آڈیٹرجنرل آف پاکستان کا آسٹریلیا میں پاکستانی سفارتخانے میں 16 کروڑ سے زائد کی مبینہ خرد برد کا انکشاف

آسٹریا میں پاکستانی سفارتخانے میں مالی خردبرد کا انکشاف
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) نجی ٹی وی ہم نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے آسٹریا میں پاکستانی سفارتخانے میں 16 کروڑ 60 لاکھ روپے کی مبینہ مالی خردبرد کا انکشاف کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
سفارتخانے کے افسر کی مداخلت
نجی ٹی وی کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سفارتخانے کے ایک افسر نے سرکاری فنڈز کو خفیہ اکاؤنٹس میں منتقل کیا، جو اس کے اور اس کی بیوی کے نام پر تھے، اور بعدازاں نامعلوم مقام پر فرار ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی استحکام کی منزل دور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے: حافظ نعیم الرحمان
خردبرد کی تفصیلات
رپورٹ کے مطابق، مذکورہ افسر نے 2020 میں جعلی دستاویزات اور دستخطوں کے ذریعے رقوم منتقل کیں۔ آڈٹ میں انکشاف ہوا کہ سفارتخانے کے بینک اکاؤنٹس سے مجموعی طور پر 12 کروڑ 82 لاکھ 90 ہزار 505 روپے (یورو 4,42,256.42) اور 3 کروڑ 74 لاکھ 6 ہزار 758 روپے (ڈالر 1,34,291.45) خردبرد کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی میں مکان کی چھت پر طیارہ گر کر تباہ، دو افراد ہلاک
حکام کی ناکامی
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ملزم کی برطرفی، فنڈز کی واپسی اور مزید سزا کی سفارش کی گئی تھی، لیکن نومبر 2023 تک متعلقہ حکام ایک روپیہ بھی واپس نہ لے سکے۔
یہ بھی پڑھیں: 2025 کی بہترین چھوٹی ویڈیو ڈاؤن لوڈر ایپس
تحقیقات میں رکاوٹیں
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ وزارت خارجہ نے آڈٹ ٹیم کو انکوائری رپورٹ فراہم کرنے سے انکار کر دیا، جس سے مکمل حقائق تک رسائی ممکن نہ ہو سکی۔ آڈٹ کے مطابق دیگر افسران کی ممکنہ مداخلت کو بھی نظر انداز کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف اسسٹنٹ کمشنر پتوکی دماغ کی شریان پھٹنے سے جاں بحق
برطرفی اور مالی واپسی
برطرفی کے حکم نامے (نمبر Estt (V)-6/7/2010 مورخہ 17 فروری 2020) کے مطابق، مذکورہ اکاؤنٹنٹ کو یورو 4,42,256 اور ڈالر 1,34,292 کی واپسی کے ساتھ ملازمت سے برخاست کر دیا گیا تھا، مگر تاحال کوئی رقم وصول نہیں کی جا سکی۔
یہ بھی پڑھیں: ایئر چیف کا تاریخی دورۂ امریکا، ٹیکنالوجی اور مشترکہ تربیت پر اتفاق
حقیقت کا مکمل اندازہ
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وزارت خارجہ کی تفصیلی انکوائری رپورٹ شیئر نہ ہونے سے حقائق کا مکمل اندازہ لگانا ممکن نہیں تھا۔ حکومتی قواعد و ضوابط کے مطابق، مشن کے مالی معاملات کی ذمہ داری ہیڈ آف مشن (HOM) پر عائد ہوتی ہے، لیکن نہ HOM، نہ ہی ہیڈ آف چانسری (HOC) اور نہ ہی بینک اکاؤنٹس کے چھ شریک دستخط کنندگان کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی۔
معاملے کی دوبارہ رپورٹنگ
فروری 2024 میں ایک بار پھر معاملہ انتظامیہ کو رپورٹ کیا گیا، جس میں سابقہ ہیڈ آف مشن اور دیگر افسران کے خلاف فوری تحقیقات اور یورو 4,50,000 اور ڈالر 1,34,000 کی بازیابی کی سفارش کی گئی۔