کے پی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کا الیکشن کمیشن کا اعلامیہ کالعدم قرار

پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا 2024 میں جاری کردہ اعلامیہ معطل کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ویتنام: ڈیڑھ سال میں چوتھے صدر کا انتخاب
مسلم لیگ (ن) کی درخواست
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں کی تقسیم کار کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔
یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس: بشریٰ بی بی کو آئندہ سماعت پر گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم
فیصلے کی تفصیلات
2 صفحات پر مشتمل جاری فیصلے میں عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن کے خواتین اور اقلیت سے متعلق دونوں اعلامیے کالعدم قرار دے دیے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن اقلیت اور خواتین سے متعلق دوبارہ سیٹوں کی ایلوکیشن کریں، الیکشن کمیشن دس دن کے اندر تمام امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو سنے۔
پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے تک مخصوص نشستوں پر حلف نہ لیا جائے۔ عدالت عالیہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف) اے این پی اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کو سن کر دوبارہ یہ نشستیں تقسیم کرے۔
یہ بھی پڑھیں: 1955 میں فلمی کیرئیر شروع ہونے والی فلمی اداکارہ چل بسیں
سماعت کا عمل
قبل ازیں آج جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کار کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
سپیشل سیکرٹری لا الیکشن کمیشن محمد ارشد، وکیل الیکشن کمیشن محسن کامران، مسلم لیگ ن کے وکیل عامر جاوید، بیرسٹر ثاقب رضا، جے یو آئی کے وکیل نوید اختر، فاروق آفریدی عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے نے 10 جنوری سے یورپ کیلیے فضائی آپریشن کا اعلان کر دیا
درخواست گزار کا مؤقف
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے جب مخصوص نشستوں کی تقسیم کی تو اس وقت مسلم لیگ ن کے 6 ارکان کاؤنٹ کیے۔ مسلم لیگ ن نے 8 فروری الیکشن میں 5 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ امیدوار کی کامیابی نوٹیفکیشن کے بعد 3 دن میں آزاد امیدواروں کو کسی پارٹی کو جوائن کرنا ہوتا ہے اور آزاد امیدوار حسام انعام اللہ مقررہ وقت میں مسلم لیگ ن کو جوائن کیا۔
وکیل کے مطابق ابھی امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن باقی تھا، الیکشن کمیشن نے 22 فروری کو مخصوص نشستوں کی تقسیم کی۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو مہنگائی کے تناسب سے ریلیف دینے کا فیصلہ
نشستوں کی تفصیلات
درخواست گزار کے وکیل کے مطابق خیبرپختونخوا میں 26 خواتین کی مخصوص نشستیں ہیں اور 4 اقلیت کی نشستیں ہیں۔ پی کے 82 سے ملک طارق اعوان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن 22 فروری کو جاری کیا جاتا ہے۔ 23 فروری کو ملک طارق اعوان نے مسلم لیگ کو جوائن کیا اور اسی دن الیکشن کمیشن کو لیٹر جاری کیا جاتا ہے۔
عدالت کو وکیل نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کی اسمبلی میں 7 نشستیں ہوگئیں۔ 4 مارچ کو اقلیت کی نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ اقلیت کی نشست ایک جے یو آئی، ایک مسلم لیگ ن، ایک پی پی پی کو دی گئی جب کہ ایک سیٹ کو خالی رکھا کہ یہ ٹاس کے ذریعے مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کو دی جائے گی۔
وکیل کے مطابق اسی 4 مارچ کو خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ ن کی 6 نشستیں کاؤنٹ کی جاتی ہیں۔ طارق اعوان کو اقلیت کی نشست پر مسلم لیگ ن کا شمار کیا جاتا ہے اور خواتین کی سیٹوں پر آزاد قرار دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ کے دوران اسرائیلی حملے میں ایرانی صدر کے زخمی ہونے کا انکشاف
عدالت کے سوالات اور ہمیشہ رہنمائی
جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ مسلم لیگ ن کی اب 8 مخصوص نشستیں ہیں؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ملک طارق اعوان نے 22 فروری کے بعد جوائن کیا جب کہ آئین میں لکھا ہے کہ آزاد امیدوار 3 دن میں کسی پارٹی کو جوائن کرے گا۔ 22 کو نوٹی فکیشن جاری کیا جاتا ہے اور ایک دن بعد وہ مسلم لیگ ن کو جوائن کرتے ہیں۔
وکیل کے مطابق مقررہ مدت میں جوائن کرنے کے باوجود ملک طارق اعوان کو آزاد ڈکلیئر کیا جاتا ہے۔ ہم نے الیکشن کمیشن کو بھی درخواست دی کہ دو آزاد امیدوار مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے، نشستوں کی تعداد 7 ہے۔ مسلم لیگ ن کی مخصوص نشستوں کی تعداد 9 ہونی چاہیے اور اقلیت کی ایک نشست ٹاس پر کی جائے۔
ختم کلام
نوید اختر ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ جے یو آئی کو فریق نہیں بنایا، ہم اقلیت کی نشست پر منتخب گجرال سنگھ کی طرف سے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سینٹ الیکشن ملتوی ہوں۔ عدالت اس کو الیکشن کمیشن بھیجنا چاہتی ہے تو 3 دن میں الیکشن کمیشن اس پر فیصلہ کرے۔
جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ آپ ہمیں سمجھا دیں کہ جب پراسس مکمل نہیں ہوتا تو کیسے نشستوں کی تقسیم کرسکتے ہیں؟ جس پر الیکشن کمیشن کے سپیشل سیکرٹری لا نے بتایا کہ الیکشن کے 21 دن بعد اسمبلی کا اجلاس ہونا ہوتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ 22 فروری آخری تاریخ دیتے ہیں کہ اس وقت تک پارٹی جوائن کریں۔ آپ نے 5 سیٹیں 22 فروری کی پارٹی پوزیشن پر دی ہیں۔ 21 سیٹیں تو مارچ میں دی ہیں، اس کی کیا لاجک ہے؟۔ سپیشل سیکرٹری لا نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 22 فروری کی پارٹی پوزیشن پر نشستیں دی ہیں، جس پر جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ اگر آپ 22 کو ساری مخصوص نشستیں دیتے تو پھر اور بات تھی۔
جے یو آئی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ جس پارٹی کی نشستوں کو چیلنج کیا ہے اس پارٹی کو فریق بنایا جائے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ایک جولائی کو مسلم لیگ ن نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ اس پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ آگیا ہے۔ الیکشن کمیشن میں سریش کمار نے درخواست دائر کی تھی، وہ یہاں پر درخواست گزار نہیں ہے۔ طارق اعوان بھی یہاں پر درخواست گزار ہے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا.