صدر ٹرمپ کے عمران خان کا ذکر نہ کرنے اور فیلڈ مارشل کی تعریفوں کی وجہ بالآخر سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے بتادی

اسلام آباد میں تازہ ترین سیاسی صورتحال
اسلام آباد (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے قبل یہ محسوس کیا جا رہا تھا کہ نئی امریکی انتظامیہ سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے اقدامات کرے گی۔ اس دوران کچھ ٹوئیٹس بھی سامنے آئے، لیکن یہ سلسلہ اب بند ہو چکا ہے۔ حالیہ ملاقات میں امریکی صدر خود پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملے، جس کے بعد عمران خان کا ذکر کہیں نظر نہیں آتا۔ اس بارے میں سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا موقف بھی آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کے طوفان میں بجلی کی قیمتیں: گوہر اعجاز کی جرأت مندانہ باتیں
سہیل وڑائچ کا تجزیہ
تفصیل کے مطابق رؤوف کلاسرا نے استفسار کیا کہ جنوری تک یہ سمجھا جا رہا تھا کہ صدر ٹرمپ ایک ٹوئیٹ کر کے عمران خان کو فوری طور پر رہا کر دیں گے، لیکن اب وہ خان کا نام نہیں لیتے۔ ان کی تعریفیں صرف جنرل عاصم منیر کے لیے ہیں۔ آخر ایسا کیا ہوا؟
سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ "پی ٹی آئی کے بہت سے منصوبے ناکام ہوئے ہیں، جیسے کہ جس جج (ممکنہ چیف جسٹس) کے خلاف ریفرنس بھیجا گیا وہ خود چیف جسٹس بن گیا، اور جس کو یہ آرمی چیف نہیں بننے دینا چاہتے تھے، وہ بن گیا۔ ان کا خیال تھا کہ جوڈیشری ان کے ساتھ ہوگی اور وہ حکومت کا تختہ الٹ دیں گے، نیز فوج کی حمایت بھی حاصل ہوگی۔"
9 مئی کی ہنگامہ آرائی
مزید یہ کہ یہ بھی خیال کیا جا رہا تھا کہ اگر 9 مئی کو ہنگامہ کیا جائے تو ملک میں عوامی سطح پر اضطراب پیدا ہوگا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ الٹا 9 مئی نے پی ٹی آئی کے لیے مشکلات پیدا کر دیں۔ ہر چیز غلط ثابت ہوئی، ٹرمپ کے حوالے سے بھی یہی سوچا تھا کہ اگر ڈک چینی کو کال کریں تو وہ فون نہیں اٹھاتے، حالانکہ امریکہ کا تحفظ اہم ہے لیکن پاکستانی ریاست ان کے لیے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
سہیل وڑائچ نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ اپنی شان و شوکت چاہتے ہیں، اور پاکستان کی فوج نے ان کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کی، جس سے وہ زیادہ متاثر ہوئے۔