مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے، حالانکہ یہی شعبہ دیہی معیشت کے استحکام اور خوراک کی قیمتوں میں توازن کے لیے نہایت اہم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان فوج نے ایل او سی پر بھارت کی گفدار پوسٹ بھی تباہ کر دی
بنیادی شعبوں کے لیے ناکافی فنڈز
اس کے ساتھ ساتھ تعلیم اور صحت جیسے بنیادی شعبوں کے لیے ناکافی فنڈز مختص کیے گئے ہیں، جو کہ حکومت کی ترجیحات پر سوالیہ نشان ہے۔
بجٹ کے مقاصد پر سوالات
مجموعی طور پر یہ بجٹ عوامی فلاح کے بجائے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی شرائط کو پورا کرنے کی ایک مشق معلوم ہوتا ہے، جس کا مقصد عام آدمی کو ریلیف دینا نہیں بلکہ اس پر مزید بوجھ ڈالنا ہے۔








