بجٹ 2025-26، حکومت کا سیلری سلیب پر انکم ٹیکس کی شرح میں ایک مرتبہ پھر ردو بدل کا فیصلہ، نجی ٹی وی کا دعویٰ

لاہور میں قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں بجٹ 2025-26 میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں پھر ردو بدل کرتے ہوئے 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ والے سیلری سلیب پر انکم ٹیکس کی شرح ایک فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کونسے اہم قومی کھلاڑی سینٹرل کنٹریکٹ حاصل نہ کر سکے؟
انکم ٹیکس کی شرح میں تبدیلی
نجی ٹی وی سماء نیوز نے ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس دوران بجٹ 2025-26 میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں تبدیلی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ نئے بجٹ میں سالانہ 6 سے 12 لاکھ والے سیلری سلیب پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد مقرر کی گئی تھی جسے اب ایک فیصد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چہرے بدلنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، موجودہ فرسودہ طبقاتی استحصالی ظالمانہ نظام کو معتدل عادلانہ منصفانہ اور جمہوری نظام میں تبدیل کرنا پڑے گا
آئی ایم ایف کا اتفاق
آئی ایم ایف نے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن تک ٹیکس چھوٹ ایک فیصد کرنے پر اتفاق کیا تھا، رواں مالی سال 6 سے 12 لاکھ سالانہ آمدن پر 5 فیصد انکم ٹیکس عائد ہے۔ حکومت نے سرکاری ملازمین کا ریلیف 6 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کے باعث ٹیکس کی شرح کم کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ نے پاکستانی باولرز کی دھنائی کرتے ہوئے ورلڈ ریکارڈ بنا ڈالا
پنشنers پر ٹیکس کی منظوری
کمیٹی نے سالانہ 1 کروڑ روپے سے زیادہ پنشن لینے والوں پر ٹیکس کی منظوری دیدی ہے۔ ایک کروڑ سے زیادہ آمدن پر 5 فیصد انکم ٹیکس لیا جائے گا جبکہ سالانہ ایک کروڑ روپے تک پنشن پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: آج سٹاک مارکیٹ میں نئی تاریخ رقم ہوئی،ہر ریکارڈ مسلم لیگ(ن) کے دور میں بنتاہے: مریم نواز
چیئرمین کی آراء
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ساڑھے 8 لاکھ ماہانہ پنشن لینے والوں کو ٹیکس میں حصہ ڈالنا چاہیے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک میں بھی پنشن پر ٹیکس عائد ہے۔ عمر ایوب خان نے کہا کہ پھر ایف بی آر کو بھی دنیا کے اصولوں پر چلائیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت یہ سوچ رہا ہوگا کہ اس نے کئی لڑاکا طیارے کیسے کھو دیے، اسے ایسے رد عمل کی امید نہیں تھی، غیر ملکی تجزیہ کار نے دلچسپ بات کردی
کمیٹی ممبران کے تحفظات
عمر ایوب سمیت بعض کمیٹی ممبران نے پنشن پر ٹیکس لگانے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ کمیٹی رکن محمد جاوید نے کہا کہ کل کو ایک لاکھ پنشن پر بھی ٹیکس لگ جائے گا، ججز کے علاوہ کسی کی پنشن ایک کروڑ سے زیادہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنایا، سکیم کے تحت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے: مشاہد حسین سید
کلبز اور بینکوں پر ٹیکس
ایف بی آر حکام کے مطابق 10 لاکھ روپے ممبرشپ فیس وصول کرنے والے کلب بھی انکم ٹیکس نیٹ میں آئیں گے۔ وزیر مملکت خزانہ نے کہا کہ یہ کلبز امرا کی عیاشیوں کیلئے ہیں، ان کی آمدن پر ٹیکس ہونا چاہیے۔ آئندہ مالی سال بینکوں کے منافع پر 30 فیصد انکم ٹیکس عائد ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: بچے محفوظ پنجاب محفوظ
پراپرٹی کی آمدن پر ٹیکس
خزانہ کمیٹی نے پراپرٹی پر ملنے والی آمدن کو باقی بزنسز سے الگ کرنے کی شق منظور کر لی ہے۔ پراپرٹی پر ملنے والا منافع دوسرے بزنسز میں نقصان کی صورت میں ایڈجسٹ نہیں ہو سکے گا۔ رجسٹرڈ کاروباروں کو نقصان کی صورت میں ٹیکس ایڈجسٹ کرنے کی لمٹ محدود کر دی گئی ہے۔
اجلاس کا اختتام
اجلاس میں ٹیکس نادہندہ سے ریکوری سے متعلق قانونی شق پر تفصیلی بحث کے بعد چیئرمین کمیٹی نے قانون کو مزید بہتر بنا کر دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔