ایران کے پاس ضروری دفاعی صلاحیتیں موجود ہیں، محمد مہدی ایمانی پور
ایران کی دفاعی صلاحیتیں
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران کی کونسل برائے بین المذاہب مکالمہ کے چیئرمین محمد مہدی ایمانی پور نے واضح کیا ہے کہ ایران کے پاس اپنے دفاع کے لیے ضروری صلاحیتیں موجود ہیں۔ ایرانی حکومت گزشتہ دنوں اس غاصب حکومت کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے پر مجبور ہوئی ہے، لیکن ایرانی حکومت اس راستے کو عالمی امن کے مفاد میں اور خدا کی خوشنودی کا راستہ نہیں سمجھتی۔
یہ بھی پڑھیں: نورا فتحی نے سپرہٹ گانے ’دلبر‘ کی شوٹنگ سے انکار کی وجہ بتادی
ایرانی رہبر کا ہدایت
ان کا کہنا تھا کہ رہبر انقلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی کے امکان کے پیش نظر ہمارے ملک کے ایٹمی حکام کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے منع کیا ہے اور ایران نے مذہبی اور انسانی معیارات کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی خیر سگالی کا مظاہرہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: انسدادِ تمباکو نوشی آرڈیننس 2002 پر سختی سے عملدرآمد کا فیصلہ
دنیا بھر کے مذہبی حکام کی ذمہ داری
محمد مہدی ایمانی پور نے کہا کہ بدامنی کے حالات میں دنیا بھر کے مذہبی حکام اور مفکرین جو بین الاقوامی امن و سلامتی کے بارے میں فکر مند ہیں، ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس مجرمانہ جارحیت کی فوری مذمت کریں اور اس خطرناک مہم جوئی کا مقابلہ کرنے کے لیے فوری اور اجتماعی اقدام کریں، جس نے بلاشبہ عالمی امن و سلامتی کو ایک بے مثال خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Sodi Arabia ya Pakistan: Kaun Musalman Ummah ki Qiyaadat Karega? – Fazlur Rehman
اسرائیلی جارحیت پر تبصرہ
تہران سے ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ اسلامی جمہوری ایران لاہور ڈاکٹر اصغر مسعودی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا نے اسرائیلی غاصب حکومت کے ایران کی جغرافیائی سالمیت اور قومی خودمختاری کو پامال کرنے کا مشاہدہ کیا ہے۔ غاصب ناجائز ریاست نے رہائشی علاقوں، ایٹمی سائنسدانوں اور اعلیٰ فوجی اہلکاروں کے گھروں، معصوم بچوں اور عورتوں پر حملے اور وحشیانہ قتل عام کیا ہے۔ اسرائیل کا یہ جرم نہ صرف اقوام متحدہ کے چارٹر کی شقوں کی خلاف ورزی ہے، بلکہ واضح جارحیت بھی ہے۔
بین الاقوامی اداروں کی ناکامی
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بار پھر بین الاقوامی اداروں کی ناکامی اور نا اہلی کو ظاہر کرتی ہے کہ جو میڈیا کا ماحول بنا کر خود کو زیادتی اور قتل کرنے کا حق دیتے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے ایٹمی تنصیبات پر ڈھٹائی سے حملہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جس پر خاموشی اختیار کی جائے۔ اسرائیل کی یہ مہم جوئی خطے میں جنگ کو ہوا دے گی اور مومنین کا یہ سنجیدہ فریضہ ہے کہ وہ اس تباہی سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔








