امریکہ نے اسرائیل کو ’موت کا فرقہ‘ قرار دینے والے اعلیٰ افسر کو حساس مشاورتی عہدے سے ہٹا دیا
کرنل ناتھن میک کارمیک کی برطرفی
و ا شنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کرنل ناتھن میک کارمیک کی جانب سے اسرائیل کو ’موت کا فرقہ‘ قرار دینے کے بعد انہیں حساس مشاورتی عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کالا باغ ڈیم پر علی امین گنڈاپور کا بیان پارٹی پالیسی نہیں: سلمان اکرم راجہ
تنقید اور عہدے کی تبدیلی
ڈان نے تہران ٹائمز کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ کرنل ناتھن میک کارمیک نے اسرائیلی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ’موت کا فرقہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ خود اسرائیل کا پراکسی بن چکا ہے۔ کرنل ناتھن میک کارمیک جون 2024 سے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے J5 پلاننگ ڈائریکٹوریٹ میں لیونٹ اور مصر کے شعبے کے سربراہ کے طور پر تعینات تھے، ان کا کام امریکی اعلیٰ فوجی قیادت کو شراکت دار ممالک کے ساتھ ملاقاتوں کے لیے تیار کرنا تھا، جن میں اسرائیل بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی سب سے اونچی بلڈنگ پرل ون کورٹ یارڈ کی رافٹنگ (بنیادیں) تیار کر لی گئیں، یہ پروجیکٹ کب پایاِ تکمیل تک پہنچے گا؟
سوشل میڈیا پر خیالات کا اظہار
کرنل میک کارمیک ایک نیم گم نام سوشل میڈیا اکاؤنٹ ’نیٹ‘ کے نام سے چلا رہے تھے جہاں وہ خاص طور پر 7 اکتوبر 2023 کے واقعات کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان نے کل فلسطینی مسلمانوں کے حق میں مظاہروں کا اعلان کر دیا
محکمہ دفاع کی تصدیق
محکمہ دفاع کے ایک اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ کرنل میک کارمیک کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، اور کہا کہ ان کی آرا ’جوائنٹ سٹاف یا محکمہ دفاع کے خیالات کی نمائندگی نہیں کرتیں‘۔ معاملہ اب امریکی فوج کے حوالے کر دیا گیا ہے اور میک کارمیک کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ حذف کر دیا گیا ہے۔ حذف کیے جانے سے پہلے ان کے بیانات میں اسرائیلی پالیسی اور امریکہ کی حمایت پر سخت تنقید کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: New Petition Filed Against Proposed Constitutional Amendments in Supreme Court
اسرائیل کے بارے میں تصورات
اپریل 2024 میں انہوں نے پوسٹ کیا تھا کہ ’میں نے حال ہی میں یہ سوچنا شروع کیا ہے کہ کہیں ہم خود اسرائیل کے پراکسی تو نہیں بن چکے اور ہمیں اس کا علم ہی نہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل ہمارا ’بدترین اتحادی‘ ہے، اور ہمیں اس شراکت داری سے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا کے کروڑوں لوگوں کی دشمنی کے سوا کچھ نہیں ملتا۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی سے متعلق جھوٹی پوسٹ کی اینکرپرسن کامران شاہد نے اصل حقیقت بیان کردی
میک کارمیک کی تنقید
مئی میں انہوں نے لکھا تھا کہ ’نیتن یاہو اور ان کے یہودی بالادستی پر یقین رکھنے والے ساتھیوں‘ نے سیاسی یا علاقائی مقاصد کے لیے اس تنازع کو طول دیا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل کا ردعمل ہمیشہ (یہ مبالغہ نہیں) فلسطینی شہریوں کو غیر متناسب طور پر نشانہ بناتا ہے، اور انہوں نے مزید دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل کا مقصد ’ارض اسرائیل‘ کو نسلی طور پر فلسطینیوں سے پاک کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں عام انتخابات کب ہوں گے؟ عبوری حکومت کے سربراہ نے “صاف جواب” دیا
امریکہ کے خلاف احتیاط
مزید برآں، میک کارمیک نے کچھ عملی معلومات بھی افشا کی تھیں، جن میں یہ بھی شامل ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کو لبنان پر حملے کے خطرات سے خبردار کیا تھا، لیکن اسرائیل نے ان خبرداروں کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی محکمہ دفاع اور دیگر ادارے غزہ کی وزارت صحت کے ہلاکتوں کے اعداد و شمار کو عمومی طور پر قابل اعتماد سمجھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: راشد لطیف نے 90 کی دہائی میں ٹیم میں ہونیوالی بغاوت سے پردہ اٹھادیا
امریکی معاشرے میں اختلافات
کرنل میک کارمیک کی برطرفی واحد واقعہ نہیں، بلکہ یہ امریکی معاشرے اور سیاست میں گہرے ہوتے اختلافات کی علامت ہے۔ ایک بڑھتی ہوئی تعداد میں امریکی عوام، جو اسرائیل کی حمایت میں بڑے پیمانے پر مالی و فوجی وسائل خرچ کیے جانے سے بیزار ہیں، ایسی پالیسیوں کی مخالفت کر رہے ہیں جنہیں وہ امریکی مفادات اور جانوں کی قربانی سمجھتے ہیں، وہ بھی ایک دوسرے ملک کے ایجنڈے کے لیے۔
یہ بھی پڑھیں: بلٹ ٹرین چلانے کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے ورکنگ گروپ تشکیل
رائے عامہ کے نتائج
یہ جذبات رائے عامہ کے سروے میں بھی جھلکتے ہیں۔ ایک حالیہ ’YouGov‘ سروے کے مطابق صرف 16 فیصد امریکی ایران کے ساتھ جنگ میں امریکی فوجی مداخلت کی حمایت کرتے ہیں، جو انتہائی کم حمایت کا مظہر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دریائے چناب اور جہلم سے ملحقہ ندی نالوں میں سیلاب کی وارننگ، متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کا حکم
میڈیا کا کردار
معروف میڈیا شخصیات اس اختلاف کو مزید اجاگر کر رہی ہیں، بااثر مبصر ٹکر کارلسن نے بارہا امریکی پالیسی پر تنقید کی اور اسرائیل کی جارحیت میں امریکہ کو شریکِ جرم قرار دیا ہے۔
کانگریس میں آوازیں
یہ تنقیدی نقطہ نظر کانگریس میں بھی سننے کو مل رہا ہے۔ ریپبلکنز تھامس میسی اور رینڈ پال، اور ڈیموکریٹس الیگزینڈریا اوکاسیو-کورٹیز اور رو کھنہ جیسے ارکان، اسرائیل کی غیر مشروط فوجی حمایت اور ایران کے خلاف ممکنہ تنازع کے خطرات کے سخت مخالف ہیں۔ عوامی رائے کو ظاہر کرنے والے مبصرین جیسے نک فیوئنٹس بھی امریکی مفادات کو مقدم رکھنے کی بات کرتے ہیں۔








