وہ ترقی یافتہ ملک جہاں رہائش کا بحران پیدا ہوگیا، گھروں کی اوسط قیمت 18 کروڑ سے بھی تجاوز کرگئی۔

آسٹریلیا میں گھروں کی اوسط قیمت کی تاریخی کیفیت
کینبرا (ڈیلی پاکستان آن لائن) آسٹریلیا میں گھروں کی اوسط قیمت پہلی بار 10 لاکھ آسٹریلین ڈالر (تقریباً 6 لاکھ 52 ہزار امریکی ڈالر یا تقریباً 18 کروڑ 35 لاکھ روپے) سے تجاوز کر گئی ہے، جس سے ملک میں جاری رہائشی بحران کی شدت کا اندازہ ہوتا ہے۔ آسٹریلین بیورو آف سٹیٹسٹکس (اے بی ایس) کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق پہلی سہ ماہی میں اوسط گھر کی قیمت 10 لاکھ 2 ہزار 500 ڈالر رہی، جو گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 0.7 فیصد زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا ایرانی صدر سے رابطہ، کشیدگی کم کرنے کے لیے کوششوں پر شکریہ ادا کیا
رہائش کے بحران کی وجوہات
بی بی سی کے مطابق آسٹریلیا دنیا کے ان ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں رہائش اختیار کرنا سب سے زیادہ مشکل ہو چکا ہے، کیونکہ خریداری یا کرائے پر مکان حاصل کرنا اب بہت سے آسٹریلین شہریوں کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بحران مکانات کی کمی، بڑھتی ہوئی آبادی، جائیداد کے سرمایہ کاروں کے لیے ٹیکس میں چھوٹ، اور سماجی رہائش پر کم سرمایہ کاری جیسے عوامل کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی ملزمان میں ملٹری ٹرائل کے لیے پک اینڈ چوز کیسے کیا گیا؟ جسٹس حسن اظہر رضوی کا خواجہ حارث سے استفسار
ریاستی تقسیم کی معلومات
ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست نیو ساوتھ ویلز میں گھروں کی اوسط قیمت سب سے زیادہ، یعنی 12 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے، اس کے بعد کوئنزلینڈ کا نمبر ہے جہاں اوسط قیمت 9 لاکھ 45 ہزار ڈالر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 96.5 فیصد کمی، ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گئی
قیمتوں میں اضافے کا جائزہ
اے بی ایس کی ترجمان مش تان کے مطابق ویسٹرن آسٹریلیا، ساؤتھ آسٹریلیا اور کوئنزلینڈ وہ ریاستیں ہیں جو قیمتوں میں اضافے کی سب سے بڑی محرک بنیں۔ اگرچہ مارچ تک پہلی سہ ماہی میں تمام ریاستوں اور علاقوں میں گھروں کی قیمتیں بڑھی ہیں، لیکن سالانہ بنیاد پر شرحِ اضافہ سست ہو رہی ہے۔ یہ اعداد و شمار آسٹریلیا کے ایک کروڑ 13 لاکھ گھروں پر مشتمل ہیں، جن میں فری سٹینڈنگ ہاؤسز، ٹیرس ہاؤسز اور اپارٹمنٹس شامل ہیں۔
ماہرین کی رائے
آسٹریلین ہاؤسنگ اینڈ اربن ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ، مائیکل فیدرنگھم نے کہا کہ 10 لاکھ ڈالر کی حد عبور ہونا حیران کن نہیں، کیونکہ یہ برسوں سے جاری اس قومی رجحان کا نتیجہ ہے جس میں مکانوں کی قیمتیں آمدنی کے مقابلے میں تیزی سے بڑھتی رہی ہیں، جس سے پورا رہائشی نظام دباؤ کا شکار ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ صرف کم آمدنی والے افراد تک محدود نہیں بلکہ متوسط آمدنی والے گھرانے بھی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔