فیصلے سے مایوسی ہوئی، کسی کو ابہام نہ رہے کہ ہمارے ارکان آزاد ہیں: بیرسٹر گوہر

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا بیان

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)   چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ کسی کو ابہام نہ رہے کہ ہمارے ارکان آزاد ہیں، سپریم کورٹ فیصلے کے بعد ہمارے ارکان سنی اتحاد کونسل کے تصور ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کنٹینر پر احتجاجی شخص کے نماز پڑھنے کا دعویٰ لیکن دراصل وہ کیا کر رہا تھا؟ نیا بیان سامنے آگیا

پریس کانفرنس کی تفصیلات

نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہم الیکشن کمیشن گئے، ہمارے 86 ارکان کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے کل کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، ہمارے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو آزاد قرار نہیں دیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: سیہون شریف: بکریوں اور بھیڑوں کا جھنڈ ٹرک کی زد میں آگیا، 30 سے زائد ہلاک

ناانصافی اور جدوجہد

بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ ناانصافی پر افسوس ہوا، جدوجہد جاری رکھیں گے، پی ٹی آئی کے بغض میں اتنی ناانصافی نہ کریں، مخصوص نشستوں پر ایم این ایز کا نوٹیفکیشن ہوچکا تھا اور کسی نے اسے چیلنج نہیں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کسی بھی قربانی کے لیے تیار ہیں، حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے: اسد قیصر

امیدیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ یہ سیٹیں واپس ملیں گی کیونکہ سپریم کورٹ کے آٹھ ججوں نے یہ سیٹیں ہمیں دی تھیں۔ بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے طریقہ کار کی پیروی نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیا کپ نہ کھیلنے کی خبروں پر بھارتی کرکٹ بورڈ کا موقف بھی سامنے آ گیا

جمہوریت کے لیے کوششیں

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جمہوریت کے ساتھ رہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری ہی سہی لیکن ہماری سیٹیں 80 تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: 11 سال کی عمر میں کیا ہوا تھا؟ اداکارہ اور رقاصہ خوشبو نے زندگی کے اہم پہلوؤں سے پردہ اٹھا دیا

الیکشن کمیشن کا کردار

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں آزاد قرار دیا، بیان حلفی سنی اتحاد کونسل کے نام پر جمع کرایا تھا، مگر ہماری سیٹیں دیگر جماعتوں کو دے دی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کی مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے سیاسی جماعتوں کو عدالتی نوٹس دئیے جائیں

سینیٹر شبلی فراز کی رائے

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت آئین کی صورت بگاڑ دی گئی ہے۔ ان کے بقول، آئین کے مطابق 90 دن میں انتخابات ہونے تھے لیکن جب خیال آیا کہ تحریک انصاف ختم ہوگئی ہے، تب الیکشن کروائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن اتحاد کا 20 اپریل کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا فیصلہ لیکن میزبانی کون کرے گا؟ پتہ چل گیا

پی ٹی آئی کی انتخابی حمایت

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا انتخابی نشان نہ ہونے کے باوجود عوام نے اسے ووٹ دیا لیکن امیدواروں کو بلیک میل کیا گیا۔ شبلی فراز نے الیکشن کمیشن کے کردار پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات سندھ اور پنجاب میں ہوئے، مگر قومی اسمبلی کے سینیٹ انتخابات نہیں کرائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: رمضان میں قومی محفل شبینہ کیلئے حفاظ کرام کی نامزدگیاں طلب

حکومتی کردار پر تنقید

انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیر خزانہ صرف قرض لینے پر توجہ دے رہے ہیں اور ملک میں ترقی یا خودمختاری کا کوئی منصوبہ نظر نہیں آ رہا۔

یہ بھی پڑھیں: بابا گرو نانک کے 555ویں جنم دن کے سیکیورٹی انتظامات، صوبائی وزیر اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اور سیکرٹری داخلہ ننکانہ صاحب پہنچ گئے

کنول شوزب کا تنقید کا نقطہ نظر

پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب نے عدالتی فیصلے کو پاکستان کی تاریخ کا ایک ”تاریک دن“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے نے عوامی مینڈیٹ کی تضحیک کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”پاکستانی عوام نے بانی پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ووٹ دیا، مگر جنہیں عوام نے مسترد کیا، ان کی جھولی میں سیٹیں ڈال دی گئیں۔”

آئینی سوالات

کنول شوزب نے کہا کہ کیا آئین یا الیکشن ایکٹ میں کہیں لکھا ہے کہ سیٹیں اس طرح بانٹی جائیں گی؟، الیکشن پر پہلے بھی ڈاکہ ڈالا گیا اور کل ایک بار پھر یہ عمل دہرایا گیا۔ کنول شوزب کے مطابق اس فیصلے کے اثرات ہر سطح پر اسمبلی کی سیاست پر پڑیں گے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...