بجٹ عوامی فلاح کے بجائے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی شرائط کو پورا کرنے کی ایک مشق معلوم ہوتا ہے، اسد قیصر
بجٹ کی نئی تشکیلات پر اسد قیصر کا ردعمل
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی اسمبلی کے سابق سپیکر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے ایک ایسا بجٹ پیش کیا ہے جس سے عوام کی زندگیاں مزید اجیرن ہو جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت چاہتی ہے کہ مہنگائی کم کی جائے لیکن آئی ایم ایف نے اجازت نہیں دی، رانا ثنا اللہ
ای کامرس اور نوجوانوں کے روزگار پر اثرات
اس بجٹ میں ای کامرس جیسے ابھرتے ہوئے شعبے پر مزید ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں، جس سے نہ صرف نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع محدود ہوں گے بلکہ ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے کی کوششوں کو بھی شدید دھچکا لگے گا۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان کے بغیر کوئی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی، پی ٹی آئی نے زیادہ تر سولو فلائٹ کی کوشش کی: محمد زبیر
تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر بلاواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ بڑھا دیا گیا ہے، جبکہ بڑی کارپوریشنز اور اشرافیہ کو بدستور ریلیف دیا جا رہا ہے، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی کی لعنت کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رکھیں گے:صدرزرداری
عوام کی موجودہ مشکلات
عوام پہلے ہی مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی بے یقینی کا شکار ہیں، ایسے میں بجٹ میں روزمرہ استعمال کی اشیاء پر ٹیکس میں اضافہ کر کے عام شہری کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حالات نوجوانوں کو مایوس کررہے ہیں، حکمرانوں کی کسی ترجیح میں تعلیم ہے نہ روز گار: حافظ نعیم الرحمان
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری افراد کا استحصال
ان کا مزید کہنا تھا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری افراد، جو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، ان کے لیے نہ کوئی سہولت دی گئی ہے اور نہ ہی آسان قرض سکیموں کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹام کروز کی مبینہ گرل فرینڈ کا پاکستان کے لیے خصوصی ویڈیو پیغام
زرعی شعبے اور بنیادی سہولیات کی صورت حال
زرعی شعبے کو بھی مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے، حالانکہ یہی شعبہ دیہی معیشت کے استحکام اور خوراک کی قیمتوں میں توازن کے لیے نہایت اہم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چار بیٹوں نے اپنے 90 سالہ والد کے لیے دلہن بیاہ لائے، دلہن کی عمر کتنی ہے؟ سوشل میڈیا پر بحث شروع
بنیادی شعبوں کے لیے ناکافی فنڈز
اس کے ساتھ ساتھ تعلیم اور صحت جیسے بنیادی شعبوں کے لیے ناکافی فنڈز مختص کیے گئے ہیں، جو کہ حکومت کی ترجیحات پر سوالیہ نشان ہے۔
بجٹ کے مقاصد پر سوالات
مجموعی طور پر یہ بجٹ عوامی فلاح کے بجائے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی شرائط کو پورا کرنے کی ایک مشق معلوم ہوتا ہے، جس کا مقصد عام آدمی کو ریلیف دینا نہیں بلکہ اس پر مزید بوجھ ڈالنا ہے۔








