یونیورسل میڈیکل ریکارڈ سسٹم سے عوام کو علاج کی سہولت میں آسانی ہوگی:مصطفیٰ کمال

وزیر صحت کا بیان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں یونیورسل میڈیکل ریکارڈ کی عدم موجودگی سے مریض کی طبی تاریخ کی جانچ پڑتال ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے اس ضرورت پر زور دیا کہ صحت سہولت پروگرام کے نیشنل ڈیٹا بیس میں یونیورسل میڈیکل ریکارڈ سسٹم قائم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: نئے اور جدید ڈیزائن کے کرنسی نوٹوں کا اجرا، حقیقت کیا ہے؟
صحت سہولت پروگرام کا دورہ
ڈان نیوز کے مطابق، وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اسلام آباد میں سٹیٹ لائف بلڈنگ میں صحت سہولت پروگرام کے مرکزی ڈیٹا سنٹر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) صحت سہولت پروگرام نے وزیر صحت کو ڈیٹا سینٹر کے امور کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس چوری کا معاملہ: ایم کیوایم لندن کے طارق میر کے خلاف کیس ختم
پیپرلیس انوائرمنٹ کی کوششیں
وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ صحت سہولت پروگرام نے ای کلیم کے نفاذ کے ذریعے پیپرلیس انوائرمنٹ کو فروغ دیا ہے اور پاکستان کا سب سے بڑا نیشنل ہیلتھ ڈیٹا بیس قائم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچ قوم کو لاحاصل جنگ کی طرف دھکیلا جا رہا ہے: وزیر اعلیٰ بلوچستان
ڈیجیٹل کیمز سینٹر کا دورہ
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ڈیجیٹل کیمز سینٹر کا بھی دورہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں یونیورسل میڈیکل ریکارڈ کی عدم موجودگی سے مریض کی ہسٹری کی جانچ کرنا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل میڈیکل ریکارڈ کے قیام کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کو 2 ہفتے کی ڈیڈ لائنز دینے کا شوق ہے، بی بی سی
شناختی کارڈ نمبر کا استعمال
ان کا کہنا تھا کہ ہر شہری کے شناختی کارڈ نمبر کو میڈیکل ریکارڈ نمبر کے طور پر استعمال کیا جائے گا، جس میں پاکستان کے 24 کروڑ لوگوں کا مکمل صحت کا لائیو ڈیٹا شامل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان جلد برکس کی رکنیت حاصل کرلے گا:مشیر وزیراعظم رانا احسان افضل
علاج میں آسانی
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یونیورسل میڈیکل ریکارڈ سسٹم سے عوام کو علاج میں بڑی آسانی ہوگی، کیونکہ ڈاکٹرز فوری طور پر مریض کے ماضی کے طبی ریکارڈ تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔
صحت کی پالیسی سازی
انہوں نے مزید کہا کہ صحت کی دیکھ بھال کے اعداد و شمار تک تیزی سے رسائی بروقت علاج کی طرف لے جاتی ہے۔ صحت کا جامع اور مستند ڈیٹا وزارت کو صحت عامہ کی زیادہ موثر پالیسیاں بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔