عالمی سطح پر یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کا معاملہ ہے، اصل حکمران نیوٹرل ہیں: ثقلین امام

مذاکرات کا دوبارہ آغاز
اسلام آباد (ویب ڈیسک) پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات ایک بار پھر زیر بحث ہیں اور اسیر رہنما بھی مذاکرات کی تجویز دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہندوستانی مصنوعات پر 25 فیصد اضافی امریکی ٹیرف کل سے نافذ، باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا
ثقلین امام کی رائے
تجزیہ نگار ثقلین امام نے کہا ہے کہ مذاکرات وہ کرے گا جس کے پاس اختیار ہے۔ نوازشریف کو جسارت کا مظاہرہ کرنا چاہیے، جیسا کہ انہوں نے جنرل باجوہ اور فیض حمید کو للکارا۔ انہیں عاصم منیر سے کہنا چاہیے کہ پیچھے ہٹو، ہم حکمران ہیں یا پھر ڈی جی آئی ایس آئی سے کہیں کہ بوریا بسترا بندکرو، ہم حکمران ہیں۔ وہ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل سرچ میں ایک نئے اے آئی فیچر کا اضافہ جو آپ کو ضرور پسند آئے گا
حکومت کی طرف سے طاقت کا مظاہرہ
ثقلین امام نے مزید کہا کہ حکومت کو اپنی مرضی سے ایک ٹرانسفر کرکے دکھانا چاہیے تاکہ دنیا کو پتہ چلے کہ یہ حکمران ہیں۔ اگر یہ اتنی جرات دکھاسکتے ہیں تو پی ٹی آئی کو بات کرنا پڑے گی۔ آپ کے رہنما بیرون ملک جب بھی کہیں ملتے ہیں، میڈیا سے یا سیاسی شخصیات سے بات کرتے ہیں تو وہاں پاکستان کے حالات زیر بحث آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا سپر ٹیکس میں کمی کے لیے آئی ایم ایف سے رابطہ کرنے کا فیصلہ
اپوزیشن کے رہنما اور عالمی تاثر
اپوزیشن کے رہنما بند ہیں، یہ ایک اشارہ ہے کہ جو حکومت کر رہی ہے، وہ پی ٹی آئی کو پنپنے نہیں دینا چاہتا بالخصوص عمران خان کو۔ جب بیرون ملک سوالات کیے جاتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ مقدمات عدالت میں ہیں، ہم تو نیوٹرل ہیں، حقیقی حکمران نیوٹرل ہونے کا تاثر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ حکومت اور اپوزیشن کا معاملہ ہے۔ اس لیے حکومت اور وزیراعظم، ان کے رفقاء اور کابینہ کو اپوزیشن سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔
عالمی سطح پر تاثر
یہی تاثر عالمی سطح پر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اصل حکمران نیوٹرل ہیں۔