معلوم ہے ایران کا افزودہ یورینیئم کہاں دفن ہے، حملوں کا اثر پوری دنیا پر پڑا: نیتن یاہو

نیتن یاہو کا تہران کے ایٹمی پروگرام پر بیان
یروشلم(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ تہران دوبارہ اپنا پروگرام شروع کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، امریکہ اور اسرائیل کو اس مسئلے کو ’کینسر‘ کی طرح لینا ہوگا، جس پر مسلسل نظر رکھنا ضروری ہے، ہمیں اندازہ ہے کہ ایران کا افزودہ یورینیئم زیر زمین کہاں دفن ہے؟
یہ بھی پڑھیں: سمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام، 618 قیمتی موبائل فون اور 40 ڈیوائسز برآمد
ماریا بارٹی رومو سے گفتگو
ڈان نیوز کے مطابق فوکس بزنس کی ماریا بارٹی رومو سے ’مارنگ ودھ ماریا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ ایرانی خوفزدہ ہیں، ایران نے طاقت دیکھ لی ہے، امریکہ کی طاقت، اسرائیل کی طاقت، اسرائیل اور امریکہ کی مشترکہ طاقت۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کردیا، امریکی وزیردفاع
عالمی اثرات پر تبصرہ
انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر حملوں کا اثر صرف مشرق وسطیٰ پر نہیں بلکہ پوری دنیا پر پڑا ہے، سب نے اسے دیکھا ہے۔ نیتن یاہو کے بیانات اُن سیکیورٹی ماہرین کے انتباہات کے برخلاف ہیں، جو کہتے ہیں کہ تہران ایٹمی پروگرام کی ترقی میں اب بھی دلچسپی رکھتا ہے، تاہم، نیتن یاہو نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ایرانی سمجھتے ہیں کہ جو کچھ امریکہ اور اسرائیل نے ایک بار کیا، وہ دو یا تین بار بھی کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان تحریک انصاف نے ایک بار پھر سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کر لیا
امریکہ اور اسرائیل کا کردار
اسرائیلی وزیر اعظم نے تسلیم کیا کہ تہران دوبارہ اپنا پروگرام شروع کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، اور کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کو اس مسئلے کو ’کینسر‘ کی طرح لینا ہوگا، جس پر مسلسل نظر رکھنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پارلیمانی کمیٹی نے پاکستان کے نئے چیف جسٹس کے نام کا اعلان کردیا
ٹرمپ انتظامیہ کے دعوے
ٹرمپ انتظامیہ نے پرزور طریقے سے اس کی تردید کی ہے کہ ایران، امریکی حملوں سے قبل، فردو کے ایٹمی مقام سے افزودہ یورینیم منتقل کرنے میں کامیاب رہا، حملے سے پہلے کی سیٹلائٹ تصاویر میں اس مقام پر تقریباً درجن بھر ٹرک دیکھے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کاروباری حالات وینٹی لیٹر پر ہیں ، حکومت پابندیوں کی بجائے ماحول دوست گاڑیوں کو پروموٹ کرے: کار ڈیلر ایسوی ایشن کا مطالبہ
صہیونی وزیراعظم کے خدشات
تاہم، نیتن یاہو نے بدھ کے روز ٹرمپ انتظامیہ کے ان دعوؤں سے اختلاف کرتے ہوئے اسرائیلی انٹیلی جنس کے حوالے سے کہا کہ ہمیں اندازہ ہے کہ افزودہ یورینیئم (مواد) کہاں زیر زمین دفن کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سٹاک ایکسچینج نے تاریخ کی نئی بلند ترین حد کو چھو لیا
ایٹمی ہتھیاروں کی صلاحیت
صہیونی وزیراعظم نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار بنانے کی مکمل صلاحیت ہے، چاہے تہران نے کچھ افزودہ یورینیم اپنے اعلیٰ ترین نیوکلیئر مقام سے منتقل کر لیا ہو، کیوں کہ ان کے ایٹمی پروگرام کے دیگر اہم عناصر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فواد خان کی بالی ووڈ واپسی کی حمایت، بدلتی صورتحال میں دیا مرزا کی وضاحت آگئی
ایران کی مذاکرات کی پیشکش
ان کا کہنا تھا کہ افزودہ یورینیم ایٹم بم بنانے کے لیے کافی نہیں ہوتا، یہ ایک ضروری جزو ضرور ہے، لیکن تنہا ایٹم بم کی تیاری کے لیے کافی نہیں۔ ایران نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کے لیے تیار ہے، تاکہ آگے کا راستہ تلاش کیا جا سکے، لیکن ایران اور امریکہ نے واضح نہیں کیا کہ ان مذاکرات میں کیا شامل ہوگا۔
ٹرمپ کی پوزیشن
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ تہران کو یورینیم افزودگی کا پروگرام رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، لیکن انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ایران پر سے پابندیاں ہٹانا چاہتے ہیں۔