اگر ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات میں پاکستان سے ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے حوالے سے مدد مانگی گئی تو یہاں سے پاک امریکہ تعلقات کا نیا دور شروع ہو گا،، صحافی عمر اظہر کا تجزیہ

پاکستان آرمی چیف کا وائٹ ہاؤس میں تاریخی ملاقات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ظہرانہ ایک تاریخی موقع بن گیا ہے، کیونکہ یہ پہلا موقع ہے جب کسی پاکستانی آرمی چیف کو نہ تو سیاسی عہدہ حاصل ہے اور نہ ہی ملک میں مارشل لا نافذ ہے، اس کے باوجود وہ براہ راست امریکی صدر کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں مدعو ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی کے طالبعلم کا قتل کا معمہ حل، مقتول کا دوست گرفتار کرلیا گیا
خفیہ اور غیر روایتی سفارتکاری
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر صحافی عمر اظہر نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات اچانک نہیں ہوئی، بلکہ اس کے پیچھے ایک چھوٹے لیکن مؤثر مشاورتی گروپ کی مہینوں کی خفیہ اور غیر روایتی سفارتکاری کارفرما رہی۔ اس ملاقات کو انتہائی رازداری میں رکھا گیا تھا، اور صرف اس وقت منظرعام پر لایا گیا جب وائٹ ہاؤس نے صدر ٹرمپ کے یومیہ شیڈول میں اس کا باضابطہ ذکر کیا۔
پاک امریکہ تعلقات میں نیا دور؟
انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا ایران-اسرائیل جنگ میں پاکستان کی مدد طلب کی جاتی ہے اور اگر ایسا ہوا تو یہ پاک امریکہ تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔
11/ While the meeting is being touted as a new development, sources that this was in the works and kept highly secret until White House released Trump’s official schedule. It remains to be seen if Pakistan’s help is sought in Iran-Israel war, which if it is, could mean new era in…
— Omer Azhar (@OmerAzhar96) June 18, 2025