جب حلوہ وائرل ہوا، جلیل سویٹس کی ٹک ٹاک کے ذریعے اپنی میراث کو فروغ دینے کی کہانی
قدیم شہر مردان کی خاص خوشبو
مردان (پ ر) کے قدیم شہر میں، دیسی گھی اور الائچی کی خوشبو، اکثر دکان کے نظر آنے سے بہت پہلے ہی، گلی میں محسوس ہونے لگتی ہے۔ جدید قہوہ خانوں اور نئی دکانوں کے درمیان چھپی ہوئی دکان، جلیل سویٹس، گزشتہ 75 برسوں سے، گم نامی میں گاجر کا حلوہ اور شیرے میں بھیگے ہوئے گلاب جامن پیش کر رہی ہے۔ تاہم، ٹک ٹاک کے عروج کے ساتھ، اس دکان کی پہچان صرف قریبی علاقے تک محدود نہیں رہی ہے اور اب وہ بابا گاجر حلوہ کے نام سے پہچانی جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: الیکٹرک گاڑیوں کی نئی لہر: پاکستان آٹو شو میں متعارف کی جانے والی پانچ بہترین گاڑیاں
ٹک ٹاک کا اثر
پاکستان بھر میں، ٹک ٹاک پر فوڈ کانٹنٹ سب سے زیادہ دیکھے جانے والے زُمروں میں سے ایک زُمرہ ہے، جہاں Foodie# اور StreetFoodPakistan# جیسے ہیش ٹیگز لاکھوں ویوز حاصل کر رہے ہیں۔ فوڈ سے وابستہ چھوٹے کاروباری اداروں کے لیے، دلچسپی میں اس اضافے نے پلیٹ فارم کو محض تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ ترقی کا ایک دروازہ بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک سال میں کتنی شکایات آئیں اور کتنے فیصلے کیے گئے؟ وفاقی محتسب نے اہم تفصیلات شیئر کر دیں
تاریخی ترقی
کئی دہائیوں تک، جلیل سویٹس نے زبانی تشہیر، پکے گاہکوں، اور موسمی طلب کے ذریعے کامیابی حاصل کی۔ بعد ازاں، رحمت گل نے، جو آن لائن مداحوں میں "بابا جی کے کرتب" کے نام سے مشہور ہیں، ٹک ٹاک پر اپنی دکان کی روزمرہ کی جھلکیاں شیئر کرنا شروع کیں—نہ کوئی فلٹر، نہ کوئی اسکرپٹ۔ بس گرما گرما مٹھائی، ہوا میں اچھالنے کی مہارت، تیزی سے چلتے ہوئے ہاتھ، اور ایک دلکش مسکراہٹ۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ہائی کمیشن لندن میں لاہور قلندرز کی ٹرافی تقریب، عوام اور کرکٹ اسٹارز کا جوش و خروش
وائرل ہونے کا لمحہ
بابا رحمت بتاتے ہیں کہ "ٹک ٹاک سے پہلے، لوگ ہمیں صرف مردان کی حد تک جانتے تھے لیکن چند ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد، پشاور اور لاہور سے بھی لوگ آنے لگے، یہاں تک کہ بیرون ملک سے بھی کالز آتیں ہیں کہ حلوا بھیج دیجیے۔" "فیصلہ کن لمحہ ایک ویڈیو سے آیا" بابا رحمت نے گرم گرم گلاب جامن کو مہارت سے ہوا میں اچھالتے ہوئے کہا، "یہ ایک رات میں شہرت حاصل کرنے جیسا تھا۔ وہ ایک ویڈیو نے سب کچھ بدل دیا۔" انہوں نے اپنا ٹک ٹاک اکاؤنٹ دسمبر 2020 میں بنایا تھا، اور صرف دو مہینوں میں وائرل ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: حلیم عادل شیخ اور انکے بھائی جعل سازی کے مقدمے میں بری
شہرت کے ساتھ ترقی
یہ صرف شہرت نہیں تھی، بلکہ قابلِ پیمائش اور دیرپا ترقی بھی تھی۔ بابا رحمت کہتے ہیں، "ہمارے گاہکوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ نوجوان، جو کبھی روایتی مٹھائی کی دکان میں نہیں آئے تھے، اچانک دلچسپی لینے لگے۔ کچھ تو صرف میرے ساتھ ویڈیوز بنانے کے لیے آئے۔"
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور خود چاہتے تھے کہ وفاق کے ساتھ حالات خراب ہوں: فیصل کریم کنڈی
سوشل میڈیا کا کردار
جب ویوز نے دکان پر رش، اور رش نے برانڈ کے ساتھ وفاداری میں تبدیل ہونا شروع کیا، تو سوشل میڈیا کا کردار اور بھی واضح ہوتا گیا۔ بابا رحمت نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ ایک مرتبہ کسی نے کہا تھا، "بابا جی، آپ نے مٹھائی کو انٹرٹینمنٹ بنا دیا ہے-"۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا اسرائیل کے 2 لڑاکا طیارے مار گرانے کا دعویٰ
ذاتی تعلقات کا اہمیت
بابا رحمت اب فعال طور پر ناظرین سے بات چیت کرتے ہیں، ویڈیوز میں انہیں خوش آمدید کہتے ہیں، اور اُن مداحوں کو گرم جوشی سے خوش آمدید کہتے ہیں جو صرف اُن سے ملنے کے لیے ہی دکان پر آتے ہیں۔ "یہ اب ذاتی تعلق بن گیا ہے۔ گاہک خاندان کے افراد محسوس ہوتے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: ایک ہفتے میں 18 اشیائے ضروریہ مہنگی، ادارہ شماریات نے رپورٹ جاری کر دی
چھوٹے کاروباری اداروں کے پیغام
چھوٹے کاروباری ادارے جو ڈیجیٹل دنیا میں قدم رکھنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں، اُن کے لیے بابا رحمت کا سادہ سا پیغام ہے: "اِسے کم نہ سمجھیں۔ ٹک ٹاک نے ہماری زندگی بدل دی ہے۔ اگر آپ اپنے ہنر پر فخر کرتے ہیں، تو اسے دکھائیں۔ لوگ ضرور دیکھیں گے۔"
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز کی وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کو دہشتگردوں کیخلاف اقدامات میں معاونت کی پیشکش
مستقبل کی امیدیں
مستقبل کی جانب دیکھتے ہوئے، وہ امید رکھتے ہیں کہ برانڈ کو مردان سے آگے لے جائیں، اپنے مخصوص آئٹمز کو طویل فاصلے تک ترسیل کے لیے پیک کریں، اور اس آن لائن موجودگی کو مزید بڑھائیں جس نے یہ سب ممکن بنایا۔
پیشکش کا انداز
جلیل سویٹس نے اپنی پیشکش نہیں بدلی ہے، بلکہ اسے پیش کرنے کا انداز بدلا ہے۔ اس تبدیلی کے ذریعے، انہیں نہ صرف نئے گاہک ملے ہیں بلکہ ایک نئی شناخت بھی ملی ہے جو ایک مختصر سی ویڈیو کے ذریعے حاصل ہو ئی ہے۔








