پی ٹی آئی کے الزامات پر الیکشن کمیشن کا ردعمل سامنے آگیا

الیکشن کمیشن کا اعلامیہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سے متعلق الزامات بے بنیاد ہیں، پی ٹی آئی کے بھی کئی رہنما ان سے ملتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ 24 گھنٹے میں جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا فیصلہ معلوم ہوجائے گا: امریکی صدر
مفاد پرست عناصر کی سرگرمیاں
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چند مفاد پرست عناصر اور گروہ الیکشن کمیشن، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن پر بے بنیاد الزامات لگاتے رہتے ہیں اور گمراہ کن پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پر فائرنگ، پانچ افراد ہلاک
الیکشن کمیشن کی شفافیت
الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید کہا گیا کہ یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران ہر فیصلہ بغیر کسی کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے، آئین و قانون کے مطابق کرتے ہیں اور کسی قسم کے دباؤ یا بلیک میلنگ میں نہیں آتے اور نہ ہی ان اوچھے ہتھکنڈوں سے مرعوب ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی شیلٹرز میں لڑائیاں ہونے لگیں
سپیکر پنجاب اسمبلی سے ملاقات
اعلامیے کے مطابق حال ہی میں سپیکر پنجاب اسمبلی سے چیف الیکشن کمشنر کی ملاقات پر جو حقائق کے برعکس تبصرے ہوئے، ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ مختلف اوقات میں الیکشن کمیشن سے کئی آئینی اور انتظامی عہدے دار سرکاری معاملات کے سلسلے میں ملتے رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Strong Condemnation of Terrorist Attack Near Karachi Airport in the USA
سابق صدر کے ساتھ ملاقاتیں
سابق صدر مملکت عارف علوی سے چیف الیکشن کمشنر کی اور کمیشن کے ممبران کی متعدد ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں خاص طور پر EVM اور انٹرنیٹ ووٹنگ کے سلسلے میں۔
یہ بھی پڑھیں: سٹاک مارکیٹ میں نئی تاریخ رقم، پہلی بار ایک لاکھ 21 ہزار پوائنٹس کی حد عبور
پی ٹی آئی رہنماؤں کی درخواستیں
مزید یہ کہ پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر اُن سے ملتے رہے ہیں، جن میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، اُس وقت کے جنرل سیکرٹری اسد عمر، پرویز خٹک، محمود خان وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت کا علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی گرفتاری پر دلچسپ ردعمل
وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ ملاقات
اسی طرح کچھ معاملات پر اُس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے بھی چیف الیکشن کمشنر کی وزیر اعلیٰ کے دفتر میں ملاقات ہوئی۔ ممبران الیکشن کمیشن بھی باقی وزرائے اعلیٰ سے سرکاری فرائض کی انجام دہی کے سلسلے میں ملتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ کے صدر طیب اردوگان نے خیبر پختون خوا میں دہشت گرد حملے کی مذمت
الیکشن کمیشن کی وضاحت
اعلامیے میں کہا گیا کہ کیا اُس وقت یہ درست تھا اور اب غلط ہے۔ الیکشن کمیشن کا کوئی بھی عہدے دار کسی ذاتی کام کے لیے اور ذاتی حیثیت میں کسی بھی شخصیت سے نہیں ملا۔ سیاست دانوں اور سیاسی پارٹیوں کا الیکشن کمیشن کو اپروچ کرنا کسی طور پربھی خلاف ضابطہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کو منہ توڑ جواب دیا،دوست ممالک کا شکریہ :گورنر پنجاب کی ترکیہ اور آذربائیجان کے سفیروں سے ملاقات میں گفتگو
صاحبزادہ محمد حامد رضا کا الزام
الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق صاحبزادہ محمد حامد رضا کا یہ الزام کہ ریٹرننگ آفیسر نے اسے سنی اتحاد کونسل کا امیدوار ڈکلیئر نہیں کیا سراسر غلط ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی پر اپنا تعلق سنی اتحاد کونسل الائنس پی ٹی آئی لکھا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں بھارتی پراکسیز دہشت گردی میں ملوث ہیں: دفتر خارجہ
انتخابات کے حوالے سے غلط معلومات
موصوف نے کاغذات نامزدگی کے ساتھ جو ڈیکلریشن جمع کروایا وہ پی ٹی آئی نظریاتی (PTI-N) کا تھا اور اس کے ساتھ مذکورہ بالا پارٹی کا ٹکٹ بھی جمع نہیں کروایا۔ ریٹرننگ آفیسر نے انہیں ضابطے کے تحت آزاد امیدوار کے طور پر مینار کا نشان دیا۔
حامد رضا کا مؤقف
اگر صاحبزادہ محمد حامد رضا کا مؤقف اتنا ہی درست ہے تو کم از کم کاغذات نامزدگی کے ساتھ اپنی ہی پارٹی کا ٹکٹ لگادیتے۔ اس کے علاوہ، الیکشن کمیشن نے جب سنی اتحاد کونسل سے پوچھا کہ اس نے الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 206 کے تحت کتنی خواتین امیدواروں کو نامزد کیا تو صاحبزادہ حامد رضا نے الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر اپنے دستخطوں سے مطلع کیا کہ جنرل الیکشن 2024 میں کسی امیدوار نے بھی سنی اتحاد کونسل کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔ لہذا خواتین امیدواروں کی لسٹ دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔