کراچی: بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج، قیوم آباد سے مائی کلاچی تک ٹریفک جام

احتجاج کی وجہ
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) میں پنجاب کالونی انڈر پاس کے قریب سڑک کے دونوں ٹریکس پر قریبی علاقہ مکینوں کی جانب سے بجلی اور گیس کی طویل اور غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کی وجہ سے قیوم آباد کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) فلائی اوور تک اور پنجاب چورنگی سے مائی کلاچی روڈ تک ٹرکوں، کنٹینرز اور ہیوی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے سنجیدہ معاملے پر بنگلہ دیش کو مدد کی پیشکش کردی
احتجاج کے اثرات
ڈان نیوزکے مطابق، شہر کی بندرگاہ سے صنعتی ایریا کو جانے والی اہم سڑکوں پر احتجاج کی وجہ سے موٹرسائیکل سواروں اور کار سواروں کو بھی آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پولیس کی دو عدد موبائلیں مظاہرین کے پاس تعینات ہیں، لیکن علی الصبح شروع کیا جانے والا احتجاج تاحال ختم نہیں ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے نے لاہور سے باکو کے لیے براہِ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان کردیا
مقامی مکینوں کا موقف
علاقہ مکینوں نے انڈر پاس کے ایک ٹریک پر 3 کاریں کھڑی کرکے انڈر پاس کو بند کر رکھا ہے، جب کہ رہائشیوں کی بڑی تعداد بھی سڑک پر موجود ہے۔ علاقہ مکینوں نے بتایا کہ "ہم شکایات کرکے تھک چکے ہیں، طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم نہیں کی جارہی، اسی وجہ سے مجبور ہوکر ہم سڑک پر نکلے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: نہیں چاہتا کہ لوگ میرے مرنے کے بعد کہیں کہ وہ دولت مند مرا” بل گیٹس کا 2045 تک 200 ارب ڈالر عطیہ کرنے کا اعلان
ٹریفک کی صورتحال
کورنگی جام صادق سے کے پی ٹی فلائی اوور، قیوم آباد چورنگی، ڈیفنس موڑ، گذری موڑ، پنجاب چورنگی تک کنٹینرز، ٹرکوں اور آئل ٹینکرز کی طویل قطاریں ہیں۔ صبح سویرے کام پر جانے والے شہری پبلک ٹرانسپورٹ کے منتظر دکھائی دیئے، لیکن ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے بروقت دفاتر تک نہیں پہنچ پارہے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ‘ فرحان سعید نے بھارتی میڈیا کو مشورہ دیدیا
پولیس کی حالت
پولیس اس تمام صورتحال میں بے بس دکھائی دیتی ہے، اور شہر قائد میں معمولی شکایات پر اہم شاہراہیں بند کرنا معمول بن چکا ہے۔
دائرہ اثر
کورنگی اور لانڈھی سے صدر، ٹاور اور دیگر علاقوں میں یومیہ لاکھوں افراد اپنے دفاتر، کاروباری مقامات، مارکیٹوں، بازاروں اور کام کی دیگر جگہوں پر جاتے ہیں۔ ہفتے کا دن ہونے کی وجہ سے صبح سویرے گھروں سے نکلنے والے شہریوں کی تعداد گو کہ کم تھی، تاہم یہ احتجاج بلاشبہ لاکھوں لوگوں اور بندرگاہوں سے اندرون ملک ترسیل کیا جانے والا کارگو متاثر کر رہا ہے۔