یکم جولائی سے ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ سسٹم کے نفاذ میں تیزی کا فیصلہ

ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ سسٹم کا نفاذ
ا سلام آ باد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ شرائط پر عملدرآمد کے تناظر میں یکم جولائی سے ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ سسٹم کے نفاذ میں تیزی لانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ سگریٹ، سیمنٹ، پولٹری، مشروبات، کھاد اور ٹیکسٹائل سیکٹر کی نگرانی بڑھائی جائے گی۔ نئے مالی سال کے ٹیکس ہدف میں 389 ارب روپے کے انفورسمنٹ اقدامات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں پاکستان کے مزید کتنے سوشل میڈیا چینلز بند کردیئے گئے۔۔؟ جانیے
انفورسمنٹ اقدامات اور مالی سال کا آغاز
نجی ٹی وی سماء کے مطابق آئندہ مالی سال میں ٹیکس ہدف کا حصول یقینی بنانے کے لئے انفورسمنٹ اقدامات فوری بڑھانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ یکم جولائی سے ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ سسٹم کے نفاذ میں سختی لائی جائے گی۔ ایف بی آر کے مطابق انفورسمنٹ اقدامات نہ لینے کی صورت میں 700 ارب کے نئے ٹیکس لگانے پڑتے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں ڈی پی ٹی سسٹم کے نفاذ میں تیزی لانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز: قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے حفاظتی اقدامات اور ریسکیو سروسز میں بہتری لائی جا رہی ہے
سیکٹر کی نگرانی
ایف بی آر کے مطابق ٹوبیکو سیکٹر کی پیداوار اور سیل کو ڈیجیٹل ٹریکنگ سسٹم سے مانیٹر کیا جائے گا۔ مختلف علاقوں میں قائم سگریٹ کارخانوں کی سخت نگرانی ہو گی۔ چینی کے شعبے میں پیداوار کی انڈر رپورٹنگ ہو رہی تھی۔ نگرانی بہتر بنانے سے شوگر سیکٹر سے ٹیکس ریونیو میں 39 ارب اضافہ ہوا۔ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 15 لاکھ بیلز کی انڈر رپورٹنگ کا انکشاف ہوا۔ اس شعبے کی بھی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جائے گی۔
سیلز ٹیکس ریونیو میں اضافہ
حکام کے مطابق ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ سسٹم کا نفاذ مؤثر بنا کر سیلز ٹیکس ریونیو کو جی ڈی پی کے 5 فیصد کے مساوی تک لے جایا جائے گا۔ نئے مالی سال میں 14131 ارب کے ٹیکس ہدف میں 389 ارب کے انفورسمنٹ اقدامات شامل ہیں جبکہ 312 ارب روپے کے اضافی ٹیکس تجویز کیے گئے ہیں۔