پشاور ہائیکورٹ؛ مخصوص نشستوں کی تقسیم کے خلاف مسلم لیگ ن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ محفوظ
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں کی تقسیم کے خلاف مسلم لیگ ن کی درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر پاکستانیوں کا احتجاج، کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا عزم
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، پشاور ہائیکورٹ میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کے خلاف مسلم لیگ ن کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے سماعت کی۔ وکیل درخواست گزار نے بیان دیا کہ خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں کے لئے درخواست دائر کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اوور سیز پاکستانی کے گھر پر چھاپہ، نقدی اور گندم چرانے والے پولیس اہلکار خود مشکل میں پھنس گئے، مقدمہ درج
الیکشن کمیشن کی جانب سے نشستوں کی تقسیم
وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی تقسیم منصفانہ نہیں کی۔ ہمیں 8 کی بجائے 9 خواتین کی مخصوص نشستیں ملنی چاہئیں تھیں۔ الیکشن کمیشن نے جے یو آئی کو 10 مخصوص نشستیں دی ہیں، جبکہ ن لیگ اور جے یو آئی کو 9،9 نشستیں ملنی چاہئیں تھیں۔ ہم نے صوبائی اسمبلی کی 5 جنرل نشستیں جیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سوراب میں بینک اور انتظامی آفیسر کی رہائشگاہ پر دہشتگردوں کا بزدلانہ حملہ، ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کی مذموم کوشش ہے: ترجمان بلوچستان حکومت
عدالت کے سوالات
عدالت نے سوال اٹھایا کہ جب پراسیس مکمل نہیں ہوتا تو نشستوں کی تقسیم کیسے کی جا سکتی ہے؟ سپیشل سیکرٹری لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کے 21 دن بعد اسمبلی اجلاس بلانا لازم ہوتا ہے۔ جسٹس سید ارشد علی نے وضاحت کی کہ آپ نے آزاد ارکان کو پارٹیوں میں شامل ہونے کے لیے 22 فروری آخری تاریخ مقرر کی۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹر فیصل واوڈا کی 7 سالہ بیٹی شنایا نے سوئمنگ چیمپئن شپ میں کانسی کا تمغہ جیت لیا
21 نشستوں کی منطق
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ آپ نے 5 نشستیں 22 فروری کی پارٹی پوزیشن پر دیں، جبکہ 21 نشستیں مارچ میں دی گئیں۔ اس کی کیا منطق ہے؟ سپیشل سیکرٹری لاء الیکشن کمیشن نے وضاحت کی کہ 22 فروری کی پارٹی پوزیشن کی بنیاد پر نشستیں دی گئی ہیں۔ جسٹس ارشد علی نے کہا کہ اگر آپ تمام نشستیں 22 فروری کو دیتے تو مسئلہ مختلف ہوتا۔
فیصلے کا انتظار
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔