اسرائیل، ایران تنازعے پر روس کا رد عمل کیسا ہوگا؟ کیا روس سے امیدیں لگائی جاسکتی ہیں؟

روس کا نازک سفارتی توازن

ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں، روس ایک نازک سفارتی توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایران کا قریبی اتحادی ہونے کے باوجود، روس کے اسرائیل کے ساتھ بھی اہم تعلقات موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہریار آفریدی کی تھانہ سبزی منڈی کے مقدمے میں 29 اپریل تک ضمانت منظور

اسرائیلی حملوں پر روس کا ردعمل

گزشتہ ہفتے، اسرائیل نے ایران کے جوہری اور عسکری اہداف پر "احتیاطی حملوں" کا دعویٰ کیا۔ اس پر روس کی وزارتِ خارجہ نے ان حملوں کو اقوامِ متحدہ کے ایک خودمختار رکن ملک پر "بلا جواز فوجی کارروائی" قرار دیا۔ کریملن، جو برسوں سے ایران کا اتحادی ہے، موجودہ بحران کے سفارتی حل پر زور دے رہا ہے۔ ایران میں اسرائیلی حملوں کی وجہ سے 220 سے زائد افراد ہلاک اور 1200 سے زیادہ زخمی ہوئے، جبکہ ایرانی جوابی حملوں میں اسرائیل میں 24 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی، سیشن جج نے بزرگ کزن سے زیادتی کے ملزم کو 15 سال قید کی سزا سنادی

روس اور ایران کی مشترکہ کارروائیاں

الجزیرہ کے مطابق، روس اور ایران نے شام میں سابق صدر بشار الاسد کی حمایت میں مشترکہ فوجی کارروائیاں کی تھیں، لیکن بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد یہ تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔ ایران نے روس کو یوکرین میں استعمال کے لیے شہید ڈرون فراہم کیے، اور اطلاعات ہیں کہ روس نے ایران سے سینکڑوں فَتح-360 میزائل بھی حاصل کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ 2کیس :بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ، کب سنایا جائیگا؟جج نے بتا دیا

تجزیہ کاروں کی رائے

روسی میڈیا پر حکومت کے حامی مبصرین واضح طور پر ایران کی حمایت کی بات کر رہے ہیں۔ مشہور روسی تجزیہ کار سرگئی مارڈان نے کہا کہ چونکہ اسرائیل امریکہ کا قریبی اتحادی ہے، ازین لحاظ روس کے لیے اسرائیل کو کمزور دیکھنا ایک فطری بات ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "اگر آپ کا کوئی دشمن ہے اور اس دشمن کے شراکت دار اور اتحادی ہیں، تو ان کے شراکت دار اور اتحادی خود بخود آپ کے دشمن ہیں۔"

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں بے اولادی سے دلبرداشتہ شخص نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی

ایران سے ہتھیاروں کی فراہمی

ماہرِ مشرقِ وسطیٰ رُسلان سلیمانوف کے مطابق، ایران اور روس کے تعلقات کو ضرورت سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران روس سے زیادہ جدید ہتھیاروں، خلائی و نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی امید رکھتا تھا، جو روس نے فراہم نہیں کیں کیونکہ کریملن اسرائیل کے ساتھ توازن قائم رکھنا چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ورلڈکپ کوالیفائر: ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کم ترین سکور کا ریکارڈ قائم

روسی اپوزیشن اور اسرائیل کی حمایت

روسی اپوزیشن اور مغرب نواز حلقے اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ حکومت ایک محتاط حکمت عملی اپنائے ہوئے ہے تاکہ وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کی حکومت سے تعلقات برقرار رکھ سکے۔ روس اور اسرائیل کے تعلقات ہمیشہ پیچیدہ رہے ہیں، اور سوویت یونین کی تاریخ میں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس امین الدین: کیا آئینی بینچ کا صدر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے زیادہ بااثر ہوگا؟

شام میں اسرائیل اور روس کے تعلقات

شام کے معاملے پر، روس اور اسرائیل میں ایک غیر رسمی مفاہمت تھی، جس کے تحت روس اسرائیلی حملوں کو نظرانداز کرتا رہا، اور اسرائیل نے یوکرین میں روس کے خلاف کوئی سخت موقف نہیں اپنایا۔ لیکن بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد یہ توازن ختم ہو چکا ہے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ موجودہ بحران روس کے لیے سفارتی اثر و رسوخ کو ظاہر کرنے کا موقع ہو سکتا ہے۔

روس کا مشرقِ وسطیٰ میں اثر و رسوخ

تاہم سلیمانوف کے مطابق، شام میں تبدیلی کے بعد، روس کا مشرقِ وسطیٰ میں اثر و رسوخ کم ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ بحران کا یوکرین میں جنگ پر براہِ راست اثر نہیں ہوگا، لیکن مغرب کی توجہ یوکرین سے ہٹ کر مشرق وسطیٰ پر جا سکتی ہے، جو کریملن کے لیے فائدہ مند ہو گا۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...