نظریہ نہیں نتیجہ ضروری، ہائبرڈ نظام ڈیلیور کر رہا ہے: عثمان مجیب شامی

تجزیہ کار عثمان مجیب شامی کا نقطہ نظر
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) تجزیہ کار عثمان مجیب شامی کا کہنا ہے کہ نظریہ ضروری نہیں بلکہ نتیجہ ضروری ہے، جس ہائبرڈ نظام کی باتیں ہو رہی ہیں وہ ڈیلیور کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی کی جانب سے آئی سی سی کو لکھے گئے خط کے مندرجات سامنے آگئے
ہائبرڈ نظام کی کارکردگی
پاکستان میں اگر کوئی نظام چل سکتا ہے تو ایسا ہی نظام چل سکتا ہے جس میں تھرڈ فورس کا چیک اینڈ بیلنس کا نظام موجود ہو۔ سیاستدانوں کا ٹریک ریکارڈ خراب ہے، اس لیے انہیں مکمل اختیار نہیں دیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: ذوالحجہ کا چاند نظر آیا یا نہیں؟
سیاستدانوں کے چیلنجز
عثمان مجیب شامی نے نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام "تھنک ٹینک" میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کسی ایک نظام سے بندھ نہیں جانا چاہیے کہ یہ کوئی بری چیز ہے۔ آج کل ہائبرڈ کی بات ہو رہی ہے لیکن موجودہ نظام سے میکرواکنامک لیول پر بہتری آئی ہے، علاقائی اور عالمی سفارتکاری میں کامیابیاں مل رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دوسرے ون ڈے میں محمد رضوان اور کلاسن کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ، کیا ہوا تھا؟ جانئے
فوج اور سیاسی قوتیں
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاستدانوں کی فوج کے ساتھ لڑائی اس وقت ہوتی ہے جب یہ مخالف سیاسی قوتوں کو جگہ دینے کو تیار نہیں ہوتے یا پھر وہ فوج کے اندرونی معاملات میں مداخلت چاہ رہے ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وہ بدقسمت گھر جس میں ایک ہفتے میں 22 بار آگ لگ گئی، خوف و ہراس پھیل گیا
سیاست اور جمہوریت
عثمان شامی کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں نے ہمیں بار بار بیوقوف بنایا۔ یہ جمہوریت کی بات تو کرتے ہیں لیکن خود جمہوریت کے قائل نہیں۔ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف سبھی حکومت میں رہے لیکن کسی نے بلدیاتی نظام نہیں بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: مجھے خوش رہنا اور دوسروں کو خوش دیکھنا پسند ہے” ثنا یوسف نے ایک اور ویڈیو وائرل
فوج کے کردار کی حدود
انہوں نے کہا کہ اگر سیاسی لوگ چاہتے ہیں کہ فوج کا کردار محدود ہو تو باتوں سے کچھ نہیں ہوگا۔ ترکیہ میں ہمارے جیسا ہی نظام تھا لیکن طیب اردوان نے 10 سال میں اپنی پرفارمنس سے لوگوں کو ڈیلیور کیا اور فوج کو اس کے کردار تک محدود کردیا۔
نتیجہ
عثمان شامی کے مطابق پاکستان میں کوئی نظام چل سکتا ہے تو ایسا ہی نظام چل سکتا ہے جس میں تھرڈ فورس کا چیک اینڈ بیلنس کا نظام موجود ہو، سیاستدانوں کا ٹریک ریکارڈ خراب ہے، اس لیے انہیں مکمل اختیار نہیں دیا جاسکتا۔