نانگا پربت پر کوہ پیما کی تلاش کا آپریشن ناکام
نانگا پربت پر حادثہ
گلگت (ویب ڈیسک) پاکستان کی دوسری بلند ترین چوٹی نانگا پربت سر کرنے کی کوشش کے دوران حادثے کا شکار ہونے والی چیک ری پبلک کی 46 سالہ کوہ پیما کلارا کولوچوا کی تلاش کا آپریشن ان کے لاپتہ ہونے کے تین روز بعد ختم کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برکس سربراہی اجلاس کی میزبانی: کیا پوتن کا مقصد یہ ہے کہ وہ دکھائیں کہ روس کو تنہا کرنے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں؟
ریسکیو آپریشن کی ناکامی
بی بی سی اردو نے گلگت بلستان کی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے حوالے سے بتایا ہے کہ انتہائی خطرناک، مشکل جغرافیہ ہونے کی بنا پر ریسیکو آپریشن کامیاب نہیں ہو سکا۔ ان کے مطابق دو ہیلی کاپٹرز نے کئی گھنٹوں تک پروازیں کی ہیں مگر انھیں کوہ پیما کا سراغ نہیں مل سکا۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے معیشت متاثر، جی ڈی پی میں کمی کا خدشہ ہے : تھنک ٹینک کی رپورٹ جاری
کلارا کی مہم جوئی
بی بی سی کے مطابق کلارا نے دنیا کی بلند ترین چوٹیوں ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو کے علاوہ بہت سی دیگر چوٹیاں سر کر رکھی ہیں۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چلاس نظام الدین نے بی بی سی کو بتایا کہ جمعرات کو مقامی انتظامیہ کو کلارا کی کوہ پیما ٹیم نے اطلاع پہنچائی تھی کہ کلارا نانگا پربت کے کیمپ ون اور ٹو کے درمیان پاؤں پھسلنے کی وجہ سے گر گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: میٹرو بس لاہور نشئیوں کے نشانے پر، انتظامیہ خاموش
حادثے کی تفصیلات
نظام الدین کے مطابق کلارا کے ٹیم ممبران واپس بیس کیمپ پہنچے جہاں پر انھوں نے حادثے کی تصدیق کی۔ الپائن کلب کے بیان کے مطابق 'کلارا مبینہ طور پر گلگت بلتستان کے دیامر میں بونار بیس کیمپ کے قریب صبح چار بجے کیمپ ون اور کیمپ ٹو کے درمیان اونچائی سے گریں۔' جس کے بعد حکام اور ریسکیو ٹیموں کو فوری طور پر الرٹ کر کے روانہ کر دیا گیا تھا۔
پاکستان میں آمد
کلارا نانگا پربت کی مہم جوئی کے لیے اپنے شوہر کے ہمراہ 15جون کو پاکستان اور 17جون کو بیس کیمپ پہنچیں تھیں۔








