سانحہ سوات انکوائری: پی ڈی ایم اے نے 23 جون کو الرٹ جاری کیا، ڈی جی

انکوائری کمیٹی کی تحقیقات جاری
سوات (ویب ڈیسک) سانحہ سوات سے متعلق تشکیل دی گئی انکوائری کمیٹی کی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں ڈی جی پی ڈی ایم اے اسفندیار خٹک انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے اور پانچ اہم سوالات کے جوابات دیے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر قوم کو مبارکباد
پی ڈی ایم اے کا کردار
آج نیوز کے ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی کی جانب سے ڈی جی پی ڈی ایم اے سے پوچھا گیا کہ قدرتی آفات سے قبل پی ڈی ایم اے کا کردار کیا ہوتا ہے؟ جس پر اسفندیار خٹک نے وضاحت کی کہ پی ڈی ایم اے کا بنیادی کام ضلعی انتظامیہ کو پیشگی خطرات سے آگاہ کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: غلط انجکشن لگنے سے دس ماہ کی بچی جاں بحق
خطرات سے آگاہی
انکوائری کمیٹی نے سوال کیا کہ آیا متعلقہ اداروں کو سیلاب یا شدید بارشوں کے خطرے سے بروقت آگاہ کیا گیا تھا؟ جس پر ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ 23 جون کو متعلقہ انتظامیہ کو الرٹ جاری کیا گیا تھا اور 25 جون سے شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: باغیوں کا دمشق پر قبضہ سیاسی زلزلے سے کم نہیں:ملیحہ لودھی
مالی امداد اور تیاری
ڈی جی اسفندیار خٹک کے مطابق پی ڈی ایم اے نے انتظامیہ کو مشینری کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی، جبکہ مجموعی طور پر 46 کروڑ روپے کے فنڈز بھی جاری کیے گئے تھے۔ مزید برآں، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مانگے گئے امدادی سامان بھی فراہم کیے گئے تھے۔
کمیٹی کی آئندہ کی کارروائیاں
اسفندیار خٹک نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ڈی ایم اے نے اپنی ذمہ داریوں کے تحت تمام تر تیاریاں وقت پر مکمل کی تھیں۔ کمیٹی کی تحقیقات کا سلسلہ آئندہ دنوں میں مزید پیش رفت کے ساتھ جاری رہے گا.