خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کی 12 سالہ حکومت کی کارکردگی کیا رہی؟ کرپشن اور انتظامی غفلت کی مکمل داستان سامنے آ گئی

پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی: ایک مختصر جائزہ
لاہور (طیبہ بخاری سے) خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کی 12 سالہ حکومت کی کارکردگی کی داستان کرپشن اور انتظامی غفلت کے پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہے۔
سانحہ دریائے سوات
تفصیلات کے مطابق دریائے سوات میں سیلابی پانی کی آمد اور بروقت ریسکیو نہ ملنے کی وجہ سے 10 افراد جاں بحق ہوئے۔ واقعے میں غفلت پر خیبر پختونخوا حکومت نے چند افسران معطل کیے اور انکوائری کمیٹی بنا دی گئی۔ مگر یہ کارروائی محض رسمی ہے، جیسا کہ ہر سال ہوتا ہے، کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں مگر عملی اقدامات سے گریز کیا جاتا ہے۔
انسانی جانوں کا ضیاع
غیر قانونی تجاوزات اور صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہر سال انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں، جو انتظامی قتل کے مترادف ہے۔ اس بے حسی کے نتیجے میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو اخلاقی طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔
ماضی کے واقعات
سب کو یاد ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کے لیے 2019 میں فوری ہیلی کاپٹر روانہ کیا گیا جب وہ چترال میں سیلاب میں پھنس گئیں، جبکہ 2022 میں کوہستان میں 6 نوجوان مدد کے انتظار میں جان سے گئے۔ یہ سب خیبر پختونخوا حکومت کی 11 سالہ کارکردگی کی عکاسی کرتا ہے۔
کرپشن اور اقرباپروری
گزشتہ 12 برسوں میں صوبائی حکومت کا زیادہ تر وقت کرپشن، اقربا پروری اور سیاسی مفادات میں گزرا، جبکہ گورننس، پولیس، ریسکیو اور ضم شدہ اضلاع کی بہتری کو مسلسل نظرانداز کیا گیا۔
ناکامیوں کی پردہ پوشی
صوبائی حکومت کا اس سانحہ پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پر الزام ڈالنا دراصل اپنی ناکامی سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا حکومت کے تحت ایک صوبائی محکمہ ہے جو دیگر صوبوں کی طرح ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا ذمہ دار ہے۔
پی ٹی آئی کے دور میں کرپشن
پاکستان تحریک انصاف کے دورِ حکومت میں کرپشن اور مالی بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات سامنے آئے، جنہوں نے اس کی شفافیت اور دیانت داری کے دعوؤں کو بے نقاب کر دیا۔ بارہا کرپشن کے خاتمے کا بیانیہ پیش کیا گیا مگر عملی طور پر حکومت محض نعروں تک محدود رہی۔
کرپشن کے مثالیں
کرپشن کے مقدمات میں بی آر ٹی منصوبہ، وزیر خوراک کی غیر قانونی زمین کی خریداری، اور گندم کی خریداری میں بدعنوانی جیسے میگا کرپشن کیسز سامنے آئے۔ سابق وزیر شکیل احمد خان نے کرپشن کی شدّت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اس کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔
اداروں کی کمزوری
2022 میں نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی رپورٹ میں یہ بات واضح ہوئی کہ خیبرپختونخوا کی سی ٹی ڈی بجٹ کا صرف چار فیصد آپریشنز پر خرچ کرتی ہے جبکہ 96 فیصد بجٹ تنخواہوں اور الاؤنسز پر منتقل ہوتا ہے۔