فیصلے سے مایوسی ہوئی، کسی کو ابہام نہ رہے کہ ہمارے ارکان آزاد ہیں: بیرسٹر گوہر

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ کسی کو ابہام نہ رہے کہ ہمارے ارکان آزاد ہیں، سپریم کورٹ فیصلے کے بعد ہمارے ارکان سنی اتحاد کونسل کے تصور ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری سے گوجرانوالہ پریس کلب کے نومنتخب عہدیداروں کی ملاقات
پریس کانفرنس کی تفصیلات
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہم الیکشن کمیشن گئے، ہمارے 86 ارکان کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے کل کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، ہمارے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو آزاد قرار نہیں دیا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیں: چیف ایگزیکٹو لیسکو سے کسان اتحاد کے وفد کی ملاقات
ناانصافی اور جدوجہد
بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ ناانصافی پر افسوس ہوا، جدوجہد جاری رکھیں گے، پی ٹی آئی کے بغض میں اتنی ناانصافی نہ کریں، مخصوص نشستوں پر ایم این ایز کا نوٹیفکیشن ہوچکا تھا اور کسی نے اسے چیلنج نہیں کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی انتشار کی سیاست کررہی ہے، آخری کال خاتمے کی کال ثابت ہوگی، امیر مقام
امیدیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ یہ سیٹیں واپس ملیں گی کیونکہ سپریم کورٹ کے آٹھ ججوں نے یہ سیٹیں ہمیں دی تھیں۔ بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے طریقہ کار کی پیروی نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور سے سموگ کے بادل نہ چھٹے، آلودہ ترین شہروں میں پہلا نمبر برقرار
جمہوریت کے لیے کوششیں
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جمہوریت کے ساتھ رہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری ہی سہی لیکن ہماری سیٹیں 80 تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: مُعروف ٹک ٹاکر رجب بٹ کے قریبی دوستوں کی نازیبا ویڈیوز لیک ہو گئیں
الیکشن کمیشن کا کردار
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں آزاد قرار دیا، بیان حلفی سنی اتحاد کونسل کے نام پر جمع کرایا تھا، مگر ہماری سیٹیں دیگر جماعتوں کو دے دی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ساری ذمہ داریاں کمپیوٹروں کو سونپی جا رہی ہیں لیکن پاکستان میں سوائے چند بڑے اسٹیشنوں کے، ابھی تک پرانا سیمافورسسٹم ہی چل رہا ہے۔
سینیٹر شبلی فراز کی رائے
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت آئین کی صورت بگاڑ دی گئی ہے۔ ان کے بقول، آئین کے مطابق 90 دن میں انتخابات ہونے تھے لیکن جب خیال آیا کہ تحریک انصاف ختم ہوگئی ہے، تب الیکشن کروائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ایمانداری، خوش اخلاقی اور روڈ یوزرز کی مدد کرنا نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کا طرہ امتیاز ہے : بی اے ناصر
پی ٹی آئی کی انتخابی حمایت
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا انتخابی نشان نہ ہونے کے باوجود عوام نے اسے ووٹ دیا لیکن امیدواروں کو بلیک میل کیا گیا۔ شبلی فراز نے الیکشن کمیشن کے کردار پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات سندھ اور پنجاب میں ہوئے، مگر قومی اسمبلی کے سینیٹ انتخابات نہیں کرائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی طرف سے سی سی ڈی کی مثالیں دینے پر فواد چوہدری کا تبصرہ
حکومتی کردار پر تنقید
انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیر خزانہ صرف قرض لینے پر توجہ دے رہے ہیں اور ملک میں ترقی یا خودمختاری کا کوئی منصوبہ نظر نہیں آ رہا۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی صدر کے آئندہ ہفتے مذاکرات کے دعوے کی تردید کردی
کنول شوزب کا تنقید کا نقطہ نظر
پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب نے عدالتی فیصلے کو پاکستان کی تاریخ کا ایک ”تاریک دن“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے نے عوامی مینڈیٹ کی تضحیک کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”پاکستانی عوام نے بانی پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ووٹ دیا، مگر جنہیں عوام نے مسترد کیا، ان کی جھولی میں سیٹیں ڈال دی گئیں۔”
آئینی سوالات
کنول شوزب نے کہا کہ کیا آئین یا الیکشن ایکٹ میں کہیں لکھا ہے کہ سیٹیں اس طرح بانٹی جائیں گی؟، الیکشن پر پہلے بھی ڈاکہ ڈالا گیا اور کل ایک بار پھر یہ عمل دہرایا گیا۔ کنول شوزب کے مطابق اس فیصلے کے اثرات ہر سطح پر اسمبلی کی سیاست پر پڑیں گے۔