سخت فیصلوں سے معاشی بحالی ہوئی، غلطیاں نہ دہرائی جائیں، گورنر سٹیٹ بینک

معاشی بحالی کی ضرورت
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا ہے کہ حکومت اور سٹیٹ بینک کے سخت فیصلوں سے معاشی بحالی ہوئی۔ ماضی کے مسائل سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ غلطیاں نہ دہرائی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اکسائیں گے تو پھر ۔۔۔‘‘ نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفرید ی کی بات پر ریفرنس کے دوران قہقہے لگ گئے
سٹیٹ بینک کی تقریب
سٹیٹ بینک کی جانب سے ویمن انٹرپرینیور فنانس کوڈ پاکستان کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ ماضی قریب میں ہماری معیشت کو کئی مسائل درپیش تھے، تاہم حکومت اور سٹیٹ بینک کے سخت فیصلوں سے معاشی بحالی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈپٹی رجسٹرار ودیگر کیخلاف آج ازخود توہین عدالت کیس کی کازلسٹ منسوخ کردی گئی
افراطِ زر کی صورتحال
گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ مالی سال 2025 میں افراطِ زر 9 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔ سخت مانیٹری اور فسکل پالیسی کی بدولت ہم نے معاشی تنزلی پر قابو پایا۔ بیرونی کھاتوں کی بہتر کارکردگی کے باعث زرمبادلہ مارکیٹ مستحکم ہے، ترسیلاتِ زر اور برآمدات کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عام انتخابات میں کس سیاسی جماعت کو کتنے ووٹ پڑے، رپورٹ جاری
زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ
جمیل احمد نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 14 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔ مالیاتی پالیسی نے زری پالیسی کو سپورٹ کیا جس کے سبب معاشی بہتری ہوئی۔ پاکستان میں پائیدار طریقے سے معاشی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں جبکہ نجی شعبے کے فروغ سے مسابقت اور کوالٹی میں بہتری آرہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس؛ قیمت کا تعین کرنیوالا صہیب عباسی وعدہ معاف گواہ بن چکا ہے،بیرسٹر سلمان صفدر
پائیدار معیشت کی تلاش
گورنر سٹیٹ بینک کے مطابق پائیدار معیشت کے حصول کیلئے میکرواکنامک استحکام کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماضی کے مسائل سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ غلطیاں نہ دہرائی جائیں، ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھا کر پائیدار معیشت کی جانب گامزن ہونا ہوگا۔
خواتین کی مالی شمولیت
تقریب سے خطاب میں ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک سلیم اللّٰہ نے کہا کہ خواتین کی مالی شمولیت کم ہے۔ 52 فیصد خواتین کا بینک اکاؤنٹ نہیں، جبکہ بینکوں سے صرف 2 فیصد خواتین قرض لے رہی ہیں۔ ہم نے مالیاتی شمولیت کی حکمتِ عملی کے تحت عزم کیا ہے کہ 2028 تک خواتین کی مالی شمولیت 25 فیصد تک بڑھائیں گے۔