جھلار سے اٹک کی طرف جاتے ہوئے کالا چٹا نام کا پہاڑی سلسلہ آتا ہے، گاڑی 7 سرنگوں میں سے گزرتی ہے، ان سرنگوں کو ”سیون سسٹرز“ کہا جانے لگا۔

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 184

جھلار: قصہ 7 بہنوں کا

یہاں اس چھوٹے سے مگر بے حد اہم جھلار اسٹیشن پر رک کر آپ کو 7 بہنوں کی ایک مزیدار سی کہانی سناتا چلوں:

جھلار سے اٹک تک کا سفر

جھلار سے اٹک کی طرف جاتے ہوئے جیسے ہی اسٹیشن سے باہر نکلتے ہیں، وہاں کالا چٹا نام کا ایک پہاڑی سلسلہ آتا ہے جس میں ہر طرف کئی چھوٹی بڑی پہاڑیاں بکھری ہوئی ہیں۔ یہ ایک انتہائی خوبصورت اور سرسبز علاقہ ہے جہاں جا بجا پانی کے چشمے بہتے ہیں۔ گاڑی اس علاقے میں داخل ہوتے ہی یکے بعد دیگرے ایک دو نہیں بلکہ پوری 7 سرنگوں میں سے گزرتی ہے۔ ان کی قربت کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ یہ ساتوں سرنگیں صرف 5 کلومیٹر کے علاقے میں موجود ہیں اور یہی وجہ تھی کہ ان کا نام گنیز بک میں بھی درج ہوا۔

سرنگوں کی تعمیر

ان کی تعمیر 1897ء میں مکمل ہوئی تھی- تکنیکی لحاظ سے دیکھا جائے تو ایک کے سوا ساری سرنگیں بالکل سیدھی ہیں، جبکہ ایک سرنگ کچھ خم لیے ہوئے بنائی گئی ہے۔ یہاں موجود ان تمام سرنگوں کا مجموعی فاصلہ کوئی 3 کلومیٹر بنتا ہے۔ کم از کم 2 سرنگوں کے اندر پانی کے چشمے بھی پھوٹتے ہیں جن میں سے بہتا ہوا پانی سرنگ کی دیواروں کے ساتھ بنی ہوئی نالیوں کے ذریعے باہر نشیب کی طرف نکال دیا جاتا ہے۔

انجنیئرز اور ان کی یادیں

ان کی تعمیر کے دوران علاقے کے خوبصورتی کو مدنظر رکھتے ہوئے انگریز انجنیئروں نے اپنے اہل خانہ سمیت اس حسین علاقے میں ٹھہرنے کا فیصلہ کیا۔ یہاں ریلوے کے محکمے نے ان کے اور دوسرے ملازمین کی رہائش کے لیے خوبصورت کوارٹرز بھی بنوائے تھے۔ یہ علاقہ ان کا بہت ہی پسندیدہ تھا اور یہاں ان کے بچے ماحول کو مزید خوشگوار بنا دیتے تھے۔

سیون سسٹرز کا لقب

بعد میں ان ساری سرنگوں کو پیار سے "سیون سسٹرز" کہا جانے لگا اور آج بھی یہ اسی نام سے پہچانی جاتی ہیں۔ یہاں مجھے روہڑی میں بھی دریائے سندھ کنارے لینس ڈاؤن پل کے ساتھ بنی ہوئی 7 بہنوں کی قبریں یاد آ گئیں جن کو "ستیں جو آستانو" یعنی 7 سہیلیوں کا آستانہ کہا جاتا ہے۔ یہ بھی 7 بہنیں ہی تھیں جو آپس میں گہری دوست تھیں، اس لیے 7 سہیلیاں بھی کہلاتی ہیں۔

سیاحتی اہمیت اور تجاویز

یہ ساتوں سرنگیں انجنیئرنگ کا ایک ایسا کمال شاہکار ہیں کہ دور دراز سے لوگ انہیں دیکھنے کے لیے یہاں پہنچتے ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ اٹک سے ایک سفاری ٹرین کا اہتمام کرے جو سیاحوں کو یہاں تک لائے تاکہ وہ بھی اپنے اس تاریخی ورثے کو فخر اور محبت سے دیکھ سکیں۔ اس مقصد کے لیے یہاں شب بسری ہوٹل اور ریسٹورنٹ بھی بنائے جا سکتے ہیں۔ کہتے ہیں یہاں سے غروب آفتاب کا نظارہ بڑا بھلا لگتا ہے۔

کنجور اسٹیشن اور اٹک جنکشن

جھلار سے آگے گاڑی ایک غیر معروف اسٹیشن کنجور پہنچتی ہے، جہاں سے یہ ایک طویل مسافت کا اختتام کرکے بالآخر اپنی منزل یعنی اٹک جنکشن تک پہنچ جاتی ہے۔ یہ کوٹری ہی کی طرح ایم ایل 1 اور ایم ایل 2 کے ملن کا مقام ہے۔ یہاں سے پاکستان کے تقریباً ہر حصے کو آنے جانے والے راستے کھل جاتے ہیں۔

پاکستان کی مرکزی ریلوے لائنز

اس سے کچھ ہی آگے اٹک خورد کا خوبصورت اسٹیشن آتا ہے جہاں آ کر نہ صرف ضلع اٹک بلکہ پنجاب کی حدود کا بھی اختتام ہو جاتا ہے۔ یوں کوٹری ٹک تک 1519 کلومیٹر پر محیط ایم ایل-2 کا اختتام ہو جاتا ہے۔ اب الحمدللہ پاکستان کے پاس ایم ایل1 کے ساتھ ساتھ کراچی سے پشاور تک ایم ایل2 کے روپ میں ایک اور مرکزی لائن بھی مکمل طور پر فعال ہو گئی ہے جو ملک کی مشرقی سرحدوں سے دور قدرے محفوظ علاقوں میں سے گزرتی ہے۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...