میرے خط کے جواب میں روز نے لکھا ہم مل کر مشکلات کا مقابلہ کریں گے، آپ مجھے پسند کرتے ہیں تو میں ماں سے بات کرنے کیلئے تیار ہوں

مصنف: رانا امیر احمد خاں

قسط: 67

میرے اس خط کے جواب میں Rose نے لکھا کہ ہم مل کر مشکلات کا مقابلہ کریں گے۔ اگر آپ واقعی مجھے دل سے پسند کرتے ہیں تو میں اپنی ماں سے بات کرنے کیلیے تیار ہوں اور مجھے یقین ہے کہ میری والدہ میری خواہش کے پیش نظر میرا ساتھ دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔

بعدازاں اگلے خط میں میں نے اپنی مشکلات کو مزید تفصیل سے بیان کیا۔ تحریر کیا کہ والد صاحب ہماری شادی کو تسلیم نہیں کریں گے۔ آپ کو بطور اپنی بہو کے خوش آمدید نہیں کہیں گے۔ اْن کے ساتھ رہنا ناممکن ہوگا اور ہمیں لاہور میں دونوں کو جاب کرتے ہوئے کرائے کے گھروں میں رہنا پڑے گا۔

Rose نے دوبارہ اپنے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم دونوں میں گزشتہ 8 سالوں سے بذریعہ خط و خطابت جو دوستی اور اخلاص کا رشتہ قائم ہوا ہے وہ اسے دل و جان سے بہت عزیز ہے۔ Rose نے مزید لکھا اللہ تعالیٰ ہماری مدد کرے گا اور ہمارے لئے اس طرح اپنی قسمت خود بنانے کے لئے مواقع پیدا ہونگے۔

چنانچہ Rose کو ذہنی طور پر پوری طرح تیار دیکھ کر میں نے جڑانوالہ جا کر اپنی والدہ کو تمام صورت حال سے آگاہ کیا اور Rose کے متعلق تفصیل سے بتایا اور اپنی والدہ کو گوش گزار کر دیا کہ میں نے اس سے شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ والدہ کو مزید بتایا کہ Rose کے ساتھ شادی میرا قطعی آخری فیصلہ ہے۔

میری باتیں سْن کر میری والدہ پریشان ہوگئیں۔ انہوں نے مجھے کہا کہ بیٹا میں آپ کے ساتھ ہوں۔ لیکن آپ کے والد آپ سے کبھی اتفاق نہیں کریں گے۔ ہم سب کا جینا حرام کر دیں گے۔

چنانچہ Rose کی تجویز پر میں نے والدہ صاحبہ کو منا کر ان کے نام سے ایک خط (Proposal) کے طور پر Rose کی والدہ کو بھیجا جس پر اپنی والدہ سے دستخط بھی کروائے۔

Rose کی والدہ نے جواباً تحریر کیا کہ جیسے میری بیٹی روز نے بتایا ہے مجھے بیحد خوشی ہے کہ میری بیٹی اور آپ کے بیٹے آپس میں قلمی دوست ہیں کبھی ایک دوسرے کو دیکھا ہے نہ ملاقات ہوئی ہے۔ اس کے باوجود ایک دوسرے کو چاہتے ہیں۔ اس لئے بیٹی کی خواہش کے پیشِ نظر مجھے یہ رشتہ منظور ہے۔ لیکن اس کی فائنل منظوری مجھے اپنی بیٹی کے باپ سے لینا ہوگی۔ وہ مجھ سے علیٰحدہ گوہاٹی شہر میں رہتے ہیں اور انہوں نے دوسری شادی کر رکھی ہے۔ میں اپنی 2 بیٹیوں کے ساتھ شیلونگ میں رہتی ہوں اور ایک انگلش میڈیم سکول کی پرنسپل ہوں۔

ایک ماہ بعد Rose کی والدہ کا دوسرا خط موصول ہوا۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ Rose کے ہمراہ اْس کے والد کے پاس گئی تھیں۔ تفصیلی بات کی اور ان کی اجازت چاہی تھی لیکن Rose کے والد ایسی شادی کے لئے تیار نہ ہیں جس میں اْن کی بیٹی کو اس کے سْسرالی اپنی بہو کے طور پر قبول کرنے پر رضا مند نہ ہوں۔

ساتھ ہی Rose کا بھی خط موصول ہوا جس میں اس نے لکھا کہ ہمیں صبر سے کام لیتے ہوئے انتظار کرنا ہوگا۔ میرے والدین مجھے MSc کرنے کا کہہ رہے ہیں ان شاء اللہ ایک دن وہ ہماری بات مان جائیں گے۔

میری والدہ نے میرے والد صاحب سے اس بارے میں تفصیلی بات چیت کی جس پر میرے والد نے مجھے اپنے کمرے میں بلا کر کہا کہ وہ اس شادی کی اجازت نہیں دیں گے اور شادی کرنے کی صورت میں آپ اس گھر کا رخ نہیں کریں گے۔ چنانچہ میں لاہور واپس آگیا۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...