سماجی برائیوں کے خلاف تحریکیں منظم کی جا سکتی ہیں اور اگر سیاسی جماعتیں عوامی ایشوز پر کام کرنا شروع کر دیں تو معاشرے کو جنت نظیر بنا سکتے ہیں

مصنف
رانا امیر احمد خاں
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پولیو ٹیموں کا تحفظ یقینی بنانے کا حکم دیدیا، عوام سے بھرپور تعاون کی اپیل
قسط
86
یہ بھی پڑھیں: محنت کش ہمارے ہیرو، خراج تحسین پیش کرتے ہیں: سی ای او لیسکو کا یوم مئی پر تقریب سے خطاب
ملاقات کی کامیابی
3 روز تک جاری رہنے والی سیکرٹری ہیلتھ کے ساتھ یہ ملاقاتیں نتیجہ خیز ثابت ہوئیں اور سیکرٹری ہیلتھ نے یقین دلایا کہ ان تمام تجاویز پر عمل درآمد کے ضمن میں چیف سیکرٹری حکومت مغربی پاکستان کو اپنی رپورٹ ارسال کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان کی درخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر
خوراک میں ملاوٹ کے خلاف مہم
خوراک میں ملاوٹ کے خلاف ایک سال تک چلائی جانے والی یہ مہم اس حد تک کامیاب رہی کہ حکومت پاکستان نے آئندہ چل کر کوآپ سٹورز، یوٹیلٹی سٹورز کے نام سے خالص اشیائے کے سٹورز قائم کیے اور اشیاء خوردنی مارکیٹ میں بند پیکٹوں میں دستیاب ہونے لگیں۔ سماجی برائیوں میں سے خوراک میں ملاوٹ جیسی قبیح برائی کے خلاف یوتھ موومنٹ کی جانب سے یہ پہلی مہم تھی جو الحمداللہ کامیابی پر منتج ہوئی اور ہمیں حوصلہ ملا کہ دیگر سماجی برائیوں کے خلاف بھی تحریکیں منظم کی جا سکتی ہیں۔ اگر سیاسی جماعتیں بھی ایسے ہی عوامی ایشوز پر کام کرنا شروع کر دیں تو ہم اپنے معاشرے کو جنت نظیر بنا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کا تجاوزات کو مستقل بنیادوں پر ختم کرنے کا حکم
یوتھ موومنٹ کے فلاحی کاموں کے لئے عطیات کی مہم
کسی بھی تحریک یا تنظیم کی کامیابی کے لئے فنڈز کی فراہمی بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ ہم ہر سال یوتھ موومنٹ کی جانب سے فنڈز کی فراہمی کے ضمن میں پندرہ روزہ مہم منظم کیا کرتے تھے۔ ہماری تحریری درخواستوں پر کبھی کبھار حکومت کے محکموں سماجی بہبود، محکمہ اطلاعات اور بیورو آف نیشنل ری کنسٹریکشن کی جانب سے ہمارے ادارے کو چند ہزار کی رقم بطور گرانٹ موصول ہو جایا کرتی تھی۔ یہ رقم بھی مغربی پاکستان کے مرکزی دفتر میں موجود کل وقتی دفتری سٹاف کے لئے ناکافی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: انعم ازیر نے گلیات الٹرا میراتھن 60 جیت لی، پاکستان میں ہمت و حوصلے کی نئی علامت بن گئیں
ٹریننگ اور سکولز کے ساتھ تعاون
دیگر منصوبوں میں ٹائپ شارٹ ہینڈ کے انگریزی اور اردو انسٹرکٹرز خدمات انجام دے رہے تھے جبکہ طالبات کے لئے ٹائپ شارٹ ہینڈ کی تربیت بلا فیس مفت دی جاتی تھی۔ مغربی پاکستان کے دیگر شہروں سے لاہور آ کر مجلس عاملہ کے اجلاسوں میں شرکت کرنے والے احباب اپنے خرچ پر لاہور تشریف لاتے تھے۔ یوتھ موومنٹ کے لئے فنڈز کی فراہمی کے ضمن میں ٹی بی ایسوسی ایشن اور ریڈکراس کے لئے بھی اسی طرح کی مہمات چلائی جا رہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: تمام ڈویژنل سپورٹس افسران سے روزانہ کی بنیاد پر گیمز کی رپورٹس لی جارہی ہیں، خضرافضال چودھری
سکولوں کی شراکت داری
ہزاروں سکولوں میں دس پیسہ مالیت کے یوتھ بیجز بذریعہ ڈاک پارسل بھجوائے جاتے تھے۔ سرکاری سکولوں کے طلبا و طالبات کو یوتھ بیجز بیچنے کے بعد یوتھ موومنٹ کے اکاؤنٹ میں سینکڑوں سکولوں سے رقم جمع ہوتی تھی۔ ریلوے سٹیشن اور جی پی او کے باہر بھی ہمارے کارکن بیجز فروخت کرتے ہوئے یوتھ موومنٹ کا پیغام عام کرتے تھے۔
اقتصادی حالات
ان دنوں کا دور بہت سستا دور تھا۔ اعلیٰ سرکاری ملازمتوں میں سی ایس پی آفیسر کی تنخواہ ساڑھے تین سو روپے سے شروع ہوتی تھی، جبکہ ایک عام فرد ایک سو روپے ماہانہ میں گزارہ کر لیتا تھا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔