مسلمانوں میں ہمیشہ کی دوستی صرف شادی ہوتی ہے

مصنف کی معلومات
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 66
یہ بھی پڑھیں: جو قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چکا دیا‘ وزیر دفاع کا بھارت کو پیغام
جاوید مشرف کی واپسی
ستمبر 1968ء میں جب جاوید مشرف واپس پاکستان آیا تو وہ اب سی ایس پی آفیسر بن چکا تھا اور ایک سال کی ٹریننگ کے لئے سول سروس اکیڈمی جا رہا تھا۔ رخصت ہونے سے پہلے جاوید مشرف نے Rose کے تمام خطوط اور تصاویر مجھے واپس لوٹا دیں اور بتایا کہ نہ اس نے خط لکھا ہے اور نہ ہی وہ لکھ سکے گا کیونکہ اس کی منگنی کراچی کے معروف ایڈووکیٹ ایم اسحٰق کی بھانجی سے ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خاندان کی مرضی کے بغیر شادی پر لڑکی کے باپ نے خودکشی کرلی،بیٹی کے نام جذباتی نوٹ
خط و کتابت کی اہمیت
اس دوران بھارت سے Rose کے متعدد خط آ چکے تھے اور میں کسی بھی خط کا جواب نہ دے پایا تھا۔ Rose نے میرے اچھے برے وقت میں (خط و کتابت کے ذریعے) اچھے ساتھی ہونے کا ثبوت دیا تھا۔ Rose میری واحد ایسی دوست تھی جس نے Intermediate کے امتحان میں میری پہلی ناکامی پر بھی میرا حوصلہ بڑھایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: قیدیوں کیلئے ایس او پیز جاری ،کچن لیبر کیلئے جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی معائنہ لازمی قرار دیدیا گیا
عید کارڈ اور دوستی کا پیغام
روز نے جون، جولائی 1965ء میں M.A اکنامکس کے امتحان میں ناکامی پر بھی ہمت نہ ہارنے کی تلقین کی۔ میں نے سوچا ہفتہ عشرہ تک عید آرہی ہے تو میں اْسے عید مبارک کا کارڈ بھیج دوں۔ غالباً اس نے بھی ایسا ہی سوچا کہ رانا صاحب تو میرے خطوط کا جواب نہیں دیتے، چنانچہ اس کی جانب سے بھی مجھے عید کارڈ موصول ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: امتحانی فارم پر طالبعلم نے والد اور والدہ کی جگہ کس کا نام لکھ دیا؟ جان کر ہنسی روکنا مشکل ہو جائے
دوستی کے تعلقات کی وضاحت
اس عید کارڈ کے ساتھ چند سطروں میں اس نے پھر سے اپنی دیرینہ خواہش کا اظہار کیا کہ ہماری دوستی ہمیشہ رہنے والی ہونی چاہیے۔ انگریزی میں اس کے الفاظ ہوتے تھے:
Rana, I wish our friendship should be everlasting and perpetual one.
یہ بھی پڑھیں: پبلک ٹوائلٹ میں چھوڑی گئی نومولود کو سینیٹری ورکرز نے بچالیا
شادی کی سوچ اور مشکلات
میں نے فیصلہ کر لیا کہ میں اسے واضح طور پر لکھ دوں کہ مسلمانوں میں ہمیشہ کی دوستی صرف شادی کی شکل میں ہوتی ہے۔ میں نے اسے یہ بھی لکھ دیا کہ ہماری شادی نہیں ہو سکتی کیونکہ میں نے اپنے لئے کٹھن راستوں کا انتخاب کیا ہوا ہے۔ میں نے اسے بتا چکا تھا کہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد میں اپنے آبائی شہر جڑانوالہ جا کر وکالت اور سماجی و سیاسی کاموں کے لئے زندگی وقف کرنا چاہتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ویڈیو: “گاؤں میں پہلی محبت کی شادی ہماری تھی” بوڑھے میاں بیوی کی کہانی سن کر آپ بھی کہیں گے سچی محبت اسے کہتے ہیں
خاندان کی روایات
میں Rose کو خط میں مزید تحریر کیا کہ میں نے اس کے ساتھ شادی کا تصور اس لئے بھی نہیں باندھا کیونکہ میرے والد صاحب کٹر راجپوت ہیں اور وہ مجھے غیر راجپوت لڑکی سے شادی کی قطعاً اجازت نہ دیں گے۔
نتیجہ اور دوستی کا خاتمہ
میں نے Rose Rehman کو مزید لکھا کہ مجھے مشکلات سے نہیں گھبراتا۔ میرے دل میں Rose کی بڑی قدر و منزلت ہے اور میں اسے پسند کرتا ہوں لیکن اسے مشکلات سے دو چار کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ اس لئے بہتر ہے کہ ہم شادی اور ہمیشہ کی دوستی والی سوچ کو اپنے دل و دماغ سے نکال دیں اور قلمی دوستی کے اس رشتہ کو ختم کر دیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔