جب انصاف کا معاملہ ہو تو میرا ترازو صرف حق دار کے لیے جھکتا ہے، جواب اللہ کو دینا ہے اور وہیں کی جواب دہی سخت ہے، یہاں تو صرف اپنا مفاد ہے۔

مصنف کا تعارف

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 218

یہ بھی پڑھیں: ایرانی قونصل خانہ لاہور نے شہداء کے اعزاز میں ’’ تعزیتی کتاب‘‘ رکھنے کا اعلان کر دیا، عوام، سفارتی شخصیات اور دانشور اپنے تاثرات درج کر سکیں گے۔

چوہدری نعیم کے ماموں

یہ میرے دوست چوہدری نعیم کے ماموں بھی تھے۔ بہت سالوں بعد ان کی مجھ سے رشتہ داری بھی ہو گئی کہ میری بھانجی "ماہ رخ" ان کے بیٹے "احمد" سے بیاہی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سموگ کا راج، بھارتی فضائی آلودگی کے اثرات لاہور پر آرہے ہیں: عظمیٰ بخاری

ضمانت کی درخواست

اے سی کے دفتر آئے اور انہیں کسی کی ضمانت کے لئے درخواست کی۔ وہ انہیں ٹالتے رہے۔ آخر میں چوہدری فیاض نے انہیں تھوڑا سا رعب دکھاتے ہوئے کہا؛ "پھر میں چوہدری صاحب (پرویز الٰہی) کو کیا جواب دوں؟" وہ بھی ذرا خفگی میں بولے؛ "آپ انہیں کہہ دیں یہ ضمانت نہیں ہو سکتی۔" وہ جواب سن کر حیران رہ گئے اور شرمندگی میں چلے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی آئی چندریگر روڈ پر عمارت میں آگ لگ گئی

انصاف کی اہمیت

میں نے کہا؛ "سر! ضمانت لے لیتے۔" کہنے لگے؛ "شہزاد! معاملہ دو فریقین کے درمیان تھا جس کی سفارش تھی اس کی ضمانت نہیں بنتی۔ جہاں 2 افراد کے درمیان انصاف کا معاملہ ہو میرا ترازو صرف حق دار کے لیے ہی جھکتا ہے، کسی کے کہنے پر نہیں۔ جواب اللہ کو میں نے دینا ہے اور وہیں کی جواب دہی سخت ہے یہاں تو صرف اپنا مفاد ہے۔ جب فریقین مجھ سے ہی انصاف کی امید لگائے ہیں تو انہیں بھی یقین ہونا چاہیے کہ ان کے ساتھ انصاف ہوا ہے۔ جو فریق غاصب ہوتا ہے پتہ اسے بھی ہوتا ہے کہ میں غلط ہوں۔ بات سمجھ کی ہے۔
اللہ فرماتا ہے؛ "کسی سے ذرہ برابر بھی نا انصافی نہیں ہو گی۔"

یہ بھی پڑھیں: ڈیفنس لاہور میں 55 لاکھ کی ڈکیتی کے واقعے میں اہم پیشرفت

لوگوں کا یقین

ان کی حق اور انصاف کی بات جان کر لوگ ان کے پاس سفارش کرنے ہی چھوڑ گئے تھے۔ میں نے اکثر لوگوں کو کہتے سنا "ڈاکٹر صاحب نے انصاف ہی کرنا ہے۔ لہٰذا سفارش کی ضرورت نہیں۔"

یہ بھی پڑھیں: ایک سال میں کم از کم 3 بار خصوصی ملاقات ضروری ہے، عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی تنہائی میں ملاقات کروانے کی درخواست پر جواب طلب

کمشنر کی عدالت میں اپیل

میں چشم دید گواہ ہوں کہ ان کے ایک فیصلے کے خلاف کمشنر گوجرانوالہ کی عدالت میں اپیل تھی۔ میں بھی کسی کام سے کمشنر گوجرانوالہ میجر (آر) خالد لطیف کے دفتر تھا۔ کیس کی آواز لگی، فریقین پیش ہوئے۔ کمشنر نے اہلمد سے پوچھا؛ "کیا کیس ہے؟" اس نے جواب دیا؛ "سر! زمین پر قبضہ کا کیس ہے۔ ڈاکٹر عامر کا فیصلہ فریق دوئم کے حق میں ہے۔" اپیل کرنے والے فریق کے وکیل سے بھی انہوں نے پوچھا؛ "کیا یہی کیس ہے؟" وہ بولا؛ "جناب!" کمشنر نے پوچھا؛ "فیصلہ کس نے کیا ہے؟" جواب ملا: "اے سی کھاریاں ڈاکٹر عامر احمد نے۔" کمشنر نے فیصلہ سناتے کہا؛ "میں نے ڈاکٹر عامر کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ اپیل خارج کی جاتی ہے۔" یہ تھا اس افسر کا ٹرسٹ لیول۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی شرمناک تاریخ

ڈاکٹر عامر احمد کا کردار

ہے کوئی آج ایسا افسر جس کے بارے کوئی ایسے کلمات کہہ سکے؟ خوف خدا رکھنے والا یہ نیک بخت آفسر کھاریاں سے لاہور ڈپٹی سیکرٹری ٹرانسفر ہوا اور پھر کچھ عرصہ بعد اللہ کا یہ نیک بندہ نوکری چھوڑ کر غالباً کینیڈا چلا گیا۔ مجھ سے آج تک دوبارہ ملاقات نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: زرعی اور صنعتی صارفین کے لیے بڑی خوشخبری، حکومت نے بجلی قیمتوں میں ریلیف دینے کے لیے طویل مدت کا پیکیج تیار کرلیا۔

ایماندار افسران کی ضرورت

ان جیسے افسر اس ملک کے تعفن شدہ ماحول میں مس فٹ تھے کہ پیسے وہ لیتے نہیں تھے، سفارش مانتے نہیں تھے، دفتر میں کم اور عدالت میں زیادہ وقت گزارتے تھے۔ شاید ایسے افسران کی اس ملک کو بھی ضرورت نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مارک کارنی کی لبرل پارٹی کینیڈا کے انتخابات میں کامیاب، حکومت بنانے کا امکان

اخر میں ملاقات

بہت سال بعد ایک روز میں سول سیکرٹریٹ کسی کام سے گیا تو مجھے ایک دفتر کے باہر ڈاکٹر عامر احمد کی نیم پلیٹ دکھائی دی۔ میں اندر گیا لیکن یہ کوئی اور عامر احمد تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے قافلے پر فائرنگ ، پولیس کا مؤقف بھی آ گیا

ضمانت پر بات چیت

میری ان کی دوستی تھی۔ ایک روز میں نے سفارش کی کہ "سر! فلاں شخص کی اگر ایک دن اور ضمانت نہ ہو تو مہربانی ہو گی۔" انہوں نے میری بات مان لی۔ میں حیران ہوا اور پوچھا؛ "سر! یہ کیسے ممکن ہوا؟" کہنے لگے؛ "شہزاد! اس کیس میں دوسرا فریق حکومت ہے اور یہ بندہ اگر ایک اور روز جیل رہ جائے گا تو حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔"

یہ بھی پڑھیں: بیرون ممالک سے ڈی پورٹ افراد کے پاسپورٹ منسوخ اور مقدمات درج کرنے کا فیصلہ

ڈاکٹر عامر کی فیملی

ڈاکٹر عامر کی بیگم بھی ڈاکٹر تھیں۔ اللہ نے انہیں بیٹی عطا کی۔ اُن کے بڑے بھائی اٹامک انرجی کراچی میں بڑے عہدے پر فائز تھے۔ وہ بھی انتہائی ایماندار اور محب وطن انسان تھے۔ کھاریاں سے وہ ڈپٹی سیکرٹری پوسٹ ہو کر لاہور چلے گئے تھے۔ (جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...