قازقستان میں نقاب پر پابندی: عوامی جگہوں پر چہرہ چھپانا غیر قانونی قرار

قازقستان میں خواتین کے نقاب پر پابندی
آستا نہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) قازقستان نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات کیلئے پولنگ ،9999 وکلاووٹ ڈالیں گے
نئے قانون کی تفصیلات
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق صدر قاسم جومارت توقایف نے نئے قانون پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت ایسے کپڑوں پر پابندی ہوگی جو شناخت میں رکاوٹ بنیں۔
یہ بھی پڑھیں: مغرور شہزادی کی حقیقت: جب غرور کا بت ٹوٹا اور عشق کا چراغ روشن ہوا
پابندی کی نوعیت
سرکاری اعلامیے کے مطابق، یہ پابندی صرف مذہبی لباس پر نہیں بلکہ ہر اس لباس پر لاگو ہوگی جو چہرہ مکمل چھپا دے اور کسی کی شناخت میں رکاوٹ بنے۔ البتہ، طبی، موسمی، کھیلوں یا ثقافتی تقریبات کے دوران ایسے لباس کو اجازت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی عدالت نے وائس آف امریکا کے 1000 ملازمین کی بحالی روک دی
تحلیل اور تشریحات
اگرچہ قانون میں مذہب یا حجاب کا ذکر نہیں کیا گیا، لیکن تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ پابندی نقاب کو ہی ہدف بنا رہی ہے۔ صدر توقایف پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ لوگوں کو "سیاہ چہرہ چھپانے والے لباس" کی بجائے قومی لباس پہننا چاہیے جو قازقستان کی ثقافت اور شناخت کو اجاگر کرے۔
علاقائی تناظر
یہ اقدام وسطی ایشیا میں اسلامی لباس کے خلاف بڑھتی ہوئی سرکاری پالیسیوں کا حصہ ہے۔ کرغزستان، ازبکستان اور تاجکستان جیسے ممالک بھی ایسے ہی قوانین پہلے ہی نافذ کر چکے ہیں۔