جب تک 26ویں ترمیم آئین کا حصہ ہے ہم اس کے پابند ہیں، یا تو آپ اس سسٹم کو تسلیم کریں یا پھر وکالت چھوڑ دیں، جسٹس جمال مندوخیل کا حامد خان سے مکالمہ

اسلام آباد میں دلچسپ قانونی بحث
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) میں مخصوص نشستیں نظرثانی کے سلسلے میں، جسٹس جمال مندوخیل نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل حامد خان کے ساتھ مکالمہ کیا۔ انہوں نے حامد خان سے سوال کیا: "کیا آپ نے 26ویں ترمیم کے خلاف ووٹ دیا؟" جس پر حامد خان نے وضاحت کی کہ انہوں نے اس ترمیم کے خلاف بائیکاٹ کیا تھا۔ جسٹس مندوخیل نے واضح کیا کہ "جب تک 26ویں ترمیم آئین کا حصہ ہے، ہم اس کے پابند ہیں۔" انہوں نے مطالبہ کیا کہ "یاتو آپ اس سسٹم کو تسلیم کرلیں یا پھر وکالت چھوڑ دیں۔"
یہ بھی پڑھیں: سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ،اسلام آبادہائیکورٹ کے6 ججز کے خط پر مشاورت
آئین کی پابندی اور وکالت کی ذمہ داریاں
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، جسٹس امین الدین نے حامد خان سے کہا، "ہم آئین کے پابند ہیں۔" انہوں نے سوال کیا کہ "آپ کی حالیہ گفتگو سے بچے کیا سیکھیں گے؟" اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "میں غصے میں نہیں ہوں۔"
حامد خان کی تجربے کی بنیاد پر وضاحت
حامد خان نے جواب دیتے ہوئے کہا، "میں 46 سال سے سپریم کورٹ کا وکیل ہوں، مجھے اس سب کا علم ہے۔" جسٹس جمال مندوخیل نے اس دوران احترام کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "کیا 26ویں ترمیم ہم نے کی؟ 26ویں ترمیم ہم نے نہیں بلکہ پارلیمنٹ نے کی۔"