انگریزوں نے طاقت کے بل بوتے دو پریمیوں کو جدا کرکے انکے مقبروں کے عین وسط میں سے ریل گاڑی کی پٹری نکال کر دو  احاطوں میں تقسیم کر دیا۔

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 160

کوٹری سے روہڑی براستہ لاڑکانہ والی لائن، جو ایک عرصے تک کراچی سے ملتان اور لاہور، امرتسر تک کی لائنوں سے منسلک رہی تھی، اب صرف اندرون سندھ، جیکب آباد، سبی اور کوئٹہ جانے کے لیے مخصوص ہو کر رہ گئی تھی۔ گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی آمد و رفت کو دیکھتے ہوئے کراچی سے کوٹری تک ریلوے لائن کو دو رویہ بنا دیا گیا۔ اس لائن پر گاڑیاں اب بغیر رکے پوری رفتار سے اپنی منزلوں کی طرف چلی جاتی تھیں۔

باب 5: لاہور سے پشاور، شہر شہر

اب جب کہ ہم ایم ایل کے دوسرے حصے یعنی لاہور، راولپنڈی اور پشاور میں بچھائی جانے والی پٹریوں کی روداد پڑھ آئے ہیں، تو کیوں نہ یہاں اس لائن پر قائم کچھ اہم ریلوے اسٹیشنوں، جنکشنوں اور شہروں کا تذکرہ کرتے چلیں۔

شاہدرہ جنکشن: مقبرہ ہائے جہانگیر و نورجہاں

لاہور سے باہر نکلتے ہی دریائے راوی کا ریلوے پْل پار کرنے کے بعد پہلا اہم اسٹیشن شاہدرہ جنکشن آتا ہے۔ یہ ایک چھوٹا اور عام سا اسٹیشن ہے مگر ایک اہم جنکشن بھی ہے جہاں سے مرکزی لائن کے علاوہ دو اور برانچ لائنیں بھی مختلف اطراف کو روانہ ہوتی ہیں۔ ایک تو شاہدرہ سے نارووال اور دوسری لائن شاہدرہ سے سانگلہ ہل جاتی ہے۔ یہاں ہمیں یقیناً کچھ دیر رک کر اک شہنشاہ اور اس کی ملکہ کے بارے میں کچھ جاننا ہوگا۔

شاہدرہ لاہور کے ساتھ ہی لگتا ہوا ایک درمیانے درجے کا قصبہ تھا جو اب پھیل کر مکمل طور پر لاہور میں ضم ہو گیا ہے اور اس کا ایک محلہ ہی بن گیا ہے۔ یہاں مغل بادشاہ جہانگیر، اس کی لاڈلی ملکہ نور جہاں اور اس کے بھائی آصف جاہ کے مقبرے بھی ہیں۔ یہاں مرکزی لائن جہانگیر اور نور جہاں کے مقبروں کے قریب سے گزرتی ہے۔ کسی وقت یہ دونوں عمارتیں ایک ہی احاطے میں ہوا کرتی تھیں۔ ان کی آپس کی اس قربت اور محبت کی مثالیں دی جاتی تھیں۔ لگتا تھا ان کا جنم جنم کا ساتھ بعد از موت بھی نہیں چھوٹے گا۔

اسی محبت کو استعارہ بنا کر شاعروں نے خوب اشعار کہے تھے:

تو میری جان مجھے حیرت و حسرت سے نہ دیکھ
ہم میں کوئی بھی جہاں نور، جہاں گیر نہیں ہے
تو مجھے چھوڑ کے ٹھکرا کے بھی جا سکتی ہے
تیرے ہاتھوں میں میرے ہاتھ ہیں زنجیر نہیں

مگر ایسا ہوا نہیں، انگریزوں نے اپنی طاقت کے بل بوتے پر ان محبت کرنے والے پریمیوں کو جدا کرکے ان کے مقبروں کے عین وسط میں سے ریل گاڑی کی پٹری نکال کر ان کو دو مختلف احاطوں میں تقسیم کر دیا۔ وہ اگر چاہتے تو ریل کی پٹری کو ذرا سا خم دے کر پہلو سے بھی نکال کر لے جا سکتے تھے، اور اگر یوں ہو جاتا تو شاید یہ دو محبت کرنے والے بادشاہ و ملکہ اس طرح جدا نہ ہوتے۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...