سنی اتحاد کونسل میں 39امیدواروں نے شمولیت اختیار کی، باقی 40نے کیوں نہیں کی؟جسٹس محمد علی مظہر

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواست
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواست پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جو 39 امیدواروں نے کیا، وہ باقی 40 نے کیوں نہیں کیا؟ سلمان اکرم راجہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان 40 امیدواروں کو پی ٹی آئی نے اپنی فہرستوں میں شامل کر رکھا تھا، اکثریتی ججز نے تمام ریکارڈ دیکھ کر ہی فیصلہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی ڈپریشن کا شکار ہوچکے ہیں، عظمیٰ بخاری
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی بنچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل تو سیاسی جماعت کے طور پر نہیں تھی، جس پر سلمان راجا نے جواب دیا کہ اسی لیے تو سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کو سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز نے کالعدم قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اعلیٰ تعلیم میں فوری اور مؤثر سرمایہ کاری وقت کی اہم ضرورت ہے، ابراہیم حسن مراد
قانونی بحث
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کے وجود کو تو ختم نہیں کیا گیا تھا، اس میں شامل ہو سکتے تھے۔ سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ سنی اتحاد کونسل میں شمولیت نہیں ہو سکتی تھی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آپ فیصلے سے متعلق بتائیں تاکہ میری بھی یادداشت تازہ ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: صرف 7 منٹ میں متحدہ عرب امارات کا 10 سالہ ویزا حاصل کرنے کا طریقہ کار سامنے آگیا
کثرت رائے اور الیکشن کمیشن کے اقدامات
سلمان اکرم نے کہا کہ اکثریتی ججز نے قرار دیا کہ سنی اتحاد کونسل میں شمولیت سے مخصوص نشستوں کا حق متاثر نہیں ہوگا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے پھر یہ سوال اٹھایا کہ جو 39 امیدواروں نے کیا، وہ باقی 40 نے کیوں نہیں کیا؟ سلمان اکرم راجہ نے وضاحت کی کہ یہ 40 امیدوار پی ٹی آئی کی فہرستوں میں شامل تھے اور اکثریتی ججز نے تمام ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سائنسدانوں نے ایک اور سیارے پر زندگی کے آثار دریافت کرنے کا اعلان کردیا
پارٹی وابستگی اور انتخابی نشان
جسٹس حسن اظہر رضوی نے پوچھا کہ کیا 41 امیدواروں نے اپنی پارٹی وابستگی اور انتخابی نشان کو ظاہر کیا؟ سلمان راجہ نے کہا کہ 41 امیدواروں نے وابستگی ظاہر نہیں کی، یا اگر کی تو اسے تسلیم نہیں کیا گیا۔ مرکزی کیس میں الیکشن کمیشن نے کئی دستاویزات پیش کیں اور ہم نے ان پر دو دن بحث کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال مندوخیل نے بھی الیکشن کمیشن کے اقدامات کو غلط قرار دیا۔ الیکشن کمیشن نے فیصلے کے بعد بھی کسی فہرست کو تسلیم نہیں کیا اور 22 دسمبر کو انتخابی نشان سے محروم کر دیا۔
عدالت کا رخ
23 کو کہا گیا کہ فہرستیں تسلیم نہیں کریں گے۔ جب کاغذات نامزدگی کی آخری تاریخ پر پی ٹی آئی کی وابستگی تسلیم نہیں کی گئی تو عدالت میں آنا پڑا۔