حکومت نے زوال پذیر صنعتی شعبے کی بحالی کیلئے نئی صنعتی پالیسی کو حتمی شکل دیدی

نئی صنعتی پالیسی کی تشکیل
ا سلام آ باد(ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت نے ملک کے زوال پذیر صنعتی شعبے کو بحال کرنے کے لیے ایک نئی صنعتی پالیسی کو حتمی شکل دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیکرٹری سپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز پنجاب کی زیر صدارت چیف منسٹر انٹرن شپ پروگرام بارے اہم اجلاس
اجلاس کی تفصیلات
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزیرِ اعظم کی صنعتی پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، جس میں شعبے کی مسلسل سکڑتی ہوئی حالت کے پیش نظر اصلاحات کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا۔
یہ اجلاس وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار، ہارون اختر خان کی صدارت میں منعقد ہوا. اجلاس میں 8 خصوصی ذیلی کمیٹیوں کی اہم سفارشات کی منظوری دی گئی، جس سے پالیسی پر عمل درآمد کا راستہ ہموار ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں کٹوتی، ناسا کے 3,870 ملازمین نے استعفیٰ دے دیا
صنعتی شعبے کی معیشت میں اہمیت
اجلاس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں صنعتی شعبے کا حصہ مسلسل کم ہو رہا ہے، جو 1996 میں 26 فیصد تھا، وہ 2025 میں صرف 18 فیصد رہ گیا ہے۔ کمیٹی نے برآمدات میں اضافہ، درآمدی متبادل کی تیاری، اور معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ تعلیم کے اعلیٰ سطح کے وفد کا سکولوں میں قائم فلڈ ریلیف کیمپس کا دورہ
اہم تجاویز
اہم تجاویز میں بیمار صنعتوں کی بحالی شامل تھی، کمیٹی نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی اور صنعتی بحالی کے لیے رہنما اصول جاری کرنے کی سفارش کی۔
کارپوریٹ بحالی ایکٹ 2018، ایس ای سی پی ایکٹ، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ، اور انکم ٹیکس آرڈیننس میں قانونی ترامیم کی بھی تجویز دی گئی تاکہ بحالی کی کوششوں کو تقویت مل سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں 41 سال سے مقیم پاکستانی خاتون کو ملک بدر کر دیا گیا
بینک کی تجاویز
کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی کہ بینک صنعتی بحران کی ابتدائی علامات کی پیش گوئی کے لیے ڈیٹا فورکاسٹنگ ٹولز استعمال کریں۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی میں تمام ایرانی قونصل خانے بند کرنے کا حکم
مالی مراعات
مالی مراعات کے حوالے سے کمیٹی نے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے 3 سال میں کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کو 29 فیصد سے کم کر کے 26 فیصد تک مرحلہ وار لانے کی تجویز دی۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات نے ہلکی سے درمیانی بارش کی نوید سنا دی
نئی ذیلی کمیٹیاں
تیز تر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے، معاونِ خصوصی نے 10 نئی ذیلی کمیٹیاں تشکیل دیں، جنہیں ایک ہفتے کے اندر قابلِ عمل نتائج پیش کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
پالیسی کی توقعات
ہارون اختر خان نے اس پالیسی کو جامع قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان میں ایک صنعتی انقلاب کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ حتمی سفارشات وزیرِ اعظم شہباز شریف کو منظوری کے لیے پیش کر دی گئی ہیں۔