امیر مقام کا ہوٹل مکمل نہیں گراؤں گا، صرف تجاوزات کا حصہ گرے گا، علی امین گنڈا پور

وزیرِ اعلیٰ کی وضاحت
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ امیر مقام کا ہوٹل مکمل نہیں گراؤں گا، صرف تجاوزات کا حصہ گرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کسی سے زیادتی نہیں ہو گی، مجھے خدا کو جواب دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نشتر ہسپتال میں ڈائلیسز کے 25 مریضوں میں ایچ آئی وی کی تصدیق: ‘ہم کس گناہ اور غلطی کی سزا بھگت رہے ہیں؟’
حکومت کی مضبوطی
پشاور میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مضبوط ہے، کوئی رکن کہیں نہیں جا رہا۔ تحریکِ عدم اعتماد لانے کا شوق رکھنے والے حقیقت دیکھ لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے نیشنل کمانڈ اتھارٹی کی میٹنگ طلب کر لی
بجٹ کی منظوری
انہوں نے کہا کہ اگر بجٹ پاس نہ ہوتا تو حکومت جاتی، قصور ہمارا ہوتا۔ بجٹ نہ پیش کرنے کا پروپیگنڈا اپنوں کا تھا۔ پارٹی پیٹرن انچیف نے بجٹ منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا، صرف 2 ارکان نے بجٹ کے حق میں ووٹ نہیں دیا، سب جانتے ہیں وہ کس کے لوگ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اتحاد تنظیمات مدارس اور حکومت کا 2019 کا معاہدہ سامنے آگیا
اسمبلی کے ارکان کی حیثیت
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ اس وقت اسمبلی میں تمام ارکان آزاد حیثیت رکھتے ہیں، میں پی ٹی آئی کا رکن ہوں، کاغذاتِ نامزدگی میں پارٹی لکھی ہے، سینیٹ انتخابات سے متعلق مشاورت کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں نیشنل فرانزک ایجنسی بل 2024 منظور
گورنر کے بیانات
ان کا کہنا ہے کہ گورنر کچھ نہیں بگاڑ سکتے، صرف بیانات دیتے ہیں۔ مخصوص نشستوں کی بنیاد پر عدالت سے رجوع کروں گا۔ انہوں نے اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مشترکہ سیکیورٹی چیک پوسٹ کے قیام کی تجویز دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے گرفتار 5 سینئر رہنماؤں کا جیل سے خط، حکومت اور پارٹی رہنماؤں کو کیا ’’مشورہ‘‘ دیدیا ؟ جانیے
مالیات کے حوالے سے
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ساڑھے 11 کروڑ کے بسکٹ نہیں کھائے، بلکہ رقم سے 400 کلاس فور ملازمین کو کھانا دیا۔ انہوں نے اخراجات کے ساتھ 250 ارب روپے کی بچت کا دعویٰ بھی کیا۔
مہمان نوازی
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں مہمانوں کی خاطر مدارت لازمی ہے، پنجاب اور سندھ کے مقابلے میں کم خرچ کر رہا ہوں۔ بیوروکریسی کو کنٹرول کرنا سیاسی قیادت کا کام ہے، ہم کر کے دکھائیں گے۔