1968ء میں بطور چیف آرگنائزر کراچی یوتھ موومنٹ تعیناتی کا حکم نامہ ملا، کراچی میں صدر انور عادل سے ملاقات میں حیرانی اور مایوسی ہوئی

مصنف: رانا امیر احمد خاں
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف آج سعودی عرب کے 2 روزہ دورے پر روانہ ہوں گے
قسط: 91
یہ بھی پڑھیں: ایبٹ آباد: جنسی زیادتی کا شکار 14 سال کی گھریلو ملازمہ دم توڑ گئی
6: کراچی یوتھ موومنٹ میں بطور چیف آرگنائزر تعیناتی
اگلے ماہ اکتوبر 1968ء میں مجھے صدر مغربی پاکستان یوتھ موومنٹ کی طرف سے بطور چیف آرگنائزر کراچی یوتھ موومنٹ تعیناتی کا حکم نامہ مل گیا۔ اس طرح میں نے 30 /اکتوبر کو کراچی پہنچ کر اپنے فرائض کی انجام دہی کا آغاز کر دیا۔ میں نے کراچی جاتے ہی انعام اللہ خاں سیکرٹری جنرل موتمر عالم اسلامی، سید فصاحت علی جنرل سیکرٹری اور پروفیسر انور عادل پرنسپل نیشنل کالج و صدر کراچی یوتھ موومنٹ سے ملاقاتیں کیں۔
یہ بھی پڑھیں: لائیوسٹاک کارڈ کی رجسٹریشن شروع، 15 دسمبر سے فنکشنل ہوگا، 80 ہزار فارمرز مستفید ہوں گے، 2 لاکھ 70 ہزار روپے تک بلا سود قرض ملے گا۔
ملاقاتیں اور سردمہری
ان ملاقاتوں میں مجھے مذکورہ احباب کی جانب سے گرم جوشی کی بجائے سردمہری دیکھنے کو ملی، بالخصوص مجھے صدر یوتھ موومنٹ جناب انور عادل کے ساتھ ملاقات میں حیرانی بھی ہوئی اور مایوسی بھی کیونکہ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اتنی فاضل شخصیت جو کہ ایک کالج کے پرنسپل بھی تھے اور کراچی یوتھ موومنٹ کے صدر، وہ صوبائی تعصب کا شکار ہو سکتے تھے۔ انہوں نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ لاہور سے کراچی کیوں آپ کو چیف آرگنائزر بنا کر بھیجا گیا ہے جبکہ کراچی میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے۔
میں نے انہیں بتایا کہ انعام اللہ خاں صاحب گزشتہ ماہ لاہور تشریف لے گئے تھے، وہاں انہوں نے صدر مغربی پاکستان یوتھ موومنٹ جناب سید قاسم رضوی سے اتفاق کیا تھا کہ کراچی کے شایان شان یوتھ موومنٹ کی برانچ کو نئے سرے سے منظم کرنے کے لئے ایک آرگنائزر کی ضرورت ہے۔ یوتھ موومنٹ کے پرانے کارکنوں میں سید زاہد حسین نسبتاً بڑی عمر تقریباً پچاس پچپن سال کے تھے، وہ واحد شخصیت تھے جن سے مجھے کراچی میں کام کرتے ہوئے تعاون ملا۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ 26-2025: حکومت کا کم سے کم اجرت نہ بڑھانے کا فیصلہ
کامیابی کے راستے
مجھے جلد ہی اندازہ ہوگیا کہ کراچی یوتھ موومنٹ کے سیکرٹری سید فصاحت علی، صدر انور عادل اور سرپرست جناب انعام اللہ خان تینوں ہی یک زبان ہم رنگ اور میرے کراچی آنے پر ناگواری کے احساسات لئے ہوئے تھے۔ بہرحال، کراچی یوتھ موومنٹ کے سابق سیکرٹری سید زاہد حسین اور ان کے چند قریبی ساتھیوں کے بھرپور تعاون سے میں نے یوتھ موومنٹ کی نئے سرے سے ممبر سازی شروع کر دی اور پی سی ایچ ایس طارق روڈ پر الجنت بلڈنگ میں ایک کمرہ 100 روپے ماہانہ پر حاصل کرکے رہائش اختیار کرلی۔
پہلا ایونٹ: قائداعظم کا یوم پیدائش
سید زاہد حسین میری رہائش سے تھوڑے فاصلہ پر طارق روڈ پر رہتے تھے۔ قریب ہی لبرٹی کیفے میں ہم دوست شام کے وقت مل بیٹھ کر تبادلۂ خیالات کرتے اور آگے بڑھنے کے لئے پلاننگ جاری رکھے ہوئے تھے۔ زاہد حسین صاحب نے مجھے ینگ شائننگ سکول کی پرنسپل میڈم شیریں صاحبہ سے ملوایا، ان سے ملکر اور سکول کو دیکھ کر خوشی ہوئی اور پرنسپل صاحبہ کے ساتھ مل کر ہم نے آئندہ ماہ 25/ دسمبر کو یوتھ موومنٹ اور ینگ شائننگ سکول کی مشترکہ کاوش سے سکول میں قائداعظم کا یوم پیدائش منانے کے سلسلے میں ایک تقریب کا انعقاد کیا، جس میں حیات قائد اعظم کے مختلف پہلوؤں پر سکول کے بچوں اور بڑوں نے اپنی تقریروں میں قائداعظم کے ویژن کی روشنی میں پاکستان کی تعمیر نو کے نکات پر روشنی ڈالی۔ تقریب کے اختتام پر قائداعظم کی برتھ ڈے کے حوالے سے کیک کاٹا گیا اور بچوں میں انعامات تقسیم کیے گئے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔