دفتر کے سامنے وسیع لان میں کرکٹ کھیلنے کے لیے سیمنٹ کی وکٹ بنوا دی، روز ان کے ساتھ کھیلتا، دو تین دنوں سے بھی بچے آ کر یہاں کھیلنے لگے۔

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 205

نوجوان اور مثبت سرگرمی

مشتاق اور اس کے محلے کے لڑکوں کا کرکٹ کا شوق دیکھتے ہوئے، میں نے اپنے دفتر کے سامنے وسیع لان میں کرکٹ کھیلنے کے لئے سیمنٹ کی وکٹ بنوا دی۔ روز میں بھی ان کے ساتھ کھیلتا۔ مجھے اپنے ساتھ کھیلتا دیکھ کر وہ بڑے انسپائیر ہوتے، یوں ان بچوں کا جوش اور بڑھ گیا۔ ارد گرد کے دو تین دیہاتوں سے بھی بچے آ کر یہاں کھیلنے لگے۔ تین چار لڑکے تو بہت اچھا کھیلتے تھے۔ میں نے ان کی لگن کو دیکھتے ہوئے کرکٹ کی پوری کٹ انہیں دلاوائی۔ اب وہ اور پرجوش ہو گئے تھے۔ میں نے دفتر کے مشرقی حصے میں ایک بڑے تکونی گراؤنڈ میں ان کے کھیلنے کے لئے ٹرف بنوا دی، جہاں وہ ہر اتوار سفید کٹس میں ملبوس میچ کھیلتے۔ مجھے انہیں کھیلتا دیکھ کر دلی خوشی ہوتی۔ یہ چھوٹی سی دیہات نما جگہ پر نوجوانوں کو مثبت سرگرمی میں مصروف رکھنے کی میری یہ چھوٹی سی کوشش مجھے بڑا اطمینان دیتی تھی۔ میرا یقین ہے کہ سپورٹس کھیلنے والے افسران اُن افسران کے مقابلے بہت بہتر ہوتے ہیں جنہوں نے سپورٹس نہیں کھیلی ہوتی۔ وہ کسی وقتی ناکامی سے مایوس نہیں ہوتے، سیکھتے ہیں اور مشکل حالات کا مقابلہ کرکے ہار کو جیت میں بدلنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ کھیل کے میدان میں بچے کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

ایک خاص نوجوان کا آنا

ایک روز ایک سانوالا سا نوجوان دفتر آیا۔ تعارف ہوا تو پتہ چلا کہ یہ سجاد بانٹھ تھا، سکول ٹیچر۔ اس نے پراجیکٹ منیجر کی پوسٹ کے لئے اپلائی کر رکھا تھا۔ مجھ سے کچھ ٹس لینے آیا تھا۔ تب تک جو مجھے معلوم تھا، اسے بتا اور سمجھا دیا۔ اللہ کے کرم اور اپنی محنت سے یہ اس سروس کا حصہ بنا۔ مجھ سے ایک بیج جو نئیر۔ اس کی بارات والے دن میں اس کے قریب بیٹھا، اسے فون کی بیل مار مار کر خوب تنگ کرتا رہا۔ یہ پریشان اور چڑھتا رہا اور ہم ہنستے رہے۔

ریت عید ملن اور الودعی پارٹی کی

میں نے ایک اور ریت بھی متعارف کرائی۔ دفتر کے لوگوں کے درمیان کو get together کا concept ہی نہ تھا۔ میں نے اپنی تعیناتی کے دوسرے سال ہی عید ملن پارٹی کا اہتمام کیا۔ تمام یونین کونسلوں کے چیئرمینوں، اے ڈی ایل جی صاحب، علاقے کے کچھ معززین اور تمام دفتری عملہ کو مدعو کیا۔ اس پارٹی پر ہونے والے خرچے کو ہم سب نے مل کر برداشت کیا اور میرا حصہ سب سے زیادہ تھا۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی ایسی عید ملن پارٹی تھی جسے خوب سراہا گیا۔ اچھی بات یہ تھی کہ ایک دوسرے سے سیاسی اختلاف رکھنے کے باوجود سبھی نے شرکت کی۔ یہ میری بڑی حوصلہ افزائی تھی۔ یوں سال میں میں دو تین ایسے پروگرامز منعقد کر لیتا تھا۔ ایسے مواقع پر بشیر نائی ہی کھانے بناتا تھا۔ پہلے اسے کوئی نہیں جانتا تھا۔ اللہ نے شاید پارٹیاں اسی لئے منعقد کرائیں تھیں کہ بشیر کا کام چل پڑے۔ اس کے بعد اللہ نے بشیر کے کام میں برکت ڈالی اور وہ جلد ہی پورے علاقے میں اچھے پکوان پکانے والا مشہور ہو گیا۔ ریٹائر ہونے والے اہل کاروں کے لئے بھی الوداعی دعوت کی ریت شروع کی۔ اس سلسلے کی پہلی دعوت خواص پور یونین کونسل کے نائب قاصد محمد نذیر کی ریٹائرمنٹ پر منعقد کی گئی۔ اسے کھانا کھلایا گیا، سارا دفتر جمع تھا۔ اس کی خدمات کو سراہا گیا اور کچھ تحائف دئیے گئے۔ وہ خوش ہو گیا اور عمر بھر اسے وہ دن یاد رہا۔ میں سمجھتا ہوں کہ سرکاری ملازم کی ریٹائرمنٹ ہی وہ موقع ہوتا ہے جب اسے عمر بھر کی کمائی کا صلہ عزت، احترام اور اچھی یادوں سے الودع کہہ کر دیا جا سکتا ہے۔ عمر بھر کے ساتھی اُسے پیار اور خلوص کے جذبات سے الودع کرتے ہیں۔ ایسے موقع پر جذبات قابو نہیں رہتے۔ بہرحال مجھے نہیں معلوم کہ میرے وہاں سے ٹرانسفر ہونے کے بعد یہ الوداعی دعوتوں کا سلسلہ جاری رہا تھا یا نہیں؟ البتہ مجھے یاد ہے ایک بار لالہ اعجاز کہنے لگے؛ "سر! پتہ نہیں میری ریٹائرمنٹ پر ہمیں کوئی الوداعی دعوت دے گا یا نہیں۔" اس فقرے کی بے بسی محسوس کی جا سکتی ہے۔

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)؛ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...