ججز ٹرانسفر فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں انٹراکورٹ اپیل دائر

اسلام آباد ہائیکورٹ کا ٹرانسفر کیس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے ٹرانسفر کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ سینئر وکیل منیر اے ملک نے ججز کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیل سپریم کورٹ میں دائر کردی۔
درخواست کا موقف
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کو درست قرار دیا، سپریم کورٹ نے آئین اور حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے ججز کا تبادلہ اور سنیارٹی کے تعین کیلیے معاملہ صدر کو بھجوانے کا حکم کالعدم اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کا تبادلہ آئین کے خلاف قرار دیا جائے۔
انٹرا کورٹ اپیل کا فیصلہ
انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلے تک 19 جون کا فیصلہ معطل کیا جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز کی انٹراکورٹ اپیل کے ساتھ حکم امتناع کی درخواست بھی شامل ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ٹرانسفر ہوکر آنے والے ججز کی سنیارٹی کی تعین سے صدر مملکت کو روکا جائے۔
جوڈیشل کمیشن کی کارروائیاں
جوڈیشل کمیشن کو جسٹس سرفراز ڈوگر کو مستقل چیف جسٹس تعینات کرنے سے روکا جائے۔ سپریم کورٹ میں جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عقیل عباسی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس اشتیاق ابراھیم اور جسٹس علی باقر نجفی وہ چھ آئینی بنچز کیلیے نامزد ججز ہیں جو ممکنہ طور پر یہ انٹرا کورٹ اپیل سن سکتے ہیں۔
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس
دوسری جانب یکم جولائی کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بھی بلایا گیا ہے جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں مستقل چیف جسٹس کی تقرری کے علاوہ سندھ ہائیکورٹ، پشاور ہائیکورٹ اور بلوچستان کے چیف جسٹس صاحبان کی تقرریوں پر بھی غور ہوگا۔
صدر مملکت کی ممکنہ کارروائی
آئندہ 48 گھنٹوں میں صدر مملکت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی کا تعین کر سکتے ہیں۔ موجودہ طریقہ کار کے تحت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کی تعیناتی کیلیے جسٹس سردار سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے ناموں پر غور ہونا ہے۔