چین کا ایم-6، ایم-9 موٹرویز سمیت شاہراہوں و دیگر منصوبوں میں اظہار دلچسپی

چین کی پاکستان کے مواصلات کے شعبے میں سرمایہ کاری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) چین نے پاکستان کے شعبہ مواصلات میں ایم-6 اور ایم-9 موٹرویز، مانسہرہ، ناران، جھل کھنڈ شاہراہوں کی تعمیر اور شاہراہ قراقرم کی اپ گریڈیشن سمیت گوادر پورٹ، ائیرپورٹ اور دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری اور دو طرفہ تعاون کے لیے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت کے بعد پاکستان نے بجٹ میں آبی وسائل کے لیے کتنی رقم رکھی؟ حیران کن اعدادوشمار منظرعام پر
اجلاس میں ہونے والی گفتگو
اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے ٹرانسپورٹ کے 12ویں اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان اور چینی وزیر ٹرانسپورٹ لیووی کی تیانجن آمد پر غیر رسمی ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں سی پیک کے مغربی حصے، ای کامرس، اور بھاشا ڈیم کی 2029 تک تکمیل سمیت مختلف امور پر گفتگو کی گئی۔ وفاقی وزیر نے چین کے تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مواصلات کی بہتری، تجارتی راہداریوں، اور موٹرویز کو ترجیح دے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بریڈ پٹ تیسری شادی کے لیے تیار، منگنی کر لی
چینی وزیرداخلہ کی اہمیت کا اظہار
عبدالعلیم خان نے لیووی کو پاکستان کے دورے کی باقاعدہ دعوت دی اور کہا کہ پاکستان ذرائع مواصلات کی بہتری کے لیے غیرملکی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتا ہے۔ مختلف شاہراہوں کی تعمیر کے لیے "بی ٹو بی اور جی ٹو جی" تعاون کو ترجیح دی جائے گی۔ چینی وزیر ٹرانسپورٹ لیووی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پاکستان کی فعال شرکت کو سراہا اور کہا کہ پاکستان میں کام کرنا چینی ماہرین اور انجینئرز کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیٹ میٹرنگ، حکومت صارفین سے کتنے کا یونٹ خریدے گی؟ ناقابل یقین انکشاف
مستقبل کے تعاون پر تبادلہ خیال
لیووی نے کہا کہ پاکستان سے چین کا تعلق دیرپا اور دو طرفہ تعاون پر مبنی ہے۔ ملاقات کے دوران دونوں وزرا نے پاکستان کے وزیر اعظم کے اگست 2025 کے مجوزہ دورہ چین سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا اور بالخصوص ایس سی او کانفرنس میں وزرائے ٹرانسپورٹ کی شرکت اور مستقبل میں باہمی تعاون پر بات چیت ہوئی۔
ایس سی او اجلاس کی تفصیلات
خیال رہے کہ پاکستان کے علاوہ ایس سی او اجلاس میں بھارت، بیلاروس، ایران، قازقستان، کرغزستان، روس، تاجکستان، ازبکستان اور چین بھی شرکت کر رہے ہیں۔ تمام رکن ممالک کے وزرا کا باقاعدہ اجلاس منعقد ہوگا اور ایک اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔