بھارت سے دہشتگردی پر بات ہوگی، جلد دنیا دیکھے گی کہ کئی اہم چیزیں رونما ہونگی: فیلڈ مارشل عاصم منیر

فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کا خطاب
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ بھارت سے دہشتگردی پر بات ہوگی اور جلد دنیا دیکھے گی کہ کئی اہم چیزیں رونما ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری سکولز کو آؤٹ سورس کرنے کیخلاف دائر درخواستیں خارج
پنجی ٹی وی چینل جیو نیوز کی رپورٹ
فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر نے امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں پاکستانی کمیونٹی کے بڑے اجتماع سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے آپریشن بنیان مرصوص کے حوالے سے کئی نئے پہلووں سے لوگوں کو روشناس کیا۔ اس کے علاوہ پاکستان میں دہشتگردی، اقتصادی صورتحال، امریکا سے تعلقات کی نوعیت اور ایران اسرائیل جنگ سمیت کئی اہم امور پر تفصیلی بات چیت کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد کی اہلیہ، بیٹی اور بیٹے کو گرفتار کر لیا گیا
بھارت کی کاروائیوں پر سوالات
جنرل عاصم منیر نے بھارت پر واضح کیا کہ اگر پہلگام حملے کے متعلق چار افراد کا الزام پاکستان پر لگایا جا رہا ہے تو مقبوضہ وادی میں تعینات لاکھوں بھارتی فوجی کیا کر رہے تھے؟ ہر 10 کلومیٹر پر موجود بھارتی چیک پوسٹ کے اہلکار کہاں تھے جب وہ چار افراد 250 کلومیٹر چل کر پہلگام میں گئے اور قتل عام کر کے واپس چلے گئے؟
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں مسجد کے قریب دھماکہ
پاکستان کے عزائم اور بھارتی جارحیت
انہوں نے بتایا کہ پہلے حملے کے بعد بھارت نے ہاٹ لائن پر رابطہ کیا اور کہا کہ اب بات چیت کے لیے تیار ہیں، جس پر انہیں یہ باور کرایا گیا کہ پاکستان جو کرنا ہے کرے گا، پھر فیصلہ کریں گے کہ بات کرنی ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کو سیاحتی ہب بنارہے ہیں ، انویسٹرز کو ویلکم کریں گے: وزیر اعلیٰ مریم نواز کی سپین کی سینیٹ کے وفد سے ملاقات میں گفتگو
وزیراعظم کا ردعمل
فیلڈ مارشل نے حکومت اور افواج کے درمیان آپریشن کے روابط کا ذکر کیا اور وزیراعظم شہباز شریف کے جواب کا ذکر کیا کہ اگر لڑائی بڑی جنگ میں تبدیل ہونے کے امکانات ہیں تو وزیراعظم نے کہا کہ "آپ بسم اللہ کریں، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: کیا خراب پڑوسیوں کے تعلقات بھارت کو افغان طالبان کی طرف دھکیل رہے ہیں؟
بھارت کے خلاف آپریشن کا تاریخی پسِ منظر
جنرل نے بھارت کے خلاف کارروائی کو آپریشن بنیان مرصوص کا نام دیتے ہوئے کہا کہ یہ نام انہوں نے اس وقت رکھا جب فضائیہ کے ائیر مارشل نے انہیں یاد دلایا کہ پاکستان کے دفاع میں فضائیہ کی شاندار کارکردگی کیا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف کالم نگار، صحافی، پروفیسر توفیق بٹ کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام، خدمات لازوال ہیں: رام کمار تولانی
چین کی مدد اور بھارتی نظام کی کمزوری
فیلڈ مارشل نے چین کی مدد کا بھی ذکر کیا اور بھارتی نظام کے ہیکنگ کی تفصیلات بتائیں، جن میں بجلی نظام کا کریش ہونا، ڈیمز کے سپل ویز کھولنا اور دیگر کارروائیاں شامل تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کے درمیان نیوٹرل مقام پر مذاکرات ہوں گے، امریکی وزیر خارجہ کا اعلان
حکومت اور عوام کی حمایت
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستانی افواج کی اصل طاقت عوام ہیں، جنہوں نے فوج کا بھرپور ساتھ دیا۔ جنگ کے دوران مختلف طبقات کا ردعمل اس قدر منظم تھا کہ جیسے یہ اسکرپٹ کیا گیا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا ؟
کشمیر کا مسئلہ اور اقتصادی صورتحال
امریکی صدر کا کشمیر کے حوالے سے کردار ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر پر کئی بار بات کی ہے اور بھارت سے دہشتگردی پر بات چیت کے وقت 1971 کا بھی ذکر ہو گا۔
اقتصادی صورتحال پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ امریکہ 400 سے 500 ارب ڈالر کے معدنی دھاتوں کے معاہدے کی خواہش رکھتا ہے، جبکہ پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس ایک کھرب ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جو آج کامیابی کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں، وہی جنگ کو جعلی قرار دے رہے تھے: عظمٰی بخاری
مستقبل کے لئے امیدیں
فیلڈ مارشل نے کہا کہ اگلے پانچ سال میں پاکستان کی ترقی تیزی سے ہوگی اور 2047 میں اللہ نے چاہا تو یہ ملک جی 10 کا حصہ بن جائے گا۔
اختتامی کلمات
تقریب کے آغاز میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے بھارت کے چالوں کا ذکر کیا اور بتایا کہ پاکستان نے کس طرح پیغام دیا کہ وہ خطے میں امن و سلامتی کا خواہاں ہے۔ تقریب میں کئی اہم شخصیات بھی موجود تھیں جنہوں نے پاکستانی فوج اور حکومت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔