لاڑکانہ سے جیکب آباد تک لائن چھوٹی پٹری پر بنی ہوئی تھی، جیکب آباد تک جانے کا نسبتاً مختصر راستہ نکل آیا،چونکہ اس لائن کو دریا کے پار نہیں جانا تھا۔

ریلوے لائن کی تاریخ
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 177
دوسری ریلوے لائن جو لاڑکانہ سے جیکب آباد جاتی ہے، وہ 1924ء میں تعمیر ہوئی تھی اور اس کا دوسرا نام سندھ لائٹ ریلوے بھی تھا۔ یہ چھوٹے گیج کی پٹڑی، یعنی 2 فٹ 6 انچ چوڑی تھی، جو اندرون سندھ چلنے والی مقامی گاڑیوں کے لیے استعمال ہوتی تھی۔ 1957ء میں اس لائن کو بھی براڈ گیج میں تبدیل کرکے پاکستان ریلوے کے موجودہ نیٹ ورک کا حصہ بنا دیا گیا تھا۔ غرض اس روٹ کو ایم ایل2 کے لیے مناسب سمجھا گیا اور یوں یہ بھی کوٹری کے ساتھ منسلک ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کے درمیان ڈرون جنگ کا آغاز؟ الجزیرہ نے خبردار کردیا
لاڑکانہ کا ریلوے اسٹیشن
یہاں کا ریلوے اسٹیشن اپنے وقتوں کا خوبصورت ترین اسٹیشن تھا، لیکن عدم توجہی کی بناء پر اب ایسا نہیں رہا۔ لاڑکانہ جنکشن سے مختلف اطراف کو لائیں نکلتی ہیں، جن میں ایک تو جیکب آباد سے ہوتے ہوئے سبی کوئٹہ کی طرف اور دوسری سکھر کی جانب چلی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن بنیان مرصوص کے بعد پاکستان ترقی کی نئی منازل طے کر رہا ہے :عظمٰی بخاری
لاڑکانہ کی سیاسی اہمیت
لاڑکانہ سندھ کا ایک مشہور ضلعی ہیڈ کوارٹرز ہے۔ پچھلی کئی دہائیوں سے یہ ملکی سیاست میں ایک اہم کردار ادا کرتا رہا ہے کیونکہ اپنے وقتوں کے کچھ بڑے حکمرانوں اور سیاست دانوں کا تعلق اسی شہر سے تھا۔ ضلع ہونے کے وجہ سے یہاں حکومت سندھ کے سرکاری دفاتر اور دوسرے ادارے جیسے اسپتال وغیرہ بھی موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سینٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک سٹڈیز کے زیر اہتمام 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا خطاب
تعلیمی ادارے
تعلیمی میدان میں یہاں کے بڑے اداروں میں قائد عوام یونیورسٹی، کالج آف انجینئیرنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، چانڈکا میڈیکل کالج کے علاوہ شہید ذوالفقار علی بھٹو آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کیمپس شامل ہے۔ اس کے علاوہ اونچے درجے کے سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کوہستان کرپشن سکینڈل، نیب کی بڑی کارروائی ، 25 ارب کے اثاثے ضبط، کنٹریکٹر گرفتار، اہم شخصیات سے ڈیلز کا انکشاف
نئی لائن کی تفصیلات
اگلی لائن جسے ایم ایل2 کے لیے منتخب کیا گیا ہے، وہ لاڑکانہ سے سکھر کی روائتی لائن سے ہو کر جیکب آباد جانے کے بجائے براہ راست جیکب آباد چلی جاتی ہے۔ لاڑکانہ سے جیکب آباد تک لائن پہلے چھوٹی پٹری پر بنی ہوئی تھی، جس کو بعد ازاں براڈ گیج میں تبدیل کر دیا گیا۔ چونکہ اس لائن کو دریا کے اس پار نہیں جانا تھا، اس لیے یہ لائن دریا کے دائیں طرف رہ کر ہی سفر کرتی ہوئی شکار پور کے راستے جیکب آباد پہنچ جاتی ہے۔
شکارپور جنکشن
سندھی کے مشہور شاعر شیخ ایاز اسی شہر شکارپور کے رہنے والے تھے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ "اس شہربے مثال کا حسن اور دلفریبی، اس شہر کا کلچر اور آرکیٹکچر شیخ ایاز کی شاعری کی نشوونما کے لیے انتہائی سازگار بن گیا۔" شکار پور ریلوے کی انتظامیہ کے تحت ایک جنکشن ہے جہاں سے گاڑیاں جیکب آباد اور روہڑی کو جاتی ہیں۔ یہ سندھ کا ایک چھوٹا سا مگر خوبصورت شہر ہے، ضلع کا درجہ رکھنے کے وجہ سے یہاں اسی نوعیت کے سرکاری دفاتر اور ادارے موجود ہیں۔ یہاں سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کے علاوہ شیخ ایاز یونیورسٹی بھی ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔