پی ٹی آئی کے الزامات پر الیکشن کمیشن کا ردعمل سامنے آگیا

الیکشن کمیشن کا اعلامیہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سے متعلق الزامات بے بنیاد ہیں، پی ٹی آئی کے بھی کئی رہنما ان سے ملتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی فوڈ سیکیورٹی نے پنجاب کے کسانوں کے لیے ٹریکٹر سکیم پر شدید تحفظات کا اظہار کردیا
مفاد پرست عناصر کی سرگرمیاں
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چند مفاد پرست عناصر اور گروہ الیکشن کمیشن، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن پر بے بنیاد الزامات لگاتے رہتے ہیں اور گمراہ کن پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا وفاقی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ
الیکشن کمیشن کی شفافیت
الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید کہا گیا کہ یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران ہر فیصلہ بغیر کسی کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے، آئین و قانون کے مطابق کرتے ہیں اور کسی قسم کے دباؤ یا بلیک میلنگ میں نہیں آتے اور نہ ہی ان اوچھے ہتھکنڈوں سے مرعوب ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کوہستان کرپشن اسکینڈل، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اکاؤنٹنٹ جنرل کے تبادلے پر برہمی کا اظہار
سپیکر پنجاب اسمبلی سے ملاقات
اعلامیے کے مطابق حال ہی میں سپیکر پنجاب اسمبلی سے چیف الیکشن کمشنر کی ملاقات پر جو حقائق کے برعکس تبصرے ہوئے، ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ مختلف اوقات میں الیکشن کمیشن سے کئی آئینی اور انتظامی عہدے دار سرکاری معاملات کے سلسلے میں ملتے رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھارتی جارحیت کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دے گا : صدر مملکت آصف علی زرداری
سابق صدر کے ساتھ ملاقاتیں
سابق صدر مملکت عارف علوی سے چیف الیکشن کمشنر کی اور کمیشن کے ممبران کی متعدد ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں خاص طور پر EVM اور انٹرنیٹ ووٹنگ کے سلسلے میں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت گورنر کے ساتھ ملکر پارا چنار کے مسئلے پر بیٹھے:اعظم تارڑ کا مشورہ
پی ٹی آئی رہنماؤں کی درخواستیں
مزید یہ کہ پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر اُن سے ملتے رہے ہیں، جن میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، اُس وقت کے جنرل سیکرٹری اسد عمر، پرویز خٹک، محمود خان وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگر آپ اپنا ایئر بیس نہیں بچا سکتے تو عوام کو کیسے بچائیں گے؟ ہندوستانی چینل کی اپنی حکومت سے سوال
وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ ملاقات
اسی طرح کچھ معاملات پر اُس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے بھی چیف الیکشن کمشنر کی وزیر اعلیٰ کے دفتر میں ملاقات ہوئی۔ ممبران الیکشن کمیشن بھی باقی وزرائے اعلیٰ سے سرکاری فرائض کی انجام دہی کے سلسلے میں ملتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ضیاء چشتی کیس: ٹی آر جی پاکستان کی انتظامیہ نے دھوکہ دہی سے کام کیا: سندھ ہائیکورٹ
الیکشن کمیشن کی وضاحت
اعلامیے میں کہا گیا کہ کیا اُس وقت یہ درست تھا اور اب غلط ہے۔ الیکشن کمیشن کا کوئی بھی عہدے دار کسی ذاتی کام کے لیے اور ذاتی حیثیت میں کسی بھی شخصیت سے نہیں ملا۔ سیاست دانوں اور سیاسی پارٹیوں کا الیکشن کمیشن کو اپروچ کرنا کسی طور پربھی خلاف ضابطہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیلیفورنیا کا نیشنل گارڈز کی تعیناتی پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر
صاحبزادہ محمد حامد رضا کا الزام
الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق صاحبزادہ محمد حامد رضا کا یہ الزام کہ ریٹرننگ آفیسر نے اسے سنی اتحاد کونسل کا امیدوار ڈکلیئر نہیں کیا سراسر غلط ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی پر اپنا تعلق سنی اتحاد کونسل الائنس پی ٹی آئی لکھا۔
یہ بھی پڑھیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار،ڈی جی آئی ایس پی آر آج شام پریس کانفرنس کریں گے
انتخابات کے حوالے سے غلط معلومات
موصوف نے کاغذات نامزدگی کے ساتھ جو ڈیکلریشن جمع کروایا وہ پی ٹی آئی نظریاتی (PTI-N) کا تھا اور اس کے ساتھ مذکورہ بالا پارٹی کا ٹکٹ بھی جمع نہیں کروایا۔ ریٹرننگ آفیسر نے انہیں ضابطے کے تحت آزاد امیدوار کے طور پر مینار کا نشان دیا۔
حامد رضا کا مؤقف
اگر صاحبزادہ محمد حامد رضا کا مؤقف اتنا ہی درست ہے تو کم از کم کاغذات نامزدگی کے ساتھ اپنی ہی پارٹی کا ٹکٹ لگادیتے۔ اس کے علاوہ، الیکشن کمیشن نے جب سنی اتحاد کونسل سے پوچھا کہ اس نے الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 206 کے تحت کتنی خواتین امیدواروں کو نامزد کیا تو صاحبزادہ حامد رضا نے الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر اپنے دستخطوں سے مطلع کیا کہ جنرل الیکشن 2024 میں کسی امیدوار نے بھی سنی اتحاد کونسل کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔ لہذا خواتین امیدواروں کی لسٹ دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔