اسرائیل نے ایران کی کن گیس اور تیل کی سہولیات کو نشانہ بنایا؟

اسرائیل کے حملے کا پس منظر
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسرائیل نے ہفتے کی رات ایران کی اہم تیل و گیس تنصیبات کو نشانہ بنایا، جن میں دنیا کا سب سے بڑا قدرتی گیس فیلڈ "ساوتھ پارس" بھی شامل ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کی دو دیرینہ حریف ریاستوں کے درمیان اس طرح کے حملے پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے، جس سے خطے میں جنگ کے پھیلنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کو مارنا چاہتے تھے لیکن موقع نہیں مل سکا: اسرائیلی وزیر دفاع
ایرانی وزارتِ تیل کی ریپوٹ
الجزیرہ کے مطابق، ایرانی وزارتِ تیل نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے تہران میں اہم ایندھن کے ذخیرے پر حملہ کیا، جبکہ شہر کے جنوبی علاقے شہرِ ری میں ایک بڑی آئل ریفائنری میں آگ بھڑک اٹھی ہے۔ ریسکیو ٹیمیں مختلف مقامات پر لگی آگ بجھانے کے لیے سرگرم ہیں۔ اسرائیلی حملے کے بعد ایران نے دنیا کے سب سے بڑے گیس فیلڈ "ساوتھ پارس" میں گیس کی پیداوار جزوی طور پر معطل کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 24 نومبر کو احتجاج میں شرکت نہ کرنے والے رہنما خود کو پارٹی سے علیحدہ سمجھیں، عمران خان
ساوتھ پارس گیس فیلڈ کا اثر
ساوتھ پارس گیس فیلڈ، جو خلیج فارس میں بوشہر کے ساحل کے قریب واقع ہے، ایران اور قطر کے درمیان مشترک فیلڈ ہے۔ یہ گیس فیلڈ ایران کی کل گیس پیداوار کا دو تہائی فراہم کرتا ہے۔ اسرائیلی حملے نے فیز 14 میں واقع پروسیسنگ سہولت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ایک سمندری پلیٹ فارم، جو روزانہ 1 کروڑ 20 لاکھ مکعب میٹر گیس پیدا کرتا تھا، اب بند ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر ذاکر نائیک کی صحت کے حوالے سے گردش کرنے والی تشویشناک خبروں کی تردید آگئی
بوشہر میں فجر جم گیس پلانٹ پر حملہ
بوشہر میں واقع "فجر جم" گیس پلانٹ پر بھی اسرائیلی حملہ ہوا، جو ایران کی بڑی گیس پروسیسنگ سہولیات میں شمار ہوتا ہے اور ساوتھ پارس سے حاصل کردہ گیس کو پروسیس کرتا ہے۔ ایرانی وزارتِ تیل نے اس تنصیب کو بھی نشانہ بننے کی تصدیق کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جدہ کرکٹ کلب کے کھلاڑیوں کے لیے نئے ٹریک سوٹس کی تقریب رونمائی، عقیل آرائیں کا خصوصی اعلان
شہران ایندھن ڈپو کی صورتحال
تہران کے شمال مغرب میں واقع "شہران" ایندھن ڈپو، جو شہر کے بڑے فیول سٹوریج اور ترسیلی مراکز میں سے ایک ہے، پر بھی حملہ ہوا۔ اس ڈپو میں 26 کروڑ لیٹر سے زائد ایندھن ذخیرہ کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ وزارتِ تیل نے اس ڈپو کو بھی اسرائیلی حملے کا براہِ راست نشانہ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: فیض حمید کیخلاف فرد جرم، پی ٹی آئی کیلئے خطرے کی گھنٹی، کون کون لپیٹ میں آئے گا
تہران ریفائنری کی حالت
شہرِ ری میں موجود تہران ریفائنری، جو ملک کی قدیم ترین تیل صاف کرنے والی تنصیبات میں سے ایک ہے، کی روزانہ تقریباً 2 لاکھ 25 ہزار بیرل تیل صاف کرنے کی صلاحیت ہے۔ اگرچہ ایرانی نیوز نیٹ ورک نے اس ریفائنری کے حملے کی تردید کی ہے، لیکن انہوں نے ایک فیول ٹینک میں لگی آگ کا ذکر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کے لئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا ایکس پر خصوصی پیغام
تجزیہ کاروں کی رائے
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تہران جیسے اہم شہر میں ایسی ریفائنری کی بندش ایندھن کی ترسیل کے نظام پر بڑا اثر ڈال سکتی ہے۔ بوشہر اور مرکزی ایران کے صوبوں میں بجلی اور ایندھن کی فراہمی پہلے ہی دباؤ میں ہے، اور یہ حملے اس بحران کو مزید شدید کر سکتے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع کی دھمکی
یہ تمام حملے اس وقت ہوئے جب اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا تھا کہ اگر ایران نے جوابی کارروائی کی تو "تہران جل جائے گا۔" اسرائیل کی جانب سے ایرانی توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ وہ تصادم کی نئی شکل میں داخل ہو چکا ہے۔