قازقستان میں نقاب پر پابندی: عوامی جگہوں پر چہرہ چھپانا غیر قانونی قرار

قازقستان میں خواتین کے نقاب پر پابندی
آستا نہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) قازقستان نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کا امکان
نئے قانون کی تفصیلات
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق صدر قاسم جومارت توقایف نے نئے قانون پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت ایسے کپڑوں پر پابندی ہوگی جو شناخت میں رکاوٹ بنیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں جانوروں کی آلائشوں سے بائیوگیس کی تیاری کا تجربہ کامیاب
پابندی کی نوعیت
سرکاری اعلامیے کے مطابق، یہ پابندی صرف مذہبی لباس پر نہیں بلکہ ہر اس لباس پر لاگو ہوگی جو چہرہ مکمل چھپا دے اور کسی کی شناخت میں رکاوٹ بنے۔ البتہ، طبی، موسمی، کھیلوں یا ثقافتی تقریبات کے دوران ایسے لباس کو اجازت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: سوات میں مدرسے کے اساتذہ کا وحشیانہ تشدد، 14سالہ طالبعلم جاں بحق، تفتیش شروع
تحلیل اور تشریحات
اگرچہ قانون میں مذہب یا حجاب کا ذکر نہیں کیا گیا، لیکن تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ پابندی نقاب کو ہی ہدف بنا رہی ہے۔ صدر توقایف پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ لوگوں کو "سیاہ چہرہ چھپانے والے لباس" کی بجائے قومی لباس پہننا چاہیے جو قازقستان کی ثقافت اور شناخت کو اجاگر کرے۔
علاقائی تناظر
یہ اقدام وسطی ایشیا میں اسلامی لباس کے خلاف بڑھتی ہوئی سرکاری پالیسیوں کا حصہ ہے۔ کرغزستان، ازبکستان اور تاجکستان جیسے ممالک بھی ایسے ہی قوانین پہلے ہی نافذ کر چکے ہیں۔