ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کو ممکنہ قاتلانہ حملے کا خدشہ، زیر زمین پناہ گاہ میں منتقل

ایرانی سپریم لیڈر کا احتیاطی اقدام
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسرائیل یا امریکہ کی جانب سے ممکنہ قاتلانہ حملے کے خدشے کے پیش نظر سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے تمام الیکٹرانک مواصلات منقطع کر دیے ہیں، وہ زیر زمین پناہ گاہ (بنکر) میں منتقل ہو چکے ہیں اور اب صرف ایک قابل اعتماد نمائندے کے ذریعے اعلیٰ کمانڈرز سے رابطے میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈکی بھائی کے خلاف سٹیرنگ پر ٹانگیں رکھ کر گاڑی چلانے کے مقدمے میں اہم پیشرفت
اسرائیلی فضائی حملوں کے اثرات
نیو یارک ٹائمز کے مطابق ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں تہران میں پاسدارانِ انقلاب کے کئی اعلیٰ افسران کی ہلاکت کے بعد، خامنہ ای نے مبینہ طور پر اپنی فوجی قیادت میں جانشینوں کا تعین کر لیا ہے اور اگر وہ قتل ہو جائیں تو ان کی جگہ لینے کے لیے تین ممکنہ امیدوار بھی منتخب کیے جاچکے ہیں۔ ان جانشینوں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے البتہ یہ کہا گیا ہے کہ وہ سینئر علماء ہیں۔ خامنہ ای کے بیٹے کو پہلے اپنے والد کا جانشین سمجھا جا رہا تھا لیکن سپریم لیڈر کے امیدواروں میں ان کا نام شامل نہیں ہے۔
ایران پر حملے کی سنگینی
واضح رہے کہ ایران پر اسرائیل کا یہ حملہ ایران-عراق جنگ کے بعد اب تک کی سب سے بڑی کارروائی قرار دی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں تہران کے کئی علاقے جنگ زدہ نظر آ رہے ہیں۔ امریکہ کی ممکنہ شمولیت کے خدشات کے پیش نظر ایرانی حکومت اقتدار کی مسلسل منتقلی کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ہر قسم کے حالات کیلئے خود کو تیار کیا جاسکے۔