دریائے سوات میں سیاحوں کی موت نہیں بلکہ تحریک انصاف کے نظام کی موت ہوئی ہے، عطا اللہ تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات کی شدید تنقید
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے دریائے سوات میں شہریوں کے بہہ جانے اور ریسکیو آپریشن میں تاخیر پر خیبرپختونخوا حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے انفراسٹرکچر تباہ کر دیا ہے اور وہ 12 سالہ حکومت میں ریسکیو کا کوئی نظام نہیں بنا سکی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی قومی سلامتی مشیر اجیت دوول چین پہنچ گئے، وزیر خارجہ وانگ یی سے اہم ملاقات
وزیر اطلاعات کی پریس کانفرنس
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز دریائے سوات میں انتہائی افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس پر پوری قوم دکھی اور رنجیدہ ہے، وزیراعظم نے بھی اس سانحے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ڈپٹی کمشنر کو معطل کیا ہے، حالانکہ معطل تو وزیرِاعلیٰ کو کرنا چاہیے تھا، جو ڈھٹائی کے ساتھ کہتے ہیں میرا کام خیمے دینا نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فہد مصطفیٰ کی بری عادت کیا ہے؟ فہد شیخ نے بتادیا
علی امین گنڈا پور کا سوال
ان کا کہنا تھا کہ میں علی امین گنڈا پور سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اڈیالہ جیل میں کیمپ آفس قائم کیا ہوا ہے، کیا صوبے کی عوام نے آپ کو اس لیے ووٹ دیا تھا کہ آپ 'ورک فرام اڈیالہ' کریں؟ وزیراعلیٰ روزانہ اپنے لیڈر کو صفائی دیتے اور احکامات لیتے ہیں، حالانکہ صوبے کی عوام نے انہیں عوامی خدمت کا مینڈیٹ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت بوکھلاہٹ کا شکار، بزدل فوج کی سول آبادی پر گولہ باری، 5 پاکستانی شہری شہید
انفراسٹرکچر کی زبوں حالی
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2025 کے جدید ترین دور میں ٹیکنالوجی موجود ہے، مگر پی ٹی آئی کی 12 سالہ دور اقتدار میں وہاں کا انفراسٹرکچر زبوں حالی کا شکار ہوا۔ زمینی علاقے سے چند سو فٹ کے فاصلے پر دریا کے اوپر جزیرہ نما پتھروں سے شہریوں کو ریسکیو نہیں کیا جا سکا، رسیاں باندھ کر اور مختلف پرزے جوڑ کر عارضی کشتیاں بنائی گئی اور کئی گھنٹے گزرنے کے بعد سیاحوں کو ریسکیو کرنے کی صرف ایک کوشش کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب نے سیاحت کے لیے 50 سالہ روڈمیپ لانچ کر دیا
تحریک انصاف کے نظام کی موت
وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ دریائے سوات میں سیاحوں کی موت نہیں بلکہ تحریک انصاف کے نظام کی موت ہوئی ہے۔ پورے ملک میں میڈیا دکھاتا رہا کہ وہ فیملیز اپنی زندگیاں بچانے کے لیے پکارتے رہیں، اتنی بے حسی کا عالم ہے کہ 9 سے 10 افراد جاں بحق ہوگئے اور وزیراعلیٰ کے پی کے کہتے ہیں خیمے دینا میرا کام نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: پاک بحریہ نے اپنی دفاعی برتری کو مکمل برقرار رکھا:تجزیہ نگار
ہیلی کاپٹر کا استعمال
انہوں نے مزید کہا صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر بانی پی ٹی آئی بھی حق نہ ہونے کے باوجود استعمال کرتے تھے، وزیرِاعلیٰ بھی اسی ہیلی کاپٹر میں پورے صوبے کا سفر کرتے ہیں، تو ایسی کیا وجہ بنی کہ بیچارے سیاح بشمول خواتین اور بچے چیخ و پکار کرتے رہے، اپنی زندگیاں بچانے کے لیے دہائیاں دیتے رہے لیکن کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی کوئی ان کی مدد کو نہیں آیا۔
تحریک انصاف کا نظام
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والے اسلام آباد پر چڑھائی کرنے کے لیے بندوقیں اور غلیلیں لے کر آتے ہیں، یہ کوئی کارنامہ یا بہادری نہیں کہ آپ نے 4 یا 5 رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو شہید کر دیں۔ کارنامہ تو تب ہوتا جب پی ٹی آئی کے 12 سالہ دور حکومت میں ایک ایسا نظام ہوتا جہاں ریسکیو کا کوئی خاطرخواہ سسٹم موجود ہوتا۔