میانوالی کی جیل بہت پرانی ہے،سیاسی و مذہبی شخصیات کے علاوہ بڑے مجرم قید رہے، غازی علم دین شہید کو بھی اسی جیل میں تختۂ دار پر لٹکایا گیا تھا۔
مصنف کا تعارف
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 183
یہ بھی پڑھیں: آپ دوسروں کے بغیر کچھ بھی نہیں، وہ رویہ اپنائیں جس میں اپنے آپ پر اعتماد، یقین، بھروسے اور صلاحیت کے استعمال میں مہارت کا اظہار ہو۔
میانوالی کی سہولیات
میانوالی ایک ضلع ہونے کے ناطے تمام ضروری سہولیات فراہم کرتا ہے، جو اس سطح کے شہروں کے لیے اہم ہیں۔ اس علاقے میں سرکاری ادارے، تعلیم اور صحت کی مکمل سہولیات موجود ہیں۔ یہاں متعدد معیاری نجی اسکولز اور کالجز کے علاوہ میانوالی یونیورسٹی اور سرگودھا یونیورسٹی بھی قائم کی گئی ہیں۔ حالیہ برسوں میں، یہاں بین الاقوامی معیار کی نمل یونیورسٹی بھی کھولی گئی ہے، جس کا الحاق برطانیہ کی مشہور یونیورسٹی آف بریڈفورڈ سے ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی میں اختلافات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں: شیر افضل مروت
انفراسٹرکچر اور تاریخ
میانوالی میں ایک ایئرپورٹ بھی موجود ہے، جبکہ یہاں کا جیل بھی تاریخ کی گواہی دیتا ہے۔ اس جیل میں کئی سیاسی اور مذہبی شخصیات قید رہ چکی ہیں، جن میں غازی علم دین شہید شامل ہیں، جنھیں اسی جیل میں تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شام میں بشارالاسد کا 24 سالہ اقتدار ختم، باغی گروہ کے سربراہ کا بیان بھی سامنے آگیا
ریلوے لائن کی تاریخ
میانوالی سے باہر نکلتے ہی ہم ایک ریلوے لائن پر آجاتے ہیں جو بعد میں تعمیر ہوئی تھی، یعنی میانوالی سے ماڑی انڈس تک جانے والی لائن۔ یہ لائن 1891ء میں برطانوی حکومت کی جانب سے افغان سرحد کے قریب شورشوں کے پیش نظر تعمیر کی گئی تھی۔ اس لائن کے ذریعے فوجی ساز و سامان کو سرحدی علاقوں میں منتقل کیا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیرپاکستان کی عسکری تاریخ کا نیا باب
داؤدخیل کا صنعتی کردار
میانوالی کے اسٹیشن کے بعد، پہلے چند چھوٹے اسٹیشنوں کے بعد داؤد خیل آتا ہے، جو پاکستان کے دو مشہور کارخانوں، میپل لیف سیمنٹ پلانٹ اور داؤد خیل فرٹیلائزر کا مرکز ہے۔ یہاں کے صنعتی زون میں کئی چھوٹی اور بڑی فیکٹریاں قیام عمل میں آئی ہیں، جس سے مقامی لوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع مل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گلی میں کھیلتے ہوئے 7سالہ بچی اندھی گولی کا شکار، 11روز بعد ہسپتال میں دم توڑ گئی
لکی مروت کی حدود
داؤد خیل سے آگے بڑھتے ہی لکی مروت آتا ہے، جہاں سے ایم ایل 2 کا راستہ اٹک کی طرف مڑ جاتا ہے۔ یہاں سے سفر کے دوران متعدد اسٹیشنز گزرتے ہیں اور گاڑی ضلع اٹک کی حدود میں داخل ہوتی ہے، جس کا پہلا اسٹیشن مکھڈ روڈ ہے۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








