اسلام آباد نے ہاتھ پیر پھیلانے شروع کیے تو ایک دن چپ چاپ جغرافیائی حدود کو پھلانگ کر گولڑہ تک آن پہنچا اب یہ اسلام آباد کا حصہ ہی تصور ہوتا ہے.

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 168

تعلیمی ادارے

بڑے سرکاری اور فوجی اداروں کے علاوہ یہاں بہت اْونچے معیار کے، میڈیکل، ٹیکنیکل اور کمپیوٹر کالج ہیں۔ یہاں اسلام آباد کی اپنی قائد اعظم یونیورسٹی، کامسیٹ اور دیگر یونیورسٹیوں کے علاوہ پاکستان کی اکثریونیورسٹیوں کے کیمپس بھی موجود ہیں۔ اعلیٰ درجے کے بورڈنگ اسکول اور عالمی معیار کے ہوٹل، گیسٹ ہاؤس اور موٹل بھی ہیں۔ اس کے بارے میں اور بھی بڑا کچھ لکھا جا سکتا ہے لیکن ہم اگر اس میں الجھ گئے تو آگے نہیں بڑھ پائیں گے۔ اس لیے اس کو یہیں چھوڑتے ہوئے ہم ریلوے لائن پر ہی آگے بڑھتے ہیں۔

اسلام آباد کے باسیوں کے لیے شعر

لیکن جانے سے پہلے بڑی معذرت کے ساتھ اسلام آباد کے باسیوں کے لیے ایک شعر ان کی نذر کرتا چلوں، جس سے یہاں کے مکینوں کی طبیعت کا بخوبی اندازہ ہو جائے گا۔ اسلام آباد کے اکثر لوگوں کا مزاج قدرے شاہانہ اور خود پسندی والا ہوتا ہے اور وہ دوسرے شہروں کے لوگوں کو ذرا کج ادائی سے ہی ملتے ہیں۔

کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کرو

گولڑہ شریف جنکشن اور ریلوے میوزیم

راولپنڈی سے نکل کر گاڑی گولڑہ جنکشن پر پہنچتی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک یہ راولپنڈی پشاور لائن پر ایک عام اور خاموش سا جنکشن ہوا کرتا تھا، جہاں سے ایک ریلوے لائن اٹک کے شہر فتح جنگ سے ہوتی ہوئی کوہاٹ کی طرف نکلتی ہے۔ گولڑہ پہلے ایک چھوٹا سا قصبہ ہوا کرتا تھا جس کو مشہور عالم دین اور روحانی شخصیت پیر مہر علی شاہ صاحب کے حوالے سے پہچانا جاتا تھا۔ جن کا یہ شعر زبان زد عام ہے:

کتھے مہرعلی کتھے تیری ثنا
گستاخ اکھیں کتھے جا لڑیاں

جب اسلام آباد نے اپنے ہاتھ پیر پھیلانے شروع کیے تو ایک دن وہ چْپ چاپ اپنی اصلی مگر جغرافیائی حدود کو پھلانگ کر گولڑہ تک بھی آن پہنچا اور اب یہ اسلام آباد کا ایک حصہ بلکہ محلہ ہی تصور ہوتا ہے۔

عجائب گھر اور سیاحت

اس کی خوبصورتی اور اسلام آباد سے قربت کو دیکھتے ہوئے محکمہ ریلوے نے یہاں اپنا سب سے بڑا اور انتہائی جدید عجائب گھر بنایا ہے جہاں ہندوستان میں ریل کی آمد کے بعد کی ساری تاریخ محفوظ کی گئی ہے۔ اس زمانے کے انجن، بوگیاں، کچھ مشہور شخصیات کے ذاتی سیلون اور ریلوے سے متعلق دوسرا ساز و سامان بھی نمائش کے لیے رکھا ہوا ہے۔ میری طرح ریل گاڑیوں کی محبت میں مبتلا لوگ یہاں سارا دن گزار سکتے ہیں۔ یہ اب ایک سیاحتی مقام کا درجہ حاصل کر چکا ہے جہاں روزانہ لاتعداد لوگ جاتے ہیں۔

سرکاری گائیڈ ان کو ریلوے کی مکمل تاریخ فرفر بیان کرتے ہیں اور پُرانے وقتوں میں اس محکمے میں استعمال ہونے والی اشیاء کے بارے میں تفصیل سے بتاتے ہیں۔ محکمہ ریلوے اب راولپنڈی اور اسلام آباد سے گولڑہ جنکشن میوزیم تک ہفتہ وار سفاری اور سیاحتی گاڑیاں چلا رہی ہے。

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...