بابراعظم یا کوئی بھی کرکٹر ہو، کھیل سب کے لیے کھلا ہے، عاقب جاوید

عاقب جاوید کی اہم گفتگو
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ پلیئرز کو یہ معلوم ہے کہ کون سا کھلاڑی کس فارمیٹ میں فٹ ہے، چاہے وہ بابر اعظم ہوں یا کوئی اور کرکٹر، کھیل سب کے لئے اوپن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملہ، بھارتی نژاد ملزم عدالت میں پیش
چیلنجز اور کارکردگی
عاقب جاوید نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کے چیلنجز بے شمار ہیں اور انہیں ان کے لئے تیار رہنا ہے۔ بابر اعظم یا کوئی اور کھلاڑی اپنی پرفارمنس کے ساتھ ہی کھیلتا ہے، اور پرفارمنس ہی کی بنیاد پر سب آگے آ سکتے ہیں۔ پراسیس کو جاری رہنا چاہیے لیکن ہماری پروسیس کو اکثر روک دیا جاتا ہے۔ ماضی میں اکیڈمیز کا عمل جاری تھا تو کھلاڑیوں کی لائنیں لگی ہوتی تھیں، اگر یہ پروسیس جاری رہے تو ٹیسٹ چیمپئن شپ کے سرکل میں پاکستان کے اچھے امکانات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Reasons Behind the Closure of the Popular Drama “CID” Revealed After Many Years
پوزیشن اور کام کی حکمت عملی
عاقب جاوید نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو اچھے پوزیشن میں دیکھنے کی امید ہے۔ ریورس سوئنگ اور اسپن کی مہارت پر کام کرنا ہے۔ مجھے نہیں یاد کہ ہم کبھی بھی ٹیم کے معاملات میں ایک پیج پر نہ رہے ہوں۔ کپتان اور کوچ کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، اور 6 ماہ میں ہر قسم کی کرکٹ میں نتائج سامنے آئیں گے، چاہے وہ مردوں کی ہو یا عورتوں کی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی ایم این اے زرتاج گل کو رہا کر دیا گیا
اسکلز ڈویلپمنٹ کیمپس
انہوں نے مزید کہا کہ اسکلز ڈویلپمنٹ کیمپ کا پہلا روز ہے، اور یہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی بحالی کا حصہ بھی ہے۔ انڈر 19 کے لیے عمل شروع کیا جا رہا ہے، پہلے مرحلے میں 60 کھلاڑی بلائے جائیں گے اور پھر 30 کھلاڑیوں کو شارٹ لسٹ کیا جائے گا۔ براہ راست کھلاڑی ٹیموں میں آ رہے تھے، اب انہیں ایک عمل کے ساتھ اوپر لایا جائے گا اور اس کے لیے اکیڈمیز کو فعال کیا جا رہا ہے۔
ماضی کی مثالیں
ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس نے یہ بھی کہا کہ ماضی کی طرح ہم اکیڈمیز میں ڈویلپمنٹ لائیں گے، اور بائیو مکینکس لیب کو اکیڈمی میں لا رہے ہیں۔ تمام سہولیات کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں کلب اسکول اور کالج کی کرکٹ بہت مضبوط تھی، جبکہ آج کلب کرکٹ تقریباً ختم ہو چکی ہے، جس کی وجہ میدانوں کی کمی ہے۔ پی سی بی چاہتا ہے کہ کلب کرکٹ بھی اسی طرح چلائی جائے جیسے پہلے چلتی تھی۔