اسرائیلی حملوں سے ایران میں حکومت کی تبدیلی کا امکان بڑھ گیا ہے، امریکی انٹیلی جنس حکام کا دعویٰ

اسرائیل کے ایران پر فضائی حملے
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسرائیل کی جانب سے ایران پر جاری فضائی حملوں نے واشنگٹن میں یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ آیا اسرائیل کا مقصد ایران میں حکومت کی تبدیلی کو ممکن بنانا ہے۔ دو امریکی حکام اور ایک انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق اگرچہ اس مقصد کے شواہد براہ راست موجود نہیں تاہم بعض امریکی حکام کا خیال ہے کہ اسرائیل ان حملوں کو حکومت گرانے کے ایک ممکنہ موقع کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیمنٹ کی برآمدات میں 28 فیصد اضافہ، مقامی کھپت میں 7 فیصد کمی ریکارڈ
اسرائیل کا طویل المدتی ہدف
سی این این کے مطابق ایک حالیہ امریکی انٹیلی جنس جائزے میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی حکومت کو غیر مستحکم کرنا طویل عرصے سے اسرائیلی حکومت کے وسیع تر اہداف میں شامل رہا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے جمعہ کو کہا کہ یہ حملے ایران کی جوہری صلاحیت کو روکنے اور اسرائیل پر ممکنہ تباہ کن حملے کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا "ہم ایک نازک مرحلے پر ہیں، اگر ہم نے یہ موقع ضائع کیا تو ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا ممکن نہ رہے گا۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل اب ایران کے پراکسیز سے نہیں، بلکہ "سانپ کے سر" سے نمٹ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ خودکش حملے کی مذمت،روسی صدر کاپاکستان کیساتھ تعاون کا اعلان
امریکی انٹیلی جنس کی گواہی
دوسری جانب امریکی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس ٹلسی گیبرڈ نے مارچ میں کانگریس میں گواہی دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس برادری اب بھی یہی سمجھتی ہے کہ ایران اس وقت جوہری ہتھیار تیار نہیں کر رہا اور سپریم لیڈر نے 2003 میں جو پروگرام معطل کیا تھا اسے دوبارہ شروع کرنے کی اجازت نہیں دی۔
یہ بھی پڑھیں: داؤد ابراہیم سونے کا سب سے بڑا سمگلر کیسے بنا؟ غریب پولیس کانسٹیبل کا بیٹا انڈر ورلڈ کا ڈان، ڈی-کمپنی کی وہ باتیں جو شاید آپ کو معلوم نہیں
اسرائیلی کارروائیوں کی معلومات
ایک انٹیلی جنس ذریعے کے مطابق امریکہ کو گزشتہ ہفتے سے ہی اسرائیلی آپریشن کی وسعت کا اندازہ تھا اور حکام روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹس حاصل کر رہے تھے تاکہ ایران کے ردعمل کے لحاظ سے مختلف متبادل منصوبے تیار کیے جا سکیں۔
محدود معلومات کا تبادلہ
اس ذریعے کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ اسرائیل نے امریکہ سے معلومات کا اشتراک محدود رکھا تاہم واشنگٹن کو ٹارگٹس اور کارروائی کے ترتیب وار مراحل کا عمومی علم تھا، البتہ ایران کو پہنچنے والے نقصان، اس کی قیادت کے جانی نقصانات اور ایران کے ردعمل کی شدت کا درست اندازہ نہیں تھا۔