امریکی محکمہ خارجہ کے امریکہ میں مقیم 1350 سے زائد ملازمین کی برطرفی کا عمل شروع

امریکی محکمہ خارجہ کی بھرتیوں میں کمی
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی محکمہ خارجہ نے امریکہ میں مقیم ایک ہزار 350 سے زائد ملازمین کو برطرف کرنا شروع کر دیا ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سفارتی عملے کی تاریخی تنظیمِ نو کی طرف بڑھ رہی ہے، ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امریکہ کی بیرون ملک اپنے مفادات کے دفاع اور فروغ دینے کی صلاحیت کو کمزور کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ نے بارشوں کی وجہ سے ہونیوالے نقصانات کی تفصیلات طلب کر لیں، وارننگ سسٹم مزید بہتر بنانے کا حکم
برطرفیوں کی تفصیلات
ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک داخلی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ برطرفیاں امریکہ میں مقیم ایک ہزار 107 سول سروس اور 246 فارن سروس افسران پر مشتمل ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ انتقال کرگئے
تنظیم نو کی وجوہات
نوٹس میں مزید کہا گیا کہ محکمہ سفارتی ترجیحات پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے اندرونی آپریشنز کو آسان بنا رہا ہے، ہیڈکاؤنٹ میں کمی کو غیر اہم افعال، متوازی یا غیر ضروری دفاتر، اور ایسے دفاتر تک محدود رکھا گیا ہے، جہاں کافی بچت ممکن ہو۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بزنس کونسل دبئی کا وفاقی وزیر احسن اقبال چوہدری کے ساتھ انٹرا یکٹو سیشن، اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل سے آگاہ کیا گیا
مجموعی ملازمین میں کمی
محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ یہ مجموعی کمی تقریباً 3 ہزار ملازمین پر مشتمل ہو گی، جس میں رضاکارانہ استعفے بھی شامل ہیں، جو کہ امریکہ میں مقیم 18 ہزار ملازمین میں سے ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بحریہ کی کمانڈ اینڈ سٹاف کانفرنس، خطے میں بدلتی سمندری صورتحال ،قومی سلامتی اورجنگی تیاریوں سے متعلق امور پر تبادلۂ خیال
انتظامیہ کی پالیسی
یہ اقدام تنظیم نو کے اس منصوبے کا پہلا قدم ہے جسے صدر ٹرمپ نے اپنی ’امریکہ فرسٹ‘ پالیسی سے ہم آہنگ کرنے کے لیے متعارف کرایا ہے، سابق سفارت کاروں اور ناقدین کا کہنا ہے کہ فارن سروس افسران کو نکالنے سے امریکہ کی چین اور روس جیسے بڑھتے ہوئے حریفوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت متاثر ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: این آئی سی ایچ میں نومولود کا انتقال، لواحقین نے طبی عملے پر حملہ کردیا
سیاسی ردعمل
ورجینیا سے منتخب ڈیموکریٹ سینیٹر ٹِم کین نے ایک بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ اور سیکرٹری آف سٹیٹ روبیو ایک بار پھر امریکہ کو کم محفوظ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان احمقانہ ترین فیصلوں میں سے ایک ہے، جو ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب چین دنیا بھر میں اپنی سفارتی موجودگی بڑھا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور بورڈ میں سکھ سٹوڈنٹ اونکارسنگھ نے اسلامیات لازمی میں 100میں سے 98نمبر لیے:رانا سکندر حیات
ترتیب نو کا حکم
فروری میں ٹرمپ نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو حکم دیا تھا کہ وہ فارن سروس کو ازسرِنو ترتیب دیں تاکہ ریپبلکن صدر کی خارجہ پالیسی ’وفاداری کے ساتھ‘ نافذ کی جا سکے۔ ٹرمپ بارہا وعدہ کر چکے ہیں کہ وہ ڈیپ اسٹیٹ کو ختم کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کے صدر شی جن پھنگ کا ملائیشیا کا دورہ ، ملائیشیا کے بادشاہ سلطان ابراہیم سلطان سکندر سے ملاقات
سفارتی بیوروکریسی کی تنظیم نو
مارکو روبیو نے اپریل میں اس تنظیم نو کے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ محکمہ خارجہ اپنی موجودہ حالت میں ’فالتو بیوروکریسی زدہ‘ ہے۔ ان کا وژن یہ ہے کہ علاقائی دفاتر اور سفارت خانوں کو زیادہ اختیارات دیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: بروقت دورہ، مثبت نتائج
قانونی چیلنجز
تنظیم نو کو یکم جولائی تک مکمل ہونا تھا لیکن قانونی کارروائی کی وجہ سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہو گیا تھا۔ منگل کو، عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو ملازمین کی برطرفی کی اجازت دے دی۔
سابقہ حکام کی تنقید
گزشتہ ہفتے، 130 سے زائد ریٹائرڈ سفارت کاروں اور دیگر سابقہ سینئر امریکی حکام نے تنظیم نو کے منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے ایک کھلا خط جاری کیا تھا۔