بھارت کو دھچکا ۔۔۔سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کر دی
سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے بھارت کے معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل کرنے کے اقدام کو غلط قرار دیا ہے۔ حکومتِ پاکستان نے اس معاملے میں مستقل عدالت برائے انصاف کے تحت ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کا 16 سالہ نوجوان کچے کے ڈاکوؤں سے ہنی ٹریپ، تاوان کا مطالبہ
حکومت پاکستان کا مؤقف
حکومت پاکستان ثالثی عدالت کے سندھ طاس معاہدے کے فیصلے میں پاکستان کے مؤقف کی حمایت اور بھارت کے یکطرفہ اقدام کو غیر قانونی قرار دینا خوش آئند سمجھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈا پور عمران خان کی پارٹی کا قومی سربراہ بننے کی کوشش کر رہے ہیں، نجم سیٹھی
وزیرِ اعظم کا بیان
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اس سلسلے میں واضح مؤقف پیش کیا ہے کہ پاکستان جموں و کشمیر، پانی، تجارت، اور دہشت گردی سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بامعنی بات چیت کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شدید گرمی کی لہر، محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو الرٹ جاری کردیا
ثالثی عدالت کا کردار
فیصلے کے متن کے مطابق، سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ثالثی عدالت کا کردار انتہائی اہم ہے۔ بھارتی اقدام سے عدالت کی فیصلہ سازی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اور وہ فیصلہ سازی جاری رکھے گی۔
یہ بھی پڑھیں: جیل میں قیدیوں کی ملاقات میں سیاسی گفتگو پر پابندی کالعدم قرار کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد
معاہدے کی قانونی حیثیت
عدالت نے سندھ طاس معاہدے کا بغور جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ "سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔" معاہدہ پاکستان اور بھارت کے متفقہ فیصلے کے بغیر جاری رہے گا، اور کوئی فریق یکطرفہ طور پر ثالثی کارروائی کو روک نہیں سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: حکم صادر: وزیر اعلی خیبر پختونخوا اعلی امین گنڈا پور کی گرفتاری
فیصلے کی اہمیت
فیصلے کے متن میں واضح کیا گیا کہ "سندھ طاس معاہدے کے حوالہ سے تنازعات کے حل کے لیے ثالثی عدالت اپنا ذمہ دارانہ، منصفانہ اور مؤثر کردار ادا کرتی رہے گی۔"
یہ بھی پڑھیں: ہیما مالنی کس اداکار کو اپنا داماد بنانا چاہتی تھیں؟
بھارت کا غیر قانونی اقدام
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے مغربی دریاؤں پر غیر قانونی طور پر آبی ذخائر کی تعمیر کے خلاف پاکستان نے 2016 میں ثالثی عدالت سے رجوع کیا۔ بھارت نے اس کیلئے غیر جانبدار ماہر کی تعیناتی کی درخواست کی، جس پر عدالت میں کارروائی جاری ہے۔
ثالثی عدالت کی کاروائی
بھارت نے ثالثی عدالت سے معاہدے کی نام نہاد یکطرفہ معطلی کے بعد کارروائی معطل کرنے کی استدعا کی تھی، جسے آج مسترد کر دیا گیا۔








